نماز جمعہ اور اس کے فضائل

..حدیث: حضرت عبداللہ ابن مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ سرکارِ اعظم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان لوگوں کے بارے میں ارشاد فرمایا جو جمعہ کی نماز سے رہ جاتے ہیں کہ البتہ تحقیق میں نے ارادہ کیا کہ کسی کو حکم دوں جو لوگوں کو نماز پڑھائے پھر ان لوگوں کے گھر جلادوں جو جمعہ کی نماز سے رہ جاتے ہیں یعنی جمعہ میں نہیں آتے اوراس حال میں جَلاوں جبکہ یہ لوگ گھروں میں موجود ہوں ۔(مسلم)

سبق: ہم نمازِ جمعہ پڑھنے کے لئے اس وقت آتے ہیں جب جماعت کھڑی ہونے والی ہوتی ہے اوردو فرض پڑھ کر فوراً مسجد سے بھاگتے ہیں یا د رکھئے کہ جمعۃ المبارک کا اہتمام کرنا چاہیے اذان سُنتے ہی مسجد میں داخل ہوجانا چاہیے ۔

حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا: “ ان سارے دنوں میں جن میں کہ سورج نکلتا ہے (یعنی ہفتے کے سات دن) سب سے بہتر اور افضل جمعہ کا دن ہے، اسی دن آدم علیہ السلام پیدا کئے گئے، اسی دن جنت میں داخل کئے گئے، اسی دن جنت سے نکال کر دنیا میں بھیجے گئے اور اسی دن قیامت قائم ہو گی۔“ (مسلم)

یوم الجمعہ اس دن کو یوم جمعہ اس لئے کہا جاتا ہے کہ یہ مسلمانوں کے اجتماع کا دن ہے، آسمان اور زمین اور ساری کائنات جو اللہ تعالٰی نے چھ دنوں میں پیدا فرمائی، ان میں سے آخری دن جمعہ کا ہی ہے، جس میں اس پیدائش کا کام مکمل ہوا، یہ دن اللہ تعالٰی کی خاص برکتوں اور رحمتوں کا دن ہے، اسی لئے اس دن بڑے بڑے واقعات اللہ تعالٰی کی طرف سے واقع ہوئے، اور واقع ہونے والے ہیں، اس دن کی انہی خصوصیات کی وجہ سے اہم اور شاندار اجتماعی نماز کے لئے جمعہ کا دن مقرر کیا گیا ہے، اس دن کی عظمت کا اندازہ اس سے بھی لگایا جا سکتا ہے کہ اس کے نام سے قرآن پاک میں ایک پوری سورۃ ہے جس میں کہ اس دن کے احکام اور مسائل بیان کئے گئے ہیں۔

حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ:۔ “جب جمعہ کا دن آتا ہے تو فرشتے مسجد کے دروازے پر آکر کھڑے ہو جاتے ہیں، چنانچہ جو شخص مسجد میں اول (وقت) آتا ہے، پہلے وہ اس کا نام لکھتے ہیں پھر اس کے بعد پہلے آنے والوں کا نام لکھتے ہیں اور جو شخص مسجد میں اول (وقت) جمعہ میں آتا ہے اس کی مثال ایسی ہے جیسے کوئی شخص مکہ میں قربانی کیلئے اونٹ بھیجتا ہے (کہ جس کا بہت زیادہ ثواب ہوتا ہے) پھر اس کے بعد جو شخص جمعہ میں آتا ہے اس کی مثال ایسی ہے جیسے کہ کوئی شخص مکہ میں قربانی کیلئے گائے بھیجتا ہے، پھر اس کے بعد جو شخص آتا ہے اس کی مثال ایسی ہے جیسے کہ کوئی شخص مکہ میں قربانی کیلئے گائے بھیجتا ہے، پھر اس کے بعد جو شخص آتا ہے اس کی مثال ایسی ہے جیسے کہ کوئی شخص دنبہ بھیجتا ہے، پھر اس کے بعد جو شخص آتا ہے وہ صدقہ میں انڈا دینے والے کی مانند ہوتا ہے اور جب امام (خطبہ کیلئے منبر پر) آتا ہے تو وہ اپنے صحیفے لپیٹ لیتے ہیں اور خطبہ سننے لگتے ہیں۔“ (بخاری و مسلم)

