ایکیسویں صدی کا عشق ماضی (حصہ اوّل)

22 جنوری 2005ئ
از طرف ،مجنوں ،صحرائے تھر پاکستان
جان سے پیاری لیلیٰ ڈارلنگ اسلام علیکم !
سلام کے بعدعرض ہے کہ تم میری خیریت مت پوچھنا کیونکہ میں اس ریگستان میں قطعاً خیریت سے نہیں ہوں ،البتہ تمہاری عیاشیوں کے باوجود میں تمھاری خیریت نیک مطلوب چاہتا ہوں ۔صورت احوال یہ ہے کہ اس صحرا میں دو ماہ کا عرصہ بڑی مشکل سے گزار چکا ہوں ،اب مزید سکت با قی نہیں رہی ،پلیزجانو اپنے ڈیڈی کی منت سماجت کر کے مجھے کراچی شہر واپس بلا لو ۔یہاں تم مجھے بہت یادآتی ہو ۔دن تو جیسے تیسے سر کھجا تے بغلیں بجاتے گزر جاتا ہے لیکن جانو تمہاری قسم رات تو بلکل نہیں گزرتی ہے ،نیند کس بلا کا نام ہے میں بھول چکا ہوں، ساری رات تارے گنتا رہتا ہوں ،ایک ایک رات صدی کے مانند لگتی ہے بڑی مشکل سے صبح ہوتی ہے ۔گھر پر تو جب نیند نہیں آتی تو سونی ڈیک پر میڈونا کی رباعیاں اور کبھی مائکل جیکسن کی غزلیں سُن لیتا تھا،اور یا پھر سیٹلایٹ ڈش پر ایم ٹی وی اور فیشن ٹی وی سے ٹائم پاس کر لیتا تھا لیکن یہاں تو یہ سہولتیںبھی دستیاب نہیں ہیں ۔تم تو مزے سے پارٹیوں اور کلبوں میں انجوائے کر رہی ہوگی ،وسکی برانڈی کے چسکے لے رہی ہوگی ،لیکن یہاں میرا بہت برا حال ہے ،میرے تھری پیس سُوٹ کیکروں میں اُلجھ اُلجھ کر پھٹ چکے ہیں ،قسم سے کینٹ سگنل والا بھکاری لگتا ہوں ،جنگلی پھل سبزیاں کھا کھا کر ہر وقت پیٹ خراب رہتا ہے۔،یار ظلم تو یہ ہے کہ یہاں لیٹرین بھی نہیں ہے قسم سے بہت دقت ہوتی ہے ۔ لیکن تمہارا کیا جاتا ہے تم تو میکڈولنڈ اور کے ایف سی میں ڈنر کرتی ہوگی ۔قسم سے پچھلے دنوں چند بھٹکے دھاتیوں نے بھکاری سمجھ کر جب اٹھنی دینی چاہی تو میں نے بے اختیا ر صدا لگائی کہ ہے کوئی سخی جو مجھے گولڈ لیف پلائے ،چکن روسٹ کھلائے پیپسی پلائے ۔جانومیں تمہیں کیا بتاؤں انہوں نے مار مار کر برا حال کردیا۔یہ بھی کوئی جگہ ہے یہاں نسوار بھی نہیں ملتی ہے قسم سے بکریوں کے مینگنوں سے گزارہ کر رہا ہوں میں مزید اس صحرا میںرہا تو جلدپاگل ہو جاؤں گا پھر مجھے ایدھی سنٹروں میں تلاش کرتی رہناہاں ۔قسم سے یہاں لومڑیاں آ کر مجھ سے میرا موبایل نمبر مانگتی ہیں ۔ ڈیڈی کو سمجھاؤ سزا دینے کی یہ بھی کوئی جگہ ہے نہ سوئمنگ پول نہ کوئی کلب ہے یہاں بس ریت ہی ریت ہے ،ان کیکروں کو دیکھ دیکھ کر اُکتا چکا ہوں ۔بس اگر تم نے مجھے یہاں مزید روکھنا چاہا تو پھر میں تمھیں چھوڑ نے پر مجبور ہو جاؤں گا ۔ میں دھمکی نہیں دے رہا سچ کہہ رہا ہوں ۔وہ ہیر بھابھی ہے نا وہ رانجھے انکل سے بہت پریشان ہے ،یا ہو چیٹ پراُس نے مجھے بتایا تھاکہ رانجھا اُسے شاپنگ نہیں کراتا ہے اور بیوٹی پارلر جانے نہیں دیتا ہے،تم کتنے اچھے ہو کہ دبلی پتلی کالی کلوٹی لیلیٰ کے لیے سب کچھ کرنے کو تیار رہتے ہو ،کاش تم میرے رانجھا ہوتے یا میں تمھاری لیلیٰ ہوتی ۔اب لیلیٰ جانو تمہاری خیریت اسی میں ہے کہ تم مجھے جلدی واپس بلا لو ،ورنہ میں تمھیں چھوڑ کر ہیر سے چکر چلا لوں گا قسم سے وہ فل موڈ میں ہے ۔خط کا جواب جلدی دینا ،میں انتظار کروں گا ۔ والسلام فقط تمہارا مجنوں صحرائے تھر پاکستان
جان عالم سوات
About the Author: جان عالم سوات Read More Articles by جان عالم سوات: 21 Articles with 26274 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.