قوم کو نوید ہو کہ امریکی ایوانِ
نمائندگان میں پاکستانی امداد روکنے کا بل پیش کر دیا گیا ہے ۔گویا ہم تو
ہر گز کشکول توڑنے کو تیار نہ تھے لیکن ہمارے بے لوث دوست نے خود ہی کشکول
میں تھوکنے کا فیصلہ کر لیا۔یہ کشکول تو خیر ہم در در پہ لئے پھرتے ہیں کہ
بھکاری کبھی ایک در پر قناعت نہیں کرتالیکن اب شاید ہمارا یہ راز طشت از
بام ہو چکا ہے کہ ہم بھیک کے معاملے میں ”عادی مجرم“ ہیں اس لئے اپنے
بیگانے سبھی منہ موڑ بیٹھے ہیں ۔عام طور پر یہی کہا جاتا ہے کہ پاکستانی
عام بھکاری بہت سے سفید پوشوں سے کہیں زیادہ امیر اور خوش حال ہیں ۔میں
نہیں جانتی کہ یہ کہاں تک سچ ہے لیکن اتنا وثوق سے کہہ سکتی ہوں کہ ہماری
حکومتوں کا حال ایسا ہی ہے ۔جب یورپ اور امریکہ کو پتہ چلتا ہے کہ ہم
پاکستانیوں کے تقریباََ ایک ٹریلین ڈالر غیر ملکی بینکوں میں پڑے سڑ رہے
ہیں تو اہلِ یورپ تو شاید محض جل بھن کر کباب ہی ہوتے ہوں گے لیکن امریکہ
بہادر اپنا سارا غصّہ دھڑا دھڑ ڈرون حملوں کی صورت میں نکالتا ہے۔امداد وہ
روک نہیں سکتا کہ اس نے اپنے حواریوں کو چھ(6) ارب ڈالر دے کر پاکستانی قوم
کو چھہتر(76) ارب ڈالر کا ٹیکا لگانا ہوتا ہے اور اسے یہ بھی یقین ہوتا ہے
کہ یہ ڈالر گھوم گھما کر پھر اسی کے بنکوں میں جمع ہو جانے ہیں۔آرزو ہے کہ
ربِّ کردگار امریکہ کی ”مت مار دے“ اور وہ ہمیشہ کے لئے پاکستان کی امداد
روک دے کیونکہ یہی ایک طریقہ ہے جس سے ہم بے شرمی ، بے حیائی ، بے غیرتی
اور بے حمیّتی کے بحرِ بے کنار سے باہر آ سکتے ہیں۔لیکن ایسا ہو گا نہیں
۔۔۔۔ ہر گز نہیں ہو گا کہ اس بد اعمال قوم کی دعائیں عرشِ بریں پر پہنچنے
سے پہلے ہی واپس منہ پر مار دی جاتی ہیں ۔ اس لئے اپنی آرزؤں کی بے توقیری
کو دیکھ کر یہی کہہ سکتی ہوں کہ ”اے بسا آرزو کہ خاک شُدی “ ۔
لیجئیے میں بھی کیا سخت و سست باتیں کہہ گئی حالانکہ یہ میرا مزاج نہیں اور
اگر مزاج ہو بھی تو قوم پہلے کون سی مسرتوں کے چمن زار میں شادمانیوں کی
کلیاں چُن رہی ہے جو میں ان کو خشک ”کالمی جھٹکا“ دوں دراصل ہوا یوں کہ
میرے میاں ”ایویں خوامخواہ“ کج بحثی پر اتر آئے اور حسبِ عادت دو چار سخت
جملے بول کر باہر ”ہوا ہو گئے“ ۔مجھے پتہ ہے کہ اب وہ دو چار گھنٹے سے پہلے
واپس آنے کے نہیں ۔اور اتنا صبر مجھ سے بھی نہیں ہوتا ۔ اس لئے میں نے اپنا
سارا غصّہ ”کالم“ پر ایسے ہی نکال دیا جیسے افغانستان میں ذلت آمیز ہزیمت
کے بعد امریکہ اپنا سارا غصّہ آئی۔ایس۔آئی پر نکالتا ہے ۔اسی لئے معذرت کے
ساتھ اب میں اپنا کالم شروع کرتی ہوں۔
