حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالٰی
عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ تعالٰی علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد
فرمایا کہ: “اگر میں اپنی امت پر اس بات کو مشکل نہ جانتا تو مسلمانوں کو
یہ حکم دیتا کہ وہ عشاء کی نماز دیر سے پڑھیں اور ہر نماز کے لئے مسواک
کریں۔“ (بخاری و مسلم شریف)
طہارت و نظافت کے سلسلہ میں رسول اللہ صلی اللہ تعالٰی علیہ وآلہ وسلم نے
جن چیزوں پر خاص طور سے زور دیا ہے اور بڑی تاکید فرمائی ہے ان میں سے ایک
مسواک بھی ہے۔ مسواک کے جو طبی فوائد ہیں اور بہت سے امراض سے اس کی وجہ سے
جو تحفظ ہوتا ہے آج کل کا ہر صاحب شعور اس سے کچھ نہ کچھ واقف ہے، لیکن
دینی نقطہ نگا سے اس کی اصل اہمیت یہ ہے کہ وہ اللہ تعالٰی کو بہت زیادہ
راضی کرنے والا عمل ہے۔
جیسا کہ اس روایت سے معلوم ہوتا ہے مسواک منہ کو بہت زیادہ پاک و صاف کرنے
والی اور اللہ تعالٰی کو بہت زیادہ خوش کرنے والی چیز ہے۔ (بحوالہ مسند
امام شافعی، مسند احمد، دارمی و نسائی)
اس حدیث پاک میں سرکار دو عالم صلی اللہ تعالٰی علیہ وآلہ وسلم نے دو باتوں
کا ذکر فرمایا پہلی یہ کہ اگر مجھے اس بات کا خوف نہ ہوتا کہ میری امت
دشواری میں مبتلا ہو جائے گی تو میں یہ لازماً حکم دیتا کہ تمام مسلمان
عشاء کی نماز تاخیر سے پڑھا کریں، دوسری بات مسواک کے بارے میں فرمایا کہ
اگر اس معاملہ میں بھی تنگی و مشکلات کا خوف نہ ہوتا تو اس بات کا اعلان کر
دیتا کہ ہر نماز کے وقت مسواک کرنے کو لازم قرار دے دیتا۔
لیکن چونکہ آپ صلی اللہ تعالٰی علیہ وآلہ وسلم امت کے حق میں سراپا رحمت و
شفقت ہیں، اس لئے آپ صلی اللہ تعالٰی علیہ وآلہ وسلم نے ان چیزوں کو فرض کا
درجہ نہیں دیا کہ فرض ہونے کی شکل میں مسلمان تنگی اور کاہلی کی بناء پر ان
فرائض پر عمل نہیں کر سکیں گے اور نتیجے کے طور پر گنہگار ہوں گے، لٰہذا ان
کو صرف مستحب ہی قرار دیا کہ اگر کوئی شخص ان پر عمل نہ کرے تو اس سے کوئی
پوچھ نہیں ہوگی، جبکہ اللہ جو کے بندے اس پر عمل پیرا ہو جائیں تو یہ ان کے
حق میں سرار سعادت و نیک بختی کی بات ہوگی۔
مسواک کرنے میں بڑی خیرو برکت اور بہت فضیلت ہے، چنانچہ احادیث کی کتابوں
کے مطالعہ سے یہ معلوم ہوتا ہے کہ مسواک کرنے کی فضیلت میں کم و بیش چالیس
حدیثیں وارد ہوئی ہیں، پھر نہ صرف یہ کہ مسواک کرنا ثواب کا باعث ہے بلکہ
اس سے جسمانی طور پر بہت سے فائدے حاصل ہوتے ہیں، چنانچہ مسواکر کرنے سے
منہ پاک و صاف رہتا ہے، منہ کے اندر بدبو پیدا نہیں ہوتی، دانت سفید و
چمکدار ہوتے ہیں، مسوڑھوں میں قوت پیدا ہوتی ہے اور دانت مضبوط ہو جاتے
ہیں۔
ایک اور روایت میں تو مسواک کی اہمیت اس طرح بیان فرمائی گئی ہے۔ رسول اللہ
صلی اللہ تعالٰی علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا جبرئیل علیہ السلام جب بھی میرے
پاس آتے ہر دفعہ انہوں نے مجھے مسواک کے لئے ضرور کہتے (یہاں تک کہ) یہ
مجھے خوف ہوا کہ (کہیں مسواک کی زیادتی سے) میں اپنے منہ کے اگلے حصے کو
چھیل نہ ڈالوں۔ (بحوالہ مسند احمد)
نماز کی قدر و قیمت بڑھانے میں مسواک کی اہمیت کا اندازہ اس روایت سے بخوبی
کیا جا سکتا ہے۔ جو نماز مسواک کرکے پڑھی جاتی ہے وہ بغیر مسواک کے پڑھی
جانے والی نماز سے ستر درجہ بہتر و افضل ہے۔ (بحوالہ بیہقی، حاکم)
جس کام میں محنت و مشقت زیادہ عام قائدہ ہے کہ اس کی قدر و قیمت اور اجر و
ثواب بھی زیادہ ہوتا ہے لیکن اس حقیقت کو نظر انداز نہیں کیا جا سکتا کہ
عمدگی، خوشنمائی اور سلیقہ مندی بھی بڑی اہم چیز ہے، ایک کام بہت معمولی
توجہ اور کوشش سے اگر بہت عمدہ ہو سکتا ہے تو اس معمولی توجہ کی بھی بہت
اہمیت ہوگی، مسواک کا معاملہ کچھ اسی طرح کا ہے اس میں اگرچہ محنت کچھ بھی
نہیں ہے لیکن نماز کی خوبی و عمدگی میں اس سے اضافہ ہوتا ہے اور انسان
بارگاہ خداوندی میں جس منہ سے ہم کلامی کرنے والا ہے اسے پاک و صاف کرکے
تیار ہو جاتا ہے۔ |