صحابہ کرام ؓکے واقعات میں تحریر
ہے کہ جب حضرت عمر فاروق ؓخلیفہ بنے تو آپ کا یہ معمول تھا کہ آپ راتوں کو
مدینہ منور ہ شہر میں گشت کیا کرتے تھے تاکہ یہ دیکھیں کہ عوام کو کوئی
تکلیف تو نہیں ہے ساری رات لوگ تو آرام اور چین کی نیند سوتے مگر حضرت عمر
ؓاپنی نیند رعایا کے سکھ پر قربان کردیتے تھے ۔
ایک رات آپ حسب معمول گشت پر تھے کہ آپ نے شہر سے باہر ایک قافلے کو دیکھا
جس نے شہر سے باہر پڑاﺅ ڈالا ہواتھا آپ نے سوچا کہ قافلے والے سفر سے تھکے
ہارے ہوں گے کہیں ایسا نہ ہوکہ یہ لوگ مارے تھکاوٹ کے سوجائیں او رکوئی چور
ان کے سامان کا صفایا کرجائے یہ سوچ کر آپ اس قافلے کی طرف روانہ ہوگئے ا
چانک ایک طرف سے حضرت عبدالرحمن بن عوف ؓ تشریف لائے اور حضرت عمر ؓ کو
دیکھ کر بولے یا امیر المومنین آپ اس وقت کہاں جارہے ہیں حضرت عمر ؓ نے
فرمایا عبدالرحمن ؓ ایک قافلے نے یہاں پڑاﺅ کیا ہے مجھے ڈر ہے کہ کوئی چور
ان کو نقصان نہ پہنچادے اس لیے آﺅ ہم دونوں جاکر اس قافلے والوں کے سامان
کی رکھوالی کریں چنانچہ یہ دونوں عظیم صحابی ؓ وہاں جاکر بیٹھ گئے اور ساری
رات قافلے کی نگہبانی کرتے رہے جب صبح فجر کی ازان ہوئی تو حضرت عمر ؓ نے
بلند آواز سے فرمایا اے قافلے والو اٹھونماز کاوقت ہوگیاہے جب لوگ نیند سے
جاگ گئے تو حضرت عمر ؓ اور حضرت عبدالرحمن بن عوف ؓ واپس تشریف لے گئے ۔
قارئین آج عظیم المرتبت صحابی ؓ رسول حضرت عمر ؓ کے ذکر خیر سے کالم کے
آغاز کرنے کا مقصد ایک تو یہ ہے کہ اسلامی مہینے کے پہلے دن یکم محرم ہی کو
خلیفہ دوم حضرت عمر ؓ کو شہید کیاگیا یہ وہ عظیم شخصیت تھے کہ جن کے متعلق
اللہ کے رسول ﷺنے ارشاد فرمایا تھا کہ میرے بعد اگرکوئی نبی ہوتا تو عمر ؓ
ہوتا یہ وہ عظیم انسان ہیں کہ جن کو دیکھ کر شیطان راستہ بدل لیتاتھا آج کی
اس حکایت کے بیان کرنے کا مقصد وہ صورت حال ہے جو نیٹو افواج کے پاکستان پر
حملے کے بعد پیدا ہوئی پہلی مرتبہ ہم نے دیکھا ہے کہ عساکر پاکستان کے سپہ
سالار جنرل اشفاق پرویز کیانی کے صبرکا پیمانہ لبریز ہوگیا ہے اور انہوں نے
نیٹو اور امریکہ سے تمام فوجی روابط توڑ دینے کا اعلان کردیاہے افغانستان
کی سرحدوں کے ساتھ ملنے والے تمام پاکستانی علاقوں سے نیٹو کی سپلائی کاٹ
دی گئی ہے اور ہزاروں کنٹینر روک دیئے گئے ہیں صرف چند ہفتے اگر پاکستان نے
مضبوطی کے ساتھ قدم جمائے رکھے تو یقین جانیے کہ انکل سام اور ان کے حواری
کان پکڑ کر معافی بھی مانگیں گے اور توبہ کرکے افغانستان سے بھی کوچ
کرجائیں گے ۔
قارئین ہم آپ کو یاد دلانا چاہیں گے کہ برطانوی ہاﺅس آف لارڈ کے پہلے
تاحیات مسلمان رکن لارڈ نذیر احمد نے آج سے چار سال قبل پاکستان کو خبردار
کیاتھا کہ پہلی اسلامی جوہری طاقت کے خلاف دنیا کے چھ سے زائد انتہائی
طاقتورممالک متحد ہوکر سازشیں کررہے ہیں ان سازشوں کا مقصد پاکستان کی
جوہری قوت کی تباہی اور مملکت خداداد کے ٹکڑے کرنا ہے وہی ہوا اور ہم نے
دیکھا کہ انکل سام نے ”دہشت گردی کے خلاف جنگ “کے نام پر پاکستان کو بلیک
میل کرتے ہوئے افواج پاکستان کو بہت برُے طریقے سے افغانستان کے ساتھ ملنے
والے قبائلی علاقہ جات کی دہلدل میںدھنسا کررکھ دیا اور آج صرف مشرقی نہیں
بلکہ مغربی سرحدوں پر پاکستان کی بہادر افواج ایک طرف نیٹو اور دوسری طرف
بھار ت جیسی جنگی طاقتوں کا مقابلہ کررہی ہیں مہمند ایجنسی کی پاکستانی
فوجی چوکی پر نیٹو کے ہیلی کاپٹر ز اور جنگی جہاز نے رات کے اندھیرے میں
بزدلانہ طریقے سے حملہ کرتے ہوئے دو فوجی افسروں اور 24فوجیوں کو شہید
کردیا 13کے قریب فوجی شدید زخمی ہیں اس صورتحال کے بعد جب فوجی اورسیاسی
