ڈاکٹر صلاح الدین عبدالحلیم
سلطان ۔ بحرین
ترجمہ : اشتیاق عالم فلاحی
اقصیٰ کے پتھر پاک اور مبارک ہیں جبکہ صہیونی گردن نجس اور گندے ہیں۔
صہیونیوں نے 2011/10/25 ء کو اعلان کیا کہ قدس کے بابِ مغاربہ کے فُٹ بِرِج
کو ایک مہینہ کے اندر منہدم کر دینا ضروری ہے کیونکہ یہ پُل بوسیدہ ہوکر
گرنے کے قریب ہے۔ حقیقت یہ ہے کہ یہ اعلان شہر قدس کو یہودیانے ، مسجدِ
اقصیٰ کو منہدم کرنے اور ہیکل کی تعمیر کے منصوبہ کا ایک حصّہ ہے۔ مسجد کے
نیچے انہوں نے 37 سرنگیں بھی کھودی ہیں جن کی گہرائی 90 میٹر ہے۔ اس کے
علاوہ انہوں نے مسجدِ اقصیٰ کے اطراف کی 39 بستیوں کو ختم کیا، شہر قدس کے
2000 عربی ناموں کو انہوں نے عبرانی ناموں میں تبدیل کیا۔ ڈاکٹر، انجینئر
جمال عمرو ماہرِ آثارِ قدیمہ و عماراتِ شہر قدس، کہتے ہیں:"بابِ مغاربہ کا
یہ پُل وہ راستہ ہے جو سلوان کی طرف سے بابِ مغاربہ سے شروع ہو کر مسجدِ
اقصیٰ کے مغربی دروازےتک، مسجدِ براق کے اوپرسے جاتا ہے"، بہت سے ماہرینِ
آثارِ قدیمہ نے اس بات کی وضاحت کی ہے کہ اس کی تعمیر مستحکم اور بوجھ
اٹھانے کے قابل ہے لیکن اس کے باوجود مسجدِ اقصیٰ کے راستوں پر تسلُّط قائم
کرنے کے لئے صہیونی اسے منہدم کرنا چاہتے ہیں۔
قدس اور فلسطین کے مفتیٴ عام، مسجدِ اقصیٰ مبارک کے خطیب شیخ محمد حسین نے
بابِ مغاربہ کے فٹ برج پر کسی بھی طرح کی دست درازی کی مخالفت کی ہے، انہوں
نے شہر قدس کے بلدیہ کی اس بات پر مذمت کی ہے کہ دیوارِ براق کو مسجدِ
اقصیٰ سے جوڑنے والے بابِ مغاربہ کے پُل کو منہدم کر کے اس کی جگہ ایک ماہ
کے اندر آہنی برج کی تعمیر کی جائے، انہوں نےکہا کہ اس ظالمانہ کارروائی کا
ہدف مسجدِ اقصیٰ مبارک کے راستوں پر تسلّط قائم کرنا، اور اس کے ساتھ ساتھ
صہیونی دستوں اور آباد کاروں کو یہ موقع فراہم کرنا ہے کہ وہ جب چاہیں کسی
نگرانی اور جانچ کے بغیر مسجدِ اقصیٰ تک پہونچ جائیں۔ یہ وہ حرکت ہے جو
مسجدِ اقصیٰ اور مصلّیوں کے امن و امان کو انتہائی خطرات میں گھیر دے گی۔
صہیونی فریب کاروں نے اپنی مقصد برآری کے لئے دو راستے اختیار کئے ہیں:
اول: وہ انتہائی گہری سرنگیں کھود رہے ہیں تاکہ ان کی وجہ سے مسجدِ اقصیٰ
اور بابِ مغاربہ کسی بھی طبعی یا مصنوعی زلزلہ کے نتیجے میں فوری گر جائے
یا اسے گرنے سے بچانے کے بہانے وہ خود اسے منہدم کردیں۔ یہ بالکل وہی مثل
ہے کہ دیوار نے کیل سے پوچھا کہ تم مجھ میں سوراخ کیوں کر رہی ہو؟ تو کیل
نے کہا کہ اس سے پوچھو جو مجھے ٹھونک رہا ہے۔
دوم: صہیونیوں کا یہ دعویٰ کہ وہ نیا پُل تعمیر کریں گے، اس سے زیادہ کچھ
