وصیت لکھنے کی بہت فضیلت اور
اہمیت ہے پر مسلمان کو چاہئیے کہ اپنی وصیت ضرور لکھے بلکہ حدیث پاک میں تو
یہاں تک ہے کہ "دو راتیں بھی اسطرح نہ گزارے کہ اس کے پاس وصیت لکھی ہوئی
نہ ہو"۔ (مشکٰوۃ شریف) باب الوصایہ صفحہ 265
وصیت لکھنے کے بے حد فضائل ہیں چنانچہ ابن ماجہ شریف کی حدیث ہے کہ "جو شخص
وصیت کرکے دنیا سے گیا وہ سیدھے راستے پر اور سنت والے راستے پر دنیا سے
گیا اور تقوٰی اور شہادت پہ مرا اور مغفرت کی حالت میں دنیا سے گیا۔
تین چیزیں
ایک مرفوع حدیث میں ہے :۔
تین چیزیں ایسی ہیں کہ ان سے کسی کا بچنا مشکل ہے۔ بدگمانی، بد شگونی اور
حسد۔
لٰہذا جب بدگمانی پیدا ہو جائے تو اس پر یقین نہ کرو اور جب بد شگونی تردد
پیدا کرے تو اس راستہ سے واپس نہ پلٹو اور جب حسد کا احساس ہونے لگے تو
ویسا نہ چاہو۔
(طبرانی) |