ڈپٹی کمشنر پونچھ کا حسن آوارگی ۔۔۔۔۔ راولاکوٹ میدان کا رزار بن گیا

آزاد کشمیر میں مال مفت دل بے رحم کی کہاوت سرکاری ادارہ جات میں تعیناتی آوارگی کے رسیاافراد پر سو فیصد صادق آتی ہے ، گذشتہ دنوں ڈپٹی کمشنر راولا کوٹ راجہ طارق کی سرکاری گاڑی تھانہ سٹی جہلم کی حدود میں قائم عیاشی کے اڈ ہ پیرا ڈائیز سے برآمد ہوئی ، حاکم راولاکوٹ مبینہ طور پر اپنے بعض دوستوں کے ہمراہ سرکس کے بندر کی طرح کرتب دکھاتے بھاگ نکلنے میں کامیاب ہو گئے تھے ،موصوف کی گاڑی کی چابی داد عیش والے کمرے سے DSPجہلم نے برآمد کر کے ناریوں اور اُنکے کئی پجاریوں کو گرفتار کر لیا چند روزبعد DMGگروپ کے شہزادہ کی جانب سے پریس ریلیز اخبارات کی زینت بنا کہ مجھے جہلم سکینڈل میں بلاوجہ پھنسا نے کی ساز ش کی گئی ہے گاڑی کو ڈرائیور نے مرمت کے بعد پیرا ڈائیز ہوٹل کی پارکنگ میں کھڑا کیا تھا ، میرے خلاف بد ترین سازش ہے جبکہ راولاکوٹ کے تاجران سول سوسائٹی و سیاسی راہنماﺅں نے ڈپٹی کمشنر کے جہلم سکینڈل میںملوث ہونے پر شدید احتجاج ریکارڈ کرایا اور ڈپٹی کمشنر کی برطرفی کا مطالبہ کرتے ہوئے 21نومبر کی ڈیڈ لائن دے رکھی تھی۔کمشنر پونچھ سردار فاروق تبسم نے اس بابت انکوائری کمیٹی بھی بنا رکھی تھی اور انکوائری کمیٹی نے ڈی ایم جی کے شہزادہ کو الزامات سے پاک قرار دے دیا تھا ،جس کی وجہ سے راولاکوٹ میں انتظامیہ کے خلاف شدید ترین نفرت کا پایا جانا قدرتی امر تھا ، ہمیں ڈپٹی کمشنر راولاکوٹ کی ذات سے کوئی اختلاف نہ ہے لیکن اُن پر جو الزام عائد کیا گیا اور جہلم میں FIRدرج ہے وہ ضلع کے ڈپٹی کمشنر کےلئے کلنک کا ٹیکہ ہے ۔ہونا تو یہ چاہیے تھا کہ ڈپٹی کمشنر اپنی بریت تک نشست پر بیٹھنے کی زحمت نہ کرتے اور جہلم انتظامیہ نے اُن کے خلاف جو سازش کی تھی اس کا ڈٹ کر مقابلہ کرتے ہوئے دودھ کا دودھ اور پانی واضح ہو نا چاہے تھا لیکن بدقسمتی سے ایسا نہ ہوسکا اور 21نومبر کو راولاکوٹ میں راجہ طارق کے خلاف جاری احتجاج کے دوران بد ترین پولیس تشدد سامنے آیا ، درجنوں مظاہرین زخمی ہوئے ،پولیس گاڑی نذر آتش ہونے کے ساتھ ساتھ DSPبھی زخمی ہو ئے ، آزاد کشمیر کے چیف سیکرٹری کو راولاکوٹ میں ہونے والے عوامی دنگل کا نوٹس لیتے ہوئے ذمہ دار وں کے خلاف سخت ترین کارروائی کے احکامات صادر فرمانے کی توفیق ہی نہ ہو سکی ، راولاکوٹ میں درجنوں افراد کو گرفتارکر لیا گیا ، اور ایک ضلع کے ڈپٹی کمشنر کی دل پھینک عادات کی سزا پورے آزاد کشمیر کو دینے کی جانب قدم بڑھا دیئے گئے ، ڈپٹی کمشنرراولاکوٹ راجہ طارق کے خلاف ایکشن کمیٹی کا احتجاج حق بجانب ہے قانون نافذ کرنے والے اداروں کو اس حوالہ سے مزید تاخیر کئے بغیر شفاف انکوائری کرانی چاہےے ، اور جب تک انکوائری مکمل نہیں ہوتی ڈپٹی کمشنر کو جبری رخصت پر بھیج دیا جائے ، شائد مذید چھٹیوں سے ان کا حسن آوار گی ٹھنڈا ہو سکے اور وہ اپنے نازک کندھوں پر ڈپٹی کمشنر کی بھاری ذمہ داری کو اُٹھانے کے قبل ہو سکیں ، آزاد کشمیر میں DMGگروپ کے حوالہ سے کرپشن سازیوں کے الزمات سیاسی قائدین کی جانب سے نئے نہیں ہیں یہ طویل عرصہ سے جاری ہیں لیکن سرکاری وسائل کو نوچنے والوں کےلئے قائم کردہ احتساب بیور بھی از خود ”بھیا جی“ کی مہربانی سے نوٹس لینے کی پوزیشن میں نہیں بیورو کو کارروائی کی دعوت دیتے وقت ”سفید چھڑی“ بھی دینا پڑتی ہے ، تب جا کر اُنہیں کرپشن کا جن چیونٹی کی طرح دکھائی دیتا ہے ، میرپورمیں ریونیوہاﺅسنگ سکیم ہو یا ملبہ سکینڈل اس طرح کے کیسزسب احتساب کے اداروں کی چھتری تلے پروان چڑھ رہے ہیں ، اُنہیں کوئی پوچھنے والا نہیں ، ہمیں راولاکوٹ کے معزز احتجاجی راہنماﺅں سے ہمدردی ہے اُن کاا حتجاج سر آنکھوں پر لیکن قانون کو ہاتھ میں لینے کا عمل بھی درست نہ ہے ، چیف سیکرٹری آزاد کشمیر راولاکوٹ میں جاری کشیدگی حالات کو کھلی آنکھ سے دیکھنے کی” زحمت شاقہ“ کرتے ہوئے شہزادے کی حسن آوار گی پر اعلیٰ سطحی انکوائری کر اکے عوام علاقہ کو مطمئن کریں ، اس احتجاج کو سیاسی رخ سے دور رکھنا ہی آزاد کشمیر کے امن کےلئے موزوں ہو سکتا ہے ، سیاسی قائدین ، سول سوسائٹی بھی برداشت کا دامن تھامتے ہوئے جلاﺅ گھیراﺅ کو ترک کرتے ہوئے صحت مند مطالبہ کو زنگ آلود بنانے سے گریز کرے تاکہ ذمہ دار کو کٹہرے میں لانے کے آثار پیدا ہو سکیں ، اگر انکوائری شفاف نہ ہوتو پھر عوام کی جانب سے دم دما دم مست قلندر اُن کا حق ہے جو کہ کوئی بھی طاقت کے بل بوتے پر چھیننے میں کامیاب نہیں ہو سکتا ۔
Amin Butt
About the Author: Amin Butt Read More Articles by Amin Butt: 8 Articles with 4975 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.