رحمدلی

حضرت جریر بن عبداللہ رضی اللہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا:۔ “وہ لوگ اللہ تعالٰی کی خاص رحمت سے محروم رہیں گے جن کے دلوں میں دوسرے آدمیوں کے لئے رحم نہیں اور جو دوسروں پر ترس نہیں کھاتے۔“ (بخاری و مسلم شریف)

رحمت دراصل اللہ تعالٰی کی خاص صفت ہے، رحمٰن اور رحیم اللہ تعالٰی کے خاص نام ہیں، یعنی اللہ تعالٰی بہت رحم فرمانے والا ہے، دنیا میں اللہ تعالٰی کی رحمت عام ہے جس سے نلا تخصیص کافر و مومن سب فیض یاب ہو رہے ہیں اور آخرت میں اس کی رحمت صرف مومنین کے لئے خاص ہوگی، جن بندوں میں اللہ تعالٰی کی اس صفت کا جتنا عکس ہے وہ اللہ تعالٰی کی رحمت کے اتنے ہی مستحق ہیں، اور جو جس قدر بے رحم ہیں وہ اللہ تعالٰی کی رحمت سے اسی قدر محروم رہنے والے ہیں۔

اس حدیث میں آدمی کا لفظ عام ہے جو مومن و کافر اور متقی و فاجر سب کے لئے ہے، اور بلاشبہ رحم سب کا حق ہے، کافر و فاجر کے ساتھ سچی رحمدلی کا سب سے بڑا تقاضا یہ ہونا چاہئیے کہ اس کے کفر اور فجور کے انجام کا ہمارے دل میں درد ہو اور ہم اس سے اس کو بچانے کی کوشش کریں، رسول اللہ کی سیرت طیبہ کا ہر گوشہ ہمارے سامنے کھلی کتاب کی طرح ہے، آپ نے اپنے ہر دلعزیز چچا حضرت حمزہ کے قاتل وحشی کے لئے بھی یہی تڑپ رکھی کہ وہ کسی طرح اسلام میں داخل ہو جائیں اور آپ کی رحمدلی اور کردار و سیرت سے متاثر ہو کر بلا آخر وہ اسلام میں داخل ہوگئے اور حضرت وحشی کہلائے۔

اس کے علاوہ خواہ وہ مومن ہو یا کافر ہو، ہر ایک کو دنیاوی اور جسمانی تکالیف سے بچانا اور اس کی فکر کرنا بھی یقیناً رحمدلی میں شامل ہے۔

اسی طرح ہمارے ذاتی معاملات میں کسی سی کوئی غلطی یا حق تلفی ہو جائے تو اسے معاف کر دینا یہ بھی رحمدلی کی انتہائی افضل و اعلٰی قسم ہے، ایسا کرنے سے اللہ تعالٰی اپنے فضل و کرم سے ایسے بندوں کی خامیاں و کوتاہیاں معاف فرماتا ہے اور اس کے درجات بلند فرماتا ہے۔
پیرآف اوگالی شریف
About the Author: پیرآف اوگالی شریف Read More Articles by پیرآف اوگالی شریف: 832 Articles with 1310684 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.