یہ شیطان کا بہت بڑا اور بُرا
وار ہے اور اس قول بدتر از بول میں قرآنی آیات کا انکار ہے جن میں ظاہری
جسم کو پردے میں چھپانے کا حکم دیا گیا ہے، مثلاً پارہ 22 سورۃ الاحزاب آیت
نمبر 32 میں فرمایا گیا ہے، ترجمہ کنزالایمان:۔ اور گھروں میں ٹھہری رہو
اور بے پردہ نہ رہو جیسے اگلی جاہلیت کی بے پردگی، اسی سورۃ کی آیت نمبر 59
میں ہے ترجمہ کنزالایمان:۔ اے نبی ! اپنی ازواج اور صاحبزادیوں اور
مسلمانوں کی عورتوں سے فرما دو کہ اپنی چادروں کا ایک حصہ اپنے منہ پر ڈالے
رہیں الخ۔ سورۃ النور کی آیت نمبر 31 میں ہے، ترجمہ کنزالایمان:۔ اور اپنا
بناؤ نہ دکھائیں الخ۔ جو جسم کے پردے کا مطلقاً انکار کرے اور کہے کہ “صرف
دل کا پردہ ہونا چاہئیے“ اس کا ایمان جاتا رہا۔ شادی شدہ تھی تو نکاح بھی
ٹوٹ گیا کسی کی مُرید تھی تو بیعت بھی ختم ہوئی اگر فرض حج کر لیا تھا تو
وہ بھی گیا نیز گزشتہ زندگی کے تمام نیک اعمال برباد ہو گئے۔ اپنے اس کفر
سے توبہ کرکے کلمہ پڑھ کر نئے سرے سے مسلمان ہو اور شوہر اول ہی سے نئے سرے
سے نکاح کرے۔ (ہاں اگر شوہر اول نکاح کرنا نہ چاہے تو کسی اور مرد سے نکاح
کر سکتی ہے) اور مرید ہونا چاہے تو کسی بھی جامع شرائط پیر سے بیعت ہو جائے
کفر سے توبہ نیز تجدید ایمان و تجدید نکاح کا طریقہ مکتبۃ المدینہ کی طرف
سے شائع کردہ 16 صفحات کے مختصر رسالت 26 کلمات کفر سے دیکھ لیجئے۔ اللہ
عزوجل ہمارا ایمان سلامت رکھے۔ میرے آقا اعلٰی حضرت رحمۃ اللہ تعالٰی علیہ
فرماتے ہیں:۔ “یہ خیال کہ باطن صاف ہونا چاہئیے ظاہر کیسا ہی ہو محض باطل
ہے۔ حدیث میں فرمایا کہ اس کا دل ٹھیک ہوتا تو ظاہر آپ (یعنی خود ہی) ٹھیک
ہو جاتا۔“ (فتاوٰی رضویہ)
تحریرپیرمحمدامیرسلطان چشتی قادری آف اوگالی شریف خوشاب |