نہیں ہے کہ وہ مسجدِ اقصیٰ سے متعلق وابستہ قدیم آثار کی مرمّت کے بجائے
اسے صہیونی ٹینکوں، اور ہزاروں فوجیوں کے لئے مختصر وقت میں بآسانی گزرنے
کے لئے راستہ فراہم کر سکیں تاکہ پندرہ منٹ کے اندر ان نمازیوں پر قابو
پالیا جائے جنہوں نے مسجدِ اقصیٰ کی مدافعت کے لئے اپنے آپ کو وقف کر دیا
ہے۔ اور میں یہ سمجھتا ہوں کہ ہمارے مقدسات کو مسمار کرنے کے اس سلسلہ کو
روکنے کا بس ایک حل ہے کہ پوری صراحت اور وضاحت کے ساتھ یہ اعلان کیا جائے
کہ: (مسجدِ اقصیٰ شریف کے ایک ایک پتھر کی مسماری کے بدلے میں ایک ایک
صہیونی کو قتل کرو)، میں ہر اس ناکام نظام سے کہتا ہوں جو ان قاتلوں سے، ان
ظالموں سے مذاکرات کی دعوت دے جنہوں نے یہاں کے اصل باشندوں کو ان کے گھروں
سے نکالا ، انہیں اپنے مال سے محروم کیا، پورے فلسطین سے اور خاص طور پر
شہر قدس سے لاکھوں لوگوں کو پابندِ سلاسل کیا بلکہ چھ ملین فلسطینیوں کو
وطن بدر کر دیا جو دنیا کے مختلف حصّوں میں پھیلے ہوئے ہیں، کہ ان سب
واقعات کے بعد متنبّی کے اس قول پر عمل کرنا ہی صحیح طریقہ ہے:
السيف أصدق أنباء من الكتب
في حده الحد بين الجد واللعب
﴿ان تک صحیح بات کتابوں کے بجائے تلواروں ہی کے ذریعہ پہونچ سکتی ہے، تلوار
کی دھار ہی یہ فیصلہ کرتی ہے کہ کون سی بات سنجیدگی سے کہی گئی اور کون سی
بات کھیل مذاق میں﴾۔
اسی طرح زهير بن أبي سلمى کا قول ہے:
ومن لا يذُد عن حوضه بسلاحه يهدَّم ..................
﴿جو اپنے حوض کی حفاظت اپنی تلوار سے نہیں کرے گا تو اس کا حوض توڑ دیا
جائے گا ..................﴾
شاعرڈاکٹرمحمود داود نے کہا ہے:
خذ من دمي واكتب بأشلاء اليد
أن التفاوض لا يرد المعتــدي
﴿میرے خون کے قطرے لو اور اپنے ہاتھوں سے یہ لکھ دو کہ مذاکرات کی میز کسی
ظالم کو اس کے ظلم سے نہیں روکتی﴾
واكتب بأن دماءنا وحياتنــــا
نفدي بها مسرى النبي محمـد
﴿یہ بھی لکھ دو کہ ہماراخون ہو یا ہماری زندگی، ہم سب ہی کچھ اپنے نبی محمد
صلی اللہ علیہ وسلم کے راستے میں نچھاور کردیں گے﴾
المسجــد الأٌقصى سيعلم أننا
نحن العباد وقد بعثنا للغـــد
﴿مسجدِ اقصی کو بھی یہ معلوم ہوگا کہ ہم تو ﴿رب کے ﴾بندے ہیں۔ اور ہمیں
﴿روشن﴾ مستقبل کے لئے بھیجا گیا ہے۔﴾
دوما أولي بأس شديد كلمــا
حمي الوطيس نسلُّ كل مهنــد
﴿ہم ہمیشہ قوت سے لیس رہتے ہیں، جب بھی کارزار گرم ہوہم ہندی دھاردار
تلواریں بے نیام کر لیتے ہیں﴾
اے امتِ مسلمہ کے لوگو اللہ کی یہ پکار سنو : (وَإِمَّا تَخَافَنَّ مِنْ
قَوْمٍ خِيَانَةً فَانْبِذْ إِلَيْهِمْ عَلَىٰ سَوَاءٍ إِنَّ اللَّهَ لَا
يُحِبُّ الْخَائِنِينَ * وَلَا يَحْسَبَنَّ الَّذِينَ كَفَرُوا سَبَقُوا