فائدہ
نماز جمعہ فرض عین ہے، قرآن مجید، احادیث مبارکہ، اجماع امت سے ثابت ہے اور اسلام کے شعائر اعظم میں سے ہے، نماز جمعہ کی فرضیت کا انکار کرنے والا کافر اور اس کو بلا عذر شرعی چھوڑنے والا فاسق و فاجر ہے۔

حدیث کے ابتدائی حصے کا مطلب یہ ہے کہ جمعہ کے دن یا تو صبح ہی سے یا طلوع آفتاب سے یا پھر زوال کے وقت سے مسجد کے دروازے پر فرشتے آکر کھڑے ہو جاتے ہیں، اور جس ترتیب سے نمازی آتے ہیں اسی ترتیب سے ان کا نام لکھتے رہتے ہیں، اس طرح جو لوگ اول وقت مسجد میں آتے ہیں ان کا نام بعد میں لکھا جاتا ہے، اس طرح وہ لوگ اول وقت آنے والوں کی نسبت کم فضیلت والے شمار کئے جاتے ہیں، یہ فرشتے ان فرشتوں کے علاوہ ہوتے ہیں جو بندوں کے اعمال لکھنے پر معمور ہیں۔

حدیث کا اصل مقصد و مدعا جمعہ کیلئے اول وقت جانے کی ترغیب ہے، اور آگے پیچھے آنے والوں کے ثواب و درجات کے فرق کو آپ نے مختلف درجہ کی قربانیوں کی مثال دے کر سمجھایا ہے۔

اللہ ہم سب کو اس فضیلت کے پانے والوں میں سے بنائے۔ آمین

جمعہ کے دن جمعہ کی نماز فرض ہے لیکن جمعہ سے پہلے چار *سنتیں ہیں جمعہ کے بعد بھی چار سنتیں ہیں اور دو سنتیں ، گویا دس رکعتیں جمعہ میں سنت ہیں جبکہ جمعہ کی نماز دو رکعت یہ فرض ہے آپ نے پوچھا کہ 8 دسمبر کو جمعہ کے دن مدینہ مسجد ٹورنٹو میں جمعہ میں نہیں پڑھ سکا کہ کسی نے مجھے کہا کہ جمعہ کے صرف دو فرض ہوتے ہیں اور ظہر کی نماز سنت ہے اس لیے یہ ادا کرنا ضروری نہیں براہ کرم مجھے مسئلہ بتائیے دیکھیے اگر آپ جمعہ کی نماز نہ پڑھ پائیں جیسا کہ آپ کے سوال سے یہ ظاہر ہورہا ہے کہ 8 دسمبر کا جمعہ آپ نے نہیں پڑھا اگر کوئی شخص جمعہ نہ پڑھے تو ظہر کی نماز سنت نہیں بلکہ فرض ہے ساری نمازیں ہی فرض ہیں پنج وقتہ اگر جمعہ کسی نے نہیں پڑھا جمعہ پڑھنے سے ظہر ساقط ہوجائے گی اس کی ذمہ ظہر کی نماز نہیں ہوگی سنتیں ہونگی فرض نہیں ، لیکن اگر جمعہ نہیں پڑھا تو جمعہ کے دن ظہر کی نماز پوری جیسے عام دنوں میں ادا کرتا ہے اس طرح ظہر کی نماز ادا کرےگا سنت اور فرائض اور یہ ذہن میں رہے کہ ظہر کی نماز بھی جمعہ ترک ہونے کے باوجود بھی فرض ہے -
پیرآف اوگالی شریف
About the Author: پیرآف اوگالی شریف Read More Articles by پیرآف اوگالی شریف: 832 Articles with 1359920 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.