کیانی بنام زرداری

آج بردارم آفتاب اقبال کا کالم" زرداری بنام کیانی "پڑھا۔مزہ آگیا۔مزاح کے انداز میں لکھا گیا یہ خط اپنے اندر معانی کا ایک جہاں آباد کئے ہوئے ہے۔آفتاب اقبال کے ہم تو ویسے بھی "فین"ہیں۔ان کا پرانا پروگرام حسب حال اور نیا پروگرام بے حال میرا مطلب ہے خبر ناک اپنی تمام تر بے ہودگیوں کے باوجود تواتر سے دیکھتے ہیں۔حالانکہ اس پروگرام سے اگر خسرے یا کھسرے نکال دئیے جائیں تو پیچھے بھی کھسرے ہی بچتے ہیں لیکن آفتاب اقبال کے ساتھ اپنی محبت کا ہم کیا کریں کہ اب اس محبت کی پاداش میں ہمیں اپنا آپ بھی کچھ اسی مخلوق سے ملتا جلتا لگنے لگا ہے۔برادرم کے خط کا جواب بھی اگر آفتاب ہی لکھتے تو خوب لکھتے لیکن بہرحال ایک کوشش ہم بھی کر دیکھتے ہیں۔
گر قبول افتد زہے عز و شرف

محترم زرداری صاحب!آپ کا نوازش نامہ ابھی ابھی موصول ہوا۔جس میں آپ نے ناہنجار حقانی کے ایوان صدر پہنچنے اور مگر مچھ کے آنسو بہانے کی اطلاع دی ہے۔اس کا شکریہ۔ویسے تو جب سے یہ نابغہ پیدا ہوا ہے ہماری اس پہ نظر ہے۔اس نے ہماری ہی گود میں آنکھ کھولی ہے۔پیدا ہوتے ہی ایک فوجی ہسپتال کی آیاﺅں ،نرسوں اور ڈاکٹروں کو اس نے جس طرح اپنے دام میں پھنسا لیا تھااور ان سے جو جو مراعات حاصل کی تھیں۔اسی وقت ہم نے یہ اندازہ لگا لیا تھا کہ یہ شخص مستقبل میں کیا کیا کارنامے انجام دے گا ۔اسی بناءپہ ہم اس پہ پیدائش ہی کے فوراََ بعد سے نظر رکھے ہوئے ہیں۔ہمارے اس شک کو اس غبی نے جس طرح مختلف ادوار میں قلابازیاں اور الٹ پھیریاں لگا کے ثابت کیااس بناءپہ جنرل پاشاکے محکمے نے ایک مدت پہلے اس کے اس بد انجام کی پیش گوئی کر رکھی تھی۔اس تیر بہدف اندازے پہ ہم آئی ایس آئی اور اس کے سربراہ کو پہلے ہی مبارکباد دے چکے ہیں۔

اس بونگے کاخیال ہو گا کہ دو مئی کے واقعے نے چونکہ ہمارے ہوش و حواس گم کر دئیے ہوں گے اور یہ موقع پاتے ہی اپنا کام کر گذرے گا۔اس بدنصیب کے وہم و گمان میں بھی کہاں ہو گا کہ ہم امریکہ سے زیادہ امریکہ کے مقامی غلاموں پہ نظر رکھتے ہیں۔ آپ نے اس ناہنجار کے بلیک بیری اور لیپ ٹاپ کا خوب ذکر چھیڑا۔معاملہ اب اس سے بہت آگے نکل چکا ہے۔اس لئے میرا مشورہ یہی ہے کہ آپ بلیک بیری بابر اعوان ہی کو عطا کر دیں کہ یہ اس کے رنگ اور کرتوتوں دونوں سے زیادہ مطابقت رکھتا ہے جبکہ لیپ ٹاپ آپ سنبھال رکھیں کہ کچھ دنوں کے بعد آپ کو بھی ملتان والے پیر صاحب کی طرح تنہائی میں فلمیں وغیرہ دیکھنے کے لئے اس کی ضرورت پڑے گی۔انہوں نے تو شنید ہے کہ اس کی مدد سے ایک کتاب بھی لکھ ماری تھی جس میں شاید کوئی یوسف زلیخا کا قصہ وغیرہ لکھا تھا۔آپ کی اعلیٰ تعلیم کو دیکھتے ہوئے آپ سے ہمیں اس طرح کی کسی حرکت کی توقع نہیں۔