إِنَّهُمْ لَا يُعْجِزُونَ * وَأَعِدُّوا لَهُمْ مَا اسْتَطَعْتُمْ مِنْ
قُوَّةٍ وَمِنْ رِبَاطِ الْخَيْلِ تُرْهِبُونَ بِهِ عَدُوَّ اللَّهِ
وَعَدُوَّكُمْ) (الأنفال: 58، 59، ومن الآية60)، ﴿ اور اگر کبھی تمہیں کسی
قوم سے خیانت کا اندیشہ ہو تو اس کے معاہدے کو علانیہ اس کے آگے پھینک دو،
یقیناً اللہ خائنوں کو پسند نہیں کرتا، منکرینِ حق اس غلط فہمی میں نہ رہیں
کہ وہ بازی لے گئے، یقیناً وہ ہم کو ہرا نہیں سکتے، اور تم لوگ، جہاں تک
تمہارا بس چلے، زیادہ سے زیادہ طاقت اور تیار بندھے رہنے والے گھوڑے اُن کے
مقابلہ کے لیے مہیا رکھو تاکہ اس کے ذریعہ سے اللہ کے اور اپنے دشمنوں کو
خوف زدہ کرو) ان آیات کی تفسیر کرتے ہوئے امام قربطی رحمة اللہ علیہ کہتے
ہیں : "اگر﴿دشمن کی طرف سے﴾ خیانت کے آثار ظاہر ہوں اور اس کے دلائل واضح
ہوں تو معاہدہ کو ختم کرنا ضروری ہے تاکہ معاہدہ کو جاری رکھنے کے نتیجے
میں آنے والی امکانی تباہی سے بچا جا سکے۔ یہ آیتیں مدینہ کے ان یہود کے
سلسلہ میں نازل ہوئی ہیں جو وہاں زمین کے مالک تھے، اس کے باوجود اللہ
تعالیٰ ہمیں حکم دیتا ہے کہ اگر ہمیں ان کی طرف سے خیانت کی بُو مل جائے تو
ان کے معاہدوں کو ختم کرنا، جنگی تیّاری کرنا، اور ان سے برسرِ پیکار ہونا
ضروری ہے تو اُن غاصبین کے بارے میں کیا حکم ہوگا جن سے ایسی صورت میں بھی
جنگ ضروری ہے جب انہوں نے کسی انسان کو قتل نہ کیا ہو، کسی پتھر کو منہدم
نہ کیا ہو، اور کسی کو وطن بدر نہ کیا ہو ، اس لئے کہ وہ تو غاصبین ہیں۔
لیکن یہ لو گ غاصب بھی ہیں اور ساتھ ہی ان تمام جرائم کا ارتکاب کرنے والے
بھی۔ ان میں سے ہر وجہ اس بات کی دعوت دیتی ہے کہ ان سے جنگ و قتال کیا
جائے۔ مسجدِ اقصی کے نیچے کھودی جانے والی سرنگیں اور اس کے انہدام کے
اندیشے کے بعد شرعی اعتبار سے یہ واجب ہے کہ ان سے ہونے والے تمام معاہدوں
کو ختم کیا جائے اور صہیونی ،ظالم یہودیوں کو قتل کیا جائے۔ یہ بھی ضروری
ہے کہ امتِ مسلمہ کے ادارے اور عوام، یمینی و یساری، مسلمان اور عیسائی
تمام گفتگو، مذاکرات، اور قیامِ امن کی کوششوں کے بجائے جنگ، قتال، اور ان
غاصبوں کو بھگانے کے لئے ایک پرچم تلے جمع ہوجائیں۔ ہم یہ اعلان کریں کہ
مسجدِ اقصیٰ کا ہر مقدّس پتّھر ایک غاصب صہیونی کی نجس گردن کے برابر ہے،
اور جب تک وہ قبضہ کئے رہیں گے، یہاں تباہی پھیلاتے رہیں گے، ہمای مسجدِ
اقصیٰ کو منہدم کرنے ، ہماری زمین پر قبضہ ، ہماری مقدس جگہوں کو یہودیانے
، ہمارے بھائیوں کو وطن بدر کرنے اور ہمارے بیٹوں کو قتل کرنے کی روش کو
جاری رکھیں گے اُن کا خون ہم سے بھی محفوظ نہیں رہے گا۔ |