قیادت نے گزشتہ شب سخت ترین فیصلے کرتے ہوئے نیٹو ،ایساف اور انکل سام کو
اپنا بوریا بستر گول کرنے کا پیغام دیا ،شمی ائیر بیس پندرہ دن کے اندر
خالی کرنے کا نوٹس دیا اور نیٹو سے تمام تعاون ختم کرنے کا اعلان کیا تو اس
پر پاکستان کے طول وارض میں عوام نے خوشی کا مظاہرہ کیا وہاں پر ایک آواز
یہ بھی ابھری کہ پہلے چالیس ہزار سے زائد شہید ہونے والے لوگ عام غریب
پاکستانی مسلمان تھے ان کے بہتے ہوئے خون کا کسی نے کوئی نوٹس نہ لیا اور
آج جب آگ اپنے دامن تک پہنچی تو بڑے بڑے فیصلے ہونے لگے ہم اس زبان خلق کی
صدا کو مزید تبصرے کے لیے آپ کے سامنے رکھ دیتے ہیں اگر آپ بھی اس پر کوئی
بات کہنا چاہیے تو ہمیں ہمارے ای میل ایڈرس پر پیغام بھیج سکتے ہیں لارڈ
نذیر احمد نے آج سے کئی سال قبل یہ آواز لگانا شروع کی تھی کہ پاکستان
پالیسی ساز ہوش کے ناخن لیں اور سمجھنے کی کوشش کریں کہ پاکستان کی بقاءکے
خلاف کیسی خطرناک سازشیں کی جارہی ہیں بقول غالب ہم یہی کہیں گے
کوئی دن گر زندگانی اور ہے
اپنے جی میں ہم نے ٹھانی اور ہے
ٓآتش ِ دوزخ میں یہ گرمی کہاں ؟
سوز ِ غم ہائے نہانی اور ہے
بارہا دیکھی ہیں ان کی رنجشیں
پر کچھ اب کے سرگرانی اور ہے
دے کے خط منہ دیکھتاہے نامہ بر
کچھ تو پیغام ِ زبانی اور ہے
ہوچکیں غالب بلائیں سب تمام
ایک مرگ ِ ناگہانی اور ہے
قارئین دیکھیے آگے چل کر مزید کیا کیا اور کیسے کیسے ہوتاہے
یہاں ہم آز ادکشمیر کی ”کارٹون صفت “مجاور حکومت کا ذکر بھی کرتے چلیں کہ
جن کے صدر ریاست جنا ب حاجی سردار یعقوب خان نے لارڈ نذیر احمد کو کابینہ
کی طرف سے مجاورانہ فیصلے کرتے ہوئے ناپسندیدہ شخصیت قراردینے کی قرار داد
پاس کی گئی اس پر انہوںنے میڈیا رپورٹس کے مطابق اظہارلاتعلقی کردیاکیا بات
ہے ۔
شرم تم کومگر نہیں آتی
قارئین مانچسٹر میں ایک جلسے کے بعد لارڈ نذیر احمد اور ڈاکٹر ذوالفقار
مرزا پر پانچ غنڈوں نے لوہے کے راڈز لے کر حملہ کیا اور انہیں قتل کرنے کی
کوشش کی موقعے پر موجود میڈیا اینکر نے جرات کا مظاہرہ کیا اور ا سکے ساتھ
مزید لوگوں نے مداخلت کی جس پر میڈیا کے نمائندے کو شدید زخمی کرتے ہوئے وہ
لوگ فرار ہوگئے ۔
گزشتہ شب راقم کی اس حوالے سے لارڈ نذیر احمد سے تفصیلی گفتگو ہوئی ان کا
یہ کہنا تھا کہ ان کے خلاف بیان بازی اور قاتلانہ حملے کا مقصد انہیں سچ
بولنے سے روکناہے لیکن وہ سچ کی خاطر اپنی جان تک قربان کرنے کے لیے تیار
ہیں دوسری جانب آزادکشمیر اورپاکستان بھر میں کروڑوں لوگوں نے آزادکشمیر کی
مجاور کابینہ کے ”مدہوش فیصلے “کی مذمت کی ہے اور اسے جاہلانہ اقدام قرار
دیاہے اس کام کی وجہ سے صدر پاکستان آصف علی زرداری مزید مشکلات کا
شکارہوگئے ہیں جن بیوقوف مشیروں نے یہ فیصلہ کروایا ہے وہ خود تو پیچھے ہٹ
گئے ہیں اور جلتی آگ کے اندر اس وقت چوہدری عبدالمجید ،چوہدری یاسین اور ان
کے دیگر ہمنوا پھنس چکے ہیں اب بھی وقت ہے کہ فضول ضد کرنے کے بعد
آزادحکومت لارڈ نذیر احمد سے معافی مانگے اور پوری قوم کے سامنے اسے غلط
فیصلہ
قرا ردیا جائے ۔
آخر میں حسب راویت لطیفہ پیش خدمت ہے
ایک فقیر نے راہ چلتے ہوئے ایک معزز آدمی سے راستہ روک کر کہا
خدا کے نام پر ایک روپیہ دے دو
معزز آدمی نے کہا
اتنے ہٹے کٹے ہو کام کیوں نہیں کرتے
فقیر نے منہ بنا کرکہا
”جناب نے ایک روپیہ مانگاہے مشورہ نہیں “
قارئین پوری دنیا میں کشکول لے کر گھومنے والے ہمارے حکمران بھی پیسے
مانگتے ہیں مشورے نہیں ،اور مشاورت نہ کرنے کا نتیجہ انہی جوتوں کی شکل میں
برآمدہوتاہے جو اس وقت حکومت کو پوری دنیا سے پڑ رہے ہیں ۔ |