بات کچھ یوں ہے کہ آج یومِ سعید ہے کہ پاکستان کی تمام سیاسی پارٹیاں سر
جوڑ کر بیٹھنے والی ہیں لیکن تحقیق کہ ہر پارٹی کا اپنا اپنا ”قبلہ“ ہے اس
لئے مجھے یہ کہنے میں کوئی عار نہیں کہ
”کہیں کی اینٹ کہیں کا روڑا ، بھان متی نے کنبہ جوڑا “
میاں نواز شریف صاحب نے تو اے۔پی۔سی (APC) سے پہلے ہی یہ لطیفہ سنا کر قوم
کو نہال کر دیا ہے کہ ”قوم متحد ہے “ ۔قربان جاؤں اس اتحاد کے جس میں
سیلابوں اور مچھروں پر سیاست کی جاتی ہے۔چلئیے مان لیا کہ قوم متحد ہے لیکن
کیا راہبرانِ قوم بھی ؟ ۔۔۔ کیا وہ بھی جن کے ایک ٹریلین ڈالر باہر پڑے ہیں
جن کو امریکہ اپنے ایک اشارہءابرو سے منجمد بلکہ ضبط کر اور کروا سکتا ہے
۔۔۔۔ کیا بزعمِ خویش قوم کے یہ محسن امریکی ڈانٹ سننے کے متحمل ہو سکتے ہیں
؟۔ مجھے ایک لطیفہ یاد آ رہا ہے ، آپ بھی سن لیجئیے کہ ایک دفعہ ”انجمنِ زن
مریداں “ نے متفقہ فیصلہ کیا کہ اب وہ اپنی بیویوں سے ہر گز خوفزدہ نہیں
ہوں گے۔ ابھی میٹنگ برخاست نہیں ہوئی تھی کہ بیویوں کو پتہ چل گیا ۔بس پھر
کیا تھا کسی نے ہاتھ میں ڈنڈا پکڑا ، کسی نے جھاڑو اور کسی نے بیلنا اور
چلیں حملہ آور ہونے ۔بیویوں کی آمد کی خبر پا کر سبھی خاوند سر پٹ بھاگ
اٹھے لیکن ایک بیٹھا رہ گیا۔کچھ دیر بعد جب معاملہ ٹھنڈا پڑ گیا تو ممبرانِ
انجمنِ زن مریداں نے فیصلہ کیا کہ بیٹھے رہ جانے والے ممبر کی دلیری کو مدِ
نظر رکھتے ہوئے اسے چیئر مین بنایا جائے گا۔وہ اسے یہ خوش خبری سنانے کے
لئے واپس آئے تو پتہ چلا کہ موصوف تو کب کے مارے ڈر کے اللہ کو پیارے ہو
چکے ہیں۔اب قوم کو صرف یہ دیکھنا ہو گا کہ امریکہ کی ڈانٹ کھا کر کون ہے جو
بیٹھا رہ جاتا ہے تاکہ اسے چیئر مین بنایا جا سکے۔لیکن وہ چیئر مین محترم
الطاف حسین تو ہر گز نہیں ہو سکتے کہ جنہوں نے APC کی غیر مشروط حمایت کا
اعلان بھی کر دیا ہے ۔ویسے بھی ڈاکٹر ذوالفقار مرزا عنقریب یہ کہنے والے
ہیں کہ ایسی ہی غیر مشروط حمایت کی یقین دہانی وہ امریکہ کو بھی کروا چکے
ہوں گے۔وہ اسفند یار ولی بھی ہر گز نہیں ہو سکتے کہ اس APC کے فوراََ بعد
وہ نیو یارک یاترا “ پر نکل جائیں گے۔زیادہ سر کھپانے کی کیا ضرورت ہے جو
بھی چیئر مین بنے گا پتہ چل ہی جائے گا ۔البتہ یہ طے ہے کہ جو APC کے آنے
والے ”بڑہکیہ اعلامیے“ پر یقین کرے گا اس سے زیادہ احمق کوئی نہیں ہو گا
۔کہ ایسے بہت سے ” اعلامیوں “ کا حشر یہ قوم پہلے ہی دیکھ چکی ہے اور ہاں
یہ بات لکھ کے رکھ لیجئیے کہ اس اعلامیے کے بعد امریکہ اپنے ڈرون حملوں میں
پہلے سے کہیں زیادہ تیزی کا مظاہرہ کرے گا کہ اس نے ہمیں ہماری ”اوقات“ بھی
تو یاد دلانی ہے ۔ |