تبصرہ
رشید انصاری
نام کتاب ----- چکنائی اور ہماری صحت
موضوع ------ طبی سائنس
مصنف ----- ڈاکٹر عابد معز
مصنف کا فون نمبر اور برقی ڈاک -------موبائل : 09502044291 ای میل:
[email protected]
تبصرہ نگار ----- رشید انصاری
سنہ اشاعت ------ 2011ئ
صفحات ------ 152
قیمت ----- 100روپے
ناشر------- ھدیٰ بک ڈسٹری بیوٹرس ، 455، پرانی حویلی، حیدرآباد 500 002؛
فون 040-2451 4892, 664 8137
ملنے کے پتے ----- ھدیٰ بک ڈسٹری بیوٹرس اسلامی کتاب گھر، نئی دہلی
نیوکریسنٹ پبلشنگ کمپنی، نئی دہلی
ایک دور تھا جب اردو پڑھنے والے تو بہت تھے لیکن مختلف علمی اور فنی
موضوعات پر کتابوں کی شدید کمی تھی، خاص طور پر سائنسی موضوعات پر کتابیں
تو دور رہیں مضامین بھی خال خال ہی ملتے تھے لیکن اب سائنسی موضوعات پر
مضامین اور روزناموں میں سائنس پر ضمیمے (ہفتہ میں بار) شایع ہورہے ہیں۔
سائنس پر برصغیر ہندوپاک میں دو تین رسالے بھی شایع ہوتے ہیں لیکن سائنسی
موضوعات پر کتابیں اب بھی عنقا ہیں۔ اس لیے ڈاکٹر عابد معز کی نئی کتاب
’چکنائی اور ہماری صحت‘ دیکھ کر ایسا محسوس ہوا جیسے بقول فیض ’صحراؤں میں
ہولے سے باد نسیم چلے‘۔ یوں بھی عابد معز سعودی عرب کے صحراؤں سے متصل شہر
ریاض سے حال ہی میں حیدرآباد واپس ہوئے ہیں اور تقریباً 27سال تک (پہلے وطن
عزیز میں 5 سال پھرسعودی عرب میں 22 سال) ماہر تغذیہ کی حیثیت سے خدمات
انجام دینے کے بعد اپنی تعلیم، تجربے اور مشاہدات کا نچوڑ اردو کتابوں کی
شکل میں پیش کرنے کا مشغلہ ڈاکٹر عابد معز کی اپنے پیشے سے وابستگی اور
اردو سے ان کی محبت کا ثبوت ہے اور یہ بلا شبہ لائق پذیرائی اور قابل ستائش
ہے۔ وہ قبل ازیں طب کے اہم موضوع ذیابیطس پر ’ذیابیطس کے ساتھ ساتھ‘ نامی
ایک ضخیم، جامع اور مفید کتاب لکھ چکے ہیں جس کا دوسرا ایڈیشن بھی شایع
ہوچکا ہے۔ اردو کی کسی کتاب کی اشاعت ہی بڑی بات ہے۔ ڈاکٹر عابد معز کو
خاصی شہرت ان کی مزاح نگاری اور فکاہیہ کالموں کی وجہ سے حاصل ہے۔ طنزومزاح
پر مشتمل مضامین کے دو مجموعوں کی اشاعت کے بعد وہ سائنس کی طرف آئے ہیں
اور تاحال طب اور طنزومزاح میں کتابوں کی نسبت مساوی ہے۔
زیرتبصرہ کتاب ’چکنائی اور ہماری صحت‘ آج کے ماحول کے تقاضوں کو بڑی حد تک
پورا کرتی ہے۔ زیادہ تر لوگ چکنائی کے تعلق سے بیشتر باتوں سے ناواقف ہیں۔
عارضہ قلب سے ڈرنے والے اور کولیسٹرال کے خوف میں مبتلا کچھ لوگ اتنی
احتیاط کررہے ہیں کہ ’کفران نعمت‘ کی زد میں آتے ہیں توزیادہ تر لوگ کسی
احتیاط کے قائل ہی نہیں ہیں اور ’جان جائے خرابی سے، ہاتھ نہ اٹھے رکابی
سے‘ پر عمل پیرا ہیں۔ اس وقت ضرورت اس بات کی ہے کہ چکنائی کے حد سے زیادہ
ترک کرنے یا حد سے زیادہ استعمال کے تعلق سے بیداری پیدا کی جائے۔ انگریزی
اور دوسری زبانوں میں تو اس تعلق سے خاصے معلومات حاصل ہوسکتے ہیں اردو کی
محرومیوں کا مداوا آسان بہرحال نہیں ہے۔ ڈاکٹر عابد معز نے جس جرات کا
مظاہرہ کیا ہے وہ نہ صرف لائق ستائش بلکہ قابل تقلید ہے۔
راقم الحروف جیسے لوگوں (جو سائنسی اصطلاحات سے نابلد اور سائنس کے نظریات،
کلیات، ضوابط اور نکات سے زیادہ دلچسپی نہیں رکھتے ہیں) کے لیے یہ کتاب بے
حد مفید یوں ہے کہ ہر بات کی صاف صاف آسان اور قابل فہم زبان میں سمجھائی
گئی ہے۔ مثلاً ’چکنائی کیا ہے؟‘ سے بات شروع کی گئی ہے۔ پہلا باب بنیادی
معلومات کے لحاظ سے ازحد معلوماتی اور مفید ہے۔ نیز یوں تو ساری ہی کتاب
میں حسبِ ضرورت نہایت مفید اور قابل فہم چارٹس، تصاویر، خاکے اور اشکال
دئیے گئے ہیں تاہم صفحات 19-20 کی اشکال خصوصی توجہ کی طالب ہیں۔
اس میں شک نہیں ہے کہ کتاب کا ہر باب ایک عام قاری کے لیے بہت زیادہ دلچسپی
کا موجب نہیں ہے تاہم طبی نقطہ نظر سے صحیح اور بہتر چکنائی کے انتخاب کے
لیے اور مفید اور مضر اشیا کا پتہ کرنے کے لیے اس کا مطالعہ ہمارے اپنے
مفاد میں ہے۔ چکنائی کی اقسام و افعال کے تعلق سے معلومات اپنی صحت کے تحفظ
اور احتیاط کی خاطر حاصل کرنا ضروری ہے۔ چکنائی کی اقسام کا مطالعہ میں
ذرائع کے لحاظ سے چکنائی کی اقسام دو الگ الگ چارٹس (ص/35 و ص/36) دیکھنے
کے بعد متعلقہ تحریر کو سمجھنا آسان ہوجاتا ہے۔ اسی طرح سیر شدہ اور
ناسیرشدہ ، ٹرانس چکنائی اور اومیگا چکنائی کا مطلب سمجھنے کے بعد چکنائی
کے استعمال میں احتیاط اور انتخاب میں آسانی ہوجاتی ہے۔ ( ناسیر شدہ کی جگہ
’غیر سیرشدہ‘ مناسب ہوتا!)
کولیسٹرال (ص/44) کا خوف تو سب کو رہتا ہے لیکن اس کے تعلق سے بنیادی باتیں
جاننا بے حد ضروری ہے۔ یہ ہے کیا؟ اس کا کام کیا ہے؟ غذائی کولیسٹرال اور
خون کے کولیسٹرال میں کیا فرق ہے؟اس کے خواص کیا ہیں۔ یہ سب جاننا ہر ایک
کے لیے ضروری ہے۔
چکنائی بھی اچھی اور بری ہوتی ہیں۔ صفحہ 50 پر جو اہم باتیں دی گئی ہیں اور
صفحہ 51 کے جدول کے نکات کو ذہن نشین کرلینا چاہیے۔ ٹھوس اور مائع چکنائی
کا فرق جاننے کے بعد (ص/82) تیل کے گھی سے بہتر ہونے کی وجہ سمجھی جاسکتی
ہے۔ چکنائی کے استعمال سے اجتناب کرنے والوں کے لیے چکنائی کی ضرورت والا
باب بے حد اہم ہے۔ ہمارے جسم کو درکار چکنائی کی مقدار بتانے کے بعد بتایا
گیا ہے کہ ہم چکنائی کا عام طور پر استعمال درکار مقدار سے زیادہ کرتے ہیں
اور ہم کو چکنائی کا زیادہ استعمال نہیں کرنا چاہیے۔ ماضی میں چکنائی کے
عہد حاضر کے مقابلے میں کم استعمال کی بات وضاحت طلب ہے کہ ماضی سے حتمی
طور پر کیا مراد ہے۔ آیا کم ازکم ماضی قریب یا ماضی بعید کا ذکر ضروری تھا۔
یہ جانتے ہوئے کہ اس قسم کی کتابوں میں عام طور پر ہر باب کی اپنی ہی اہمیت
و افادیت ہوتی ہے ہم اس کتاب کے قارئین کو یہ مشورہ دیں گے کہ وہ اگر مکمل
کتاب نہ پڑھ سکیں تو ’ہماری غذا میں چکنائی‘ (باب 8) ضرور پڑھیں۔ مرئی اور
غیر مرئی چکنائی، غذا کی تیاری میں چکنائی، چکنائی کو استعمال کرنے کے
طریقے اس باب کے اہم جز ہیں۔ نیز غذا میں چکنائی کے حصول میں احتیاط برتنے
کے دو اہم پہلو یعنی چکنائی کی مقدار اور غذائی چکنائی کی صفات اہم ہیں جس
کی تفصیلات الگ ابواب میں دی گئی ہیں۔ ’چکنائی کا استعمال کم کریں‘والا باب
(دہم) اور ساتھ ہی باب 11 ’صحیح اور بہتر چکنائی کا انتخاب کریں‘ بہت مفید
ہے خاص طور پر کولیسٹرال کے بارے میں صفحہ 82 کا حصّہ نہ پڑھنا خود پر ظلم
کرنا ہے۔
باب13 تا 16 بازار میں دستیاب ہونے والی چکنائی والی اشیا کے تعلق سے مختصر
ومفید معلومات ہیں۔ ’پکانے کے تیل‘ والا باب معلوماتی ہے تاہم تیل کے
استعمال کے طریقے یعنی deep frying اورshallow frying اس باب سے صفحہ 67 پر
دیکھے جاسکتے ہیں جس میں چکنائی میں اضافے کی وجوہات بھی دی گئی ہیں۔
اس کتاب کا مطالعہ کرنے والوں کو چاہیے کہ وہ سب سے پہلے باب 17(فرہنگ اور
تشریحات) کا مطالعہ کریں کیوں کہ کتاب میں استعمال ہونے والی طبی اصطلاحات
کا مطلب سمجھ سکیں۔ اس طرح نفسِ مضمون سمجھنا آسان ہوگا۔
مختصر یہ کہ چکنائی کے بارے میں عمومی معلومات اور خاص طور پر ہماری غذا
اور صحت کے حوالے سے جو نکات پیش کیے گئے ہیں وہ جامع ہیں۔ آسانی سے سمجھ
میں آتے ہیں۔ ان کی اہمیت وافادیت مسلمہ ہے۔ لہذا یہ کہنا عین مناسب ہوگا
کہ اس موضوع پر اتنی مفید اور جامع کتاب شاید ہی (کم ازکم ہمارے ملک میں)
کبھی شایع ہوئی ہو ، تاہم چکنائی کی ضرورت اور اہمیت عمر کے لحاظ سے یا عمر
کے مختلف مدارج میں الگ الگ ہوتی ہے، اس تعلق سے اگر وضاحت کردی جاتی تو
مناسب ہوتا۔ اسی طرح حاملہ خواتین کی غذا میں چکنائی کی ضرورت و اہمیت اور
خاص طور پر مقدار عام خواتین سے جدا ہوتی ہے۔ اس تعلق سے معلومات کی کمی
محسوس ہوتی ہے۔ کتاب کی تحریر کی خوبیوں کو اس کے ساتھ دئیے گئے بے شمار
جدول، اعداد وشمار کے چارٹس، خاکے اور تصاویر نہ صرف اجاگر کرتی ہیں بلکہ
نفس مضمون کو آسانی سے نہ صرف قابل فہم بنانے بلکہ ذہن نشین کرنے میں مدد
دیتی ہیں جس کے لیے نہ صرف عابد معز صاحب (تیاری کے لیے) اور کتاب کے ناشر
(ھدیٰ بک ڈسٹری بیوٹرس) لائق ستائش اور مبارک باد کے مستحق ہیں۔
کتاب کا سرورق، کاغذ، طباعت وکتابت، عمومی گٹ اپ اور دیگر خوبیاں ایسی ہیں
جو عام طور پر اردو کتابوں میں کم ہی نظر آتی ہیں۔ ناشر نے کتاب کو دلکش،
پرکشش اور جاذب نظر بنانے میں بلاشبہ خصوصی اہتمام کیا ہے۔ اپنی شاندار
پیشکش کے لیے سید عبدالباسط شکیل اور ناشر ھدیٰ بک ڈسٹری بیوٹرس قابل مبارک
باد ہیں۔ قیمت (ایک سو روپے) بھی انتہائی واجبی ہے۔ کتاب کے آخر میں چند
سادے صفحات ’یادداشت‘ کے عنوان سے رکھے گئے ہیں تاکہ اپنی ضرورت کے مطابق
کتاب کے منتخبہ مندرجات (خاص طور پر اعداد وشمار) درج کیے جاسکیں۔ اردو
کتابوں کے لیے یہ ایک اچھی جدت ہے۔
بجاطور پر توقع کی جاسکتی ہے کہ مستقبل میں بھی طبی اور سائنسی موضوعات پر
ڈاکٹر عابد معز کی تخلیئقات شایع ہوتی رہیں گی۔ ساتھ ہی ان کی مزاح نگاری
بھی جاری رہے گی۔
اس کتاب کو مندرجہ ذیل سے حاصل کیاجاسکتا ہے:
1۔ ھدیٰ بک ڈسٹری بیوٹرس ، 455، پرانی حویلی، حیدرآباد 500 002؛ فون
040-2451 4892, 664 8137
ڈاک برقی: [email protected]
2۔ اسلامی کتاب گھر،2681 کوچہ چیلان، دریا گنج، نئی دہلی110 002۔
3۔ نیوکریسنٹ پبلشنگ کمپنی، 2035 قاسم جان اسٹریٹ، بلیماراں، نئی دہلی 110
006 ۔
٭ ٭ ٭
رشید انصاری
موبائل :09949466582
ڈاک کا پتہ: Flat # 207
Jahandar Towers, Reti Bowli,
Mehdipatnam, Hyderabad 500 0028
Email: [email protected] |