جہاں تک منصور اعجاز کی خبث باطن کا تعلق ہے تو جنرل پاشا اور اس کے شکرے اس سے خوب واقف ہیں۔یہ ان ہی کا کمال ہے کہ منصور اعجاز نہ صرف بول رہا ہے بلکہ طوطے کی طرح وہی بول رہا ہے جو وقت کی ضرورت ہے۔اس قصے میں جس نے اب دنیا کو اپنی لپیٹ میں لے رکھا ہے منصور اعجاز کو جتنا گندا اور بے اعتبار کیا ہے،سی آئی اے کا کوئی ا ور ایجنٹ اس ذلت کا سوچ بھی نہیں سکتا۔اس کے مذہب وغیرہ کے بارے میں بھی اب ایک دنیا جانتی ہے حالانکہ اس سے قبل وہ اپنے آپ کو مسلمان کہہ کہہ کے ایک دنیا کی آنکھوں میں دھول جھونک رہا تھا۔منصور اعجاز اپنے آپ کو مسلمان پاکستانی نژاد ظاہر کر کے جس طرح ملک کے اداروں کو بدنام کر رہا تھا۔اس معاملے کی بنا پہ اس کے اسلام اور پاکستانیت کی قلعی کھل گئی ہے۔یہ قلعی ایک مدت تک اس کی آنے والی نسلوں کا بھی منہ کالا کرتی رہے گی۔آپ بھی عبرت اور تفنن طبع کے لئے کبھی کبھی ٹی وی آن کر کے منصور اعجاز کی گھگھیاہٹ کا مزہ لے سکتے ہیں۔

حقانی کے معاملے میں بس اتنی گذارش ہے کہ یہ اپنا بچہ ہے۔ ہماری ہی گود میں پلا بڑھا ۔اسے جانے دیجئیے۔ اس نے خود میرے دورہ امریکہ میں میرے گوڈے پکڑ کے درخواست کی تھی کہ میرا حق وہاں اسلام آباد میں ہے اور میں یہاں رل رہا ہوں۔خدا را مجھے میرا حق دلوا دیجئیے۔باقی کی کہانی تو آپ خود سمجھ دار ہیںسمجھ گئے ہوں گے۔ مجھے امید ہے کہ نیا سفیر مقرر کرتے وقت آپ جہاں امریکہ اور اپنی پارٹی کے مفاد کو مد نظر رکھیں گے وہیں تھوڑا بہت ہماری گذارشات کو بھی ملحوظ خاطر رکھیں گے۔کچھ عاقبت نا اندیش جنرل پاشا اور جنرل احسان کا نام لے لے کے آپ کو ڈرانے کی کوشش کریں گے لیکن ان کی فضولیات پہ کان دھرنے کی قطعاََ کوئی ضرورت نہیں۔

آپ میرے باس ہیں اور افواج کے"شپ ریم کمانڈر" بھی۔میری آپ سے بنتی ہے کہ اسی ایک واقعہ کو مد نظر رکھیں اور بجائے غیروں کے اپنوں پہ اعتماد کرنا سیکھیں۔میرا خیال ہے کہ گجرات کے چوہدریوں کی صحبت نے ہی آپ کو مرغ باد نما بننے کی ترغیب دی ہو گی ورنہ آپ جیسے "سمجھ دار"آدمی سے اس طرح کی فضولیات کی کم از کم مجھے تو ہر گز توقع نہ تھی۔

آپ نے جس طرح ملکی سیاست میں اپنے باکمال طرز ِسیاست سے شریفوں اور بدمعاشوں کے ساتھ ساتھ عوام کا تیل نکالا ہے اس سے میرا ایمان" جمہوریت بہترین انتقام ہے "پر اور پکا ہو گیاہے۔میں اور میرے ساتھی ہمہ وقت جمہوریت کے شر سے محفوظ رہنے کے لئے لاحول کا ورد حرزجاں بنائے ہوئے ہیں۔مجھے یقین ہے کہ اگر کچھ عرصہ اور جمہوریت کا تسلسل برقرار رہا تو اس وقت تک بائیس کروڑ ہو جانے والے عوام میرے غریب خانے پہ حاضر ہو کے اس انتقام سے بچانے کی درخواست کرتے پائے جائیں گے۔باتیں تو بہت ہیں جو آپ کے گوش گذار کرنی ہیں بس اس کے لئے مناسب وقت کا انتظار ہے۔نیک تمناﺅں کے ساتھ۔
آپ کا از حد نیاز مند
جنرل اشفاق پرویز کیانی
Qalandar Awan
About the Author: Qalandar Awan Read More Articles by Qalandar Awan: 63 Articles with 59154 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.