پا کستان جیسے غریب ملک کو ایٹمی
طاقت کا مہنگا سودا کیوں کرنا پڑا؟
عالمی سیاست اور u.n.o پر ایٹمی طاقتوں کے کنٹرول کے بعد1975 میں بھارت نے
بھی راجستھان میں ایٹمی دھماکہ کر دیااور پاکستان خود کو تنہا محسوس کرنے
لگااقوامِ متحدہ کا ادارہ بنانے کامقصد پر امن دنیاکا قیام تھا َلیکن ویٹو
کا حق رکھنے والی ان سپر پاوروں نے نہ تو اپنے ہتھیار رکھے اور نہ انڈیا کو
اس کی جو ہری جنر یشن کے بارے پو چھا اس کے بر عکس شمالی کوریا نے اپنا
جوہری پروگرام شروع کیا تواس کو سخت اقتصادی و فوجی پابندیوں کا سامنا کرنا
پڑا جس کے نتیجے میں اس کو اپنی ایٹمی تنصیبات کو زائل کرنا پڑا انڈیا نے
ایٹمی دھماکہ کیا تو ان سپر پاوروں اوUNO سے ہمت نہ ہو ئی کہ وہ انڈیا کی
اس جسارت پر دباؤ ڈال کے پو چھے کہ اس نے اپنا ایٹمی پروگرام کس بنا پہ
شروع کیادر خوز امریکہ نے خود انڈیا کے جوہری پروگرام پہ اس کی خفیہ معاونت
کی اس کی وجہ مستقبل قریب میں انڈیا کو چین کے خلاف مضبو ط کرنا تھااور جب
عراق نے اپنا جوہری پروگرام کا آغاز کیا تو امریکہ نے اسرائیل سے اس کی
ایٹمی تنصیبات کو تباہ کرا دیااس وقت نام نہادUNO اور ویٹو کا حق رکھنے
والی ان طاقتوں سے سوال نہ کیا گیا کہ اسرائیل کو بین لاقوامی سرحدیں عبور
کرنے کا اختیار کس نے دیا۔اسی طرح پاکستان کو بھی اپنے پروگرا م کی بنیاد
رکھنے پرشدید تنقید کا سامنا کرنا پڑا اس پر بھی فوجی و اقتصادی پابندیاں
عائد کی گئی اور ملنے والی ایڈ بھی روک دی گئی اس کے سائنسدانوںپر مقدمے
بنا ئے گئے مگر پاکستانی قوم اور اس کے غیور سائنسدانوںنے ملکی سلامتی پر
آنچ نہیں آنے دی اور آگے بڑھتے رہے پاکستان کو اپنے ایٹمی پروگرام کی بنیاد
رکھنے کے لیے 500 ملین ڈالرز کی ضرورت پیش آئی مگر یہ غریب ملک اپنی کھا نے
پینے کی چیزیں بھی باہر سے منگوا رہا تھااس کے خزانے میں تو سرکاری
تنخواہوں کے لیے بھی رقم نہ تھی وہ اتنا مہنگا سودا کیسے کر سکتا تھا لیکن
کشمیر میں جاری جارحیت کی وجہ سے اورانڈیا کے ایٹمی دھماکہ کرنے کی بنا پر
اسے یہ چیلنج قبول کرنا پڑا پاکستان کے پاس اس کے علاوہ کوئی اور راستہ نہ
بچا تھا آخر کار پاکستان نے اپنے برادر اسلامی ملک لیبیا سے امداد کی
درخواست کی اس وقت کے وزیر خارجہ بھٹو کی سربراہی میں ایک وفدلیبیا کے سر
براہ کرنل قزافی سے لیبیا میں ملا بردر اسلامی ملک ہونے کی ناطے اسلام کے
استحکام اور پاکستان کی بقاءکے لیے لیبیا یہ رقم پاکستان کو دینے پر آمادہ
ہو گیااور عظیم سائنٹسٹ ڈاکٹر عبدالقدیر کی نگرانی میں ایٹمی پروگرام کی
بنیاد رکھ دی گئی امریکہ سمیت کسی سپر پاور کو پاکستان کا ایٹمی پروگرام
ایک آنکھ نