دوزخ کے حالات

تاجدار مدینہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ دوزخ کو ایک ہزار سال تک دہکایا گیا تو اس کی آگ سرخ ہو گئی پھر ایک ہزار سال تک دہکایا گیا تو اس کی آگ سفید ہو گئی، پھر ایک ہزار سال تک دہکایا گیا تو اس کی آگ سیاہ ہو گئی چنانچہ اب دوزخ کی آگ سیاہ اور اندھیرے والی ہے۔ (ترمذی شریف)

بخاری و مسلم کی ایک روایت میں ہے کہ تاجدار مدینہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا ارشاد ہے تمہاری یہ آگ جس کو تم جلاتے ہو دوزخ کی آگ کا سترواں حصہ ہے۔ صحابہ کرام علیہم الرضوان نے عرض کی (جلانے کو تو) یہی بہت ہے۔ آپ نے فرمایا ہاں اس کے باوجود دنیا کی آگ سے دوزخ کی آگ انہتر درجہ بڑی ہوئی ہے۔
ایک روایت میں ہے کہ اگر دوزخی کو دوزخ کی آگ سے نکال کر دنیا کی آگ میں ڈال دیا جائے تو اس کو نیند آ جائے۔ (ترغیب)

کیونکہ بہ نسبت دوزخ کی آگ کے دنیا کی آگ بہت ہی زیادہ کم گرم ہے لٰہذا اس میں اس کو دوزخ کے مقابلہ میں آرام معلوم ہو گا۔

ایک روایت میں ہے کہ دنیا کی آگ اللہ عزوجل سے دعا کرتی ہے یااللہ عزوجل مجھ کو جہنم کی آگ میں واپس مت لے جانا۔ یعنی آگ، آگ سے پناہ مانگ رہی ہے لیکن یہ انسان اتنا کمزور ناتواں ہے کہ یہ آگ سے آخر کیوں نہیں ڈرتا بلکہ یہ تو آگے بڑھ کر اپنی ذات کو اس آگ کے حوالے کر رہا ہے کہ جس آگ سے خود آگ بھی ڈرتی ہے اب نماز کو جان بوجھ کر ضائع کر دینا اپنے آپ کو جہنم کی آگ کے حوالے کرنا کیا نہیں ہے اسی طرح جھوٹ بولنا، گالیاں بکنا، غیبت چغلی کرنا وغیرہ وغیرہ جتنے بھی گناہ ہیں ہم سب کو معلوم ہے کہ ان گناہوں پر جہنم کا عذاب ہے لیکن پھر بھی گناہوں کو ارادۃً اور خوشی خوشی کرنا کس قدر حماقت اور نادانی ہے

عذاب دوزخ کا اندازہ
تاجدار مدینہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا فرمان عالیشان ہے کہ دوزخ کا سب سے ہلکا عذاب یہ ہے کہ پاؤں میں آگ کی جوتیاں پہنا دی جائیں گی جس کی وجہ سے اس کا دماغ ہانڈی کی طرح کھولتا ہو گا وہ سمجھے گا کہ مجھے ہی سب سے زیادہ عذاب ہو رہا ہے حالانکہ اس کو سب سے کم عذاب ہو گا۔

ایک روایت کے مطابق اگر دوزخ کو سوئی کی نوک کے برابر کھول دیا جائے تو تمام زمین والے اس کی تپش کی وجہ سے مر جائیں۔۔
:: بخاری و مسلم

دوزخ کے سانپ اور بچھو
حدیث مبارکہ میں ارشاد ہے کہ جہنم میں اونٹ کی گردن کی طرح موٹے موٹے سانپ ہیں ہر سانپ کی لمبائی ایک ماہ کی مسافت کے برابر ہے جب یہ سانپ ڈسے گا تو اس کا زہر اس کے جسم میں ستر سال تک جوش مارتا رہے گا دوسری روایت میں ہے کہ جہنم میں کالے خچر کی مانند بچھو ہیں اس کے ستر ڈنک ہیں اور ہر ڈنک میں زہر کی تھیلی ہے جب وہ بچھو ڈنک مارے گا تو اس کا زہر آدمی کے سارے جسم میں سرایت کر جائے گا اور اس کے زہر کی گرمی ایک ہزار سال تک رہتی ہے اس کے بعد اس کی ہڈیوں سے گوشت جھڑتا ہے اور اس کی شرمگاہ سے پیپ بہنے لگتی ہے اور تمام جہنمی اس پر لعنت بھیجتے ہیں۔ (قرۃ العیون)

قرآن مجید میں ہے۔ زدناھم عذاباً فوق العذاب یعنی ہم ان کے لئے عذاب پر عذاب بڑھا دیں گے اس شرارت کے بدلے جو وہ کرتے تھے۔

حضرت ابن مسعود رضی اللہ تعالٰی عنہ نے اس آیت کی تفسیر میں فرمایا کہ آگ کے عام عذاب کے علاوہ ان کے لئے یہ عذاب بڑھا دیا جائے گا کہ ان پر سانپ، بچھو مسلط کئے جائیں گے جن کے بڑے بڑے دانت لمبی لمبی کھجوروں کے برابر ہوں گے۔

دوزخیوں کا کھانا پینا
دوزخیوں کو کھولتے ہوئے چشمے کا پانی ملے گا اور سوائے جھاڑ کانٹوں والے کھانے کے ان کے لئے کچھ کھانا نہ ہوگا جو نہ طاقت دے گا نہ بھوک دور کرے گا ضریع یعنی آگ کے کانٹے۔ بیشک ان کی غذا پگھلتے ہوئے تانبے جیسا زقوم کا درخت ہے جو پیٹوں میں گرم پانی کی طرح کھولے گا دراصل زقوم ایک درخت ہے جو دوزخ کی جڑ میں سے نکلتا ہے اس کے پھل ایسے ہیں جیسے سانپوں کے پھن۔ زقوم کا ترجمہ سینڈھ کیا جاتا ہے جو مشہور کڑوا درخت ہے لیکن یہ صرف سمجھانے کے لئے ہے کیونکہ وہاں کی ہر چیز کڑواہٹ اور بدبو میں یہاں کی چیزوں سے کہیں زیادہ بدتر ہے اور کیا ہی برا منظر ہوگا جب کہ اس درخت سے کھائیں گے اور پھر اوپر سے کھولتا ہوا پانی پئیں گے اور وہ بھی تھوڑا بہت نہیں بلکہ پیاسے اونٹوں کی طرح خوب ہی پئیں گے۔ تاجدار مدینہ صلی اللہ تعالٰی علیہ وآلہ وسلم کا فرمان عالیشان ہے اگر زقوم کا ایک قطرہ بھی دنیا میں ٹپکا دیا جائے۔ تو وہ یقیناً تمام دنیا والوں کی غذائیں بگاڑ ڈالے۔ یعنی سب کڑوی ہو جائیں اب بتاؤ کہ اس کا حال کیا ہوگا جس کی خوارک ہی زقوم ہو گی۔ (ترمذی و ابن حبان)

حاکم کی روایت میں ہے کہ خدا کی قسم اگر زقوم کا ایک قطرہ دنیا کے دریاؤں میں ڈال دیا جائے تو وہ تمام دنیا والوں کی غذائیں کڑوی کردے۔

سورہء نبا میں ارشاد ہے، “وہ دوزخ میں کھولتے ہوئے پانی اور غساق کے علاوہ کسی ٹھنڈک اور پینے کی چیز کا مزہ نہ چکھ سکیں گے۔“

تاجدار رسالت صلی اللہ تعالٰی علیہ وآلہ وسلم کا ارشاد ہے اگر غساق کا ایک ڈال دنیا میں ڈال دیا جائے تو تمام دنیا والے جل جائیں۔ (ترمذی و حاکم)

