نازک فیصلے

ام المؤمنین حضرت سیدتنا عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالٰی عنہا فرماتی ہیں، میں نے نبی کریم، رؤف رحیم علیہ افضل الصلوٰۃ والتسلیم کو فرماتے ہوئے سنا، اللہ عزوجل (خاص طور پر) چار راتوں میں بھلائیوں کے دروازے کھول دیتا ہے۔
(1) بقر عید کی رات۔
(2) عید الفطر کی رات ۔
(3) شعبان کی پندرہویں رات کہ اس رات میں مرنے والوں کے نام اور لوگوں کا رزق اور (اس سال) حج کرنے والوں کے نام لکھے جاتے ہیں۔
(4) عرفہ (نو ذوالحجہ) کی رات ۔ اذان (فجر) تک۔ (الدر المنثور ج7 ص402 دارالفکر بیروت)

پندرہ شعبان المعظم کی رات کتنی نازک ہے! نہ جانے قسمت میں کیا لکھ دیا جائے، آہ ! بعض اوقات بندہ غفلت میں پڑا رہ جاتا ہے اور اس کے بارے میں کچھ کا کچھ ہو چکا ہوتا ہے۔ چنانچہ “غنیۃ الطالبین“ میں ہے، “بہت سے کفن دُھل کر تیار رکھے ہوتے ہیں مگر کفن پہننے والے بازاروں میں گھوم پھر رہے ہوتے ہیں، بہت سے لوگ ایسے ہوتے ہیں کہ اُن کی قبریں کھدی ہوئی تیار ہوتی ہیں مگر ان میں دفن ہونے والے خوشیوں میں مست ہوتے ہیں۔ بہت سے لوگ ہنس رہے ہوتے ہیں حالانکہ اُن کی ہلاکت کا وقت قریب آ چکا ہوتا ہے۔ بہت سے مکانات کی تعمیر کا کام مکمل ہونے والا تیار ہوتا ہے مگر مالک مکان کی موت کا وقت بھی قریب آ چکا ہوتا ہے۔“ (غنیۃ الطالبین ج1 ص251)
پیرآف اوگالی شریف
About the Author: پیرآف اوگالی شریف Read More Articles by پیرآف اوگالی شریف: 832 Articles with 1296515 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.