سورہء ابراہیم میں ارشاد ہے، “دوزخی کو پیپ کا وہ پانی پلایا جائے گا جس کو وہ گھونٹ گھونٹ کرکے پئے گا اور اس کو گلے سے مشکل سے اتار سکے گا اور اس کو ہر طرف موت آتی نظر آئے گی، مگر وہ مرے گا نہیں۔

سورہء محمد میں ارشاد ہوتا ہے، “اور دوزخیوں کو کھولتا ہوا پانی پلایا جائے گا جو ان کی آنتوں کے ٹکڑے ٹکڑے کر ڈالے گا۔“

سورہء مزمل میں ارشاد ہے، بیشک (ان کافروں کے لئے) ہمارے پاس بیڑیاں اور آگ کا ڈھیر اور گلے میں اٹک جانے والا کھانا اور درد ناک عذاب ہے۔

حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالٰی عنہ فرماتے ہیں کہ طعام ذی غصۃ ایک کانٹا ہو گا جو گلے میں اٹک جائے گا نہ باہر نکلے گا نہ نیچے اترے گا۔

حضرت ابو امامہ رضی اللہ تعالٰی عنہ روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ تعالٰی علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا یسقی من ماء صدید یتجرعہ پڑھ کر فرمایا۔ ماء صدید (پیپ کا پانی) جب دوزخی منہ کے قریب لے جائے گا تو وہ اس سے نفرت کرے گا پھر اور قریب کیا جائے گا توچہرے کو بھون ڈالے گا اور اس کے سر کی کھال گر پڑے گی پھر جب اسے پئے گا انتڑیاں کاٹ ڈالے گا اور بالآخر پاخانے کے مقام سے باہر نکل جائے گا۔

پیارے اسلامی بھائیو اور بہنو ! دوزخ کی آگ۔ سانپ بچھو اور کھانے پینے کی چیزیں یہ سب کچھ عذاب ہی عذاب ہوگا بلکہ جو کچھ ذکر کیا گیا ہے، دوزخ کے عذاب کا یہ تھوڑا سا حصہ ہے قرآن و حدیث سے معلوم ہوتا ہے کہ ان طریقوں کے علاوہ اور بھی بہت سے طریقوں سے عذاب دیا جائے گا چنانچہ سورہء حج میں ارشاد ہوتا ہے “ان کے سروں پر جلتا پانی ڈالا جائے گا جس کی تیزی سے ان کے پیٹ میں سے اور کھال میں سے سب کچھ گل کر باہر نکل آئے گا اور دوزخیوں کو مارنے کے لئے لوہے کے گرز ہیں وہ لوگ جب بھی دوزخ کی گھٹن سے نکلنا چاہیں گے پھر اسی میں دھکیل دیا جائے گا اور ان سے کہا جائے گا کہ جلنے کا عذاب چکھتے رہو۔ (سورہء حج)

تاجدار مدینہ صلی اللہ تعالٰی علیہ وآلہ وسلم کا فرمان عالیشان ہے کہ دوزخ کا لوہے کا ایک گرز زمین پر رکھ دیا جائے، تو اگر اس کو تمام جنات اور انسان مل کر اٹھانا چاہیں تو نہیں اٹھا سکتے۔
:: رواہ احمد و ابو یعلی

ایک اور روایت میں ہے کہ جہنم کے لوہے کا گرز اگر پہاڑ پر مار دیا جائے تو وہ ریزہ ریزہ ہو کر راکھ ہو جائے۔

حضرت حسن بصری رضی اللہ تعالٰی عنہ نے منقول ہے کہ دوزخیوں کو روزانہ ستر ہزار مرتبہ آگ جلائے گی ہر مرتبہ جب آگ جلائے گی تو کہا جائے گا جیسے تھے ویسے ہی ہو جاؤ چنانچہ وہ ہر بار ویسے ہی ہو جائیں گے۔
:: ترغیب و ترہیب
پیرآف اوگالی شریف
About the Author: پیرآف اوگالی شریف Read More Articles by پیرآف اوگالی شریف: 832 Articles with 1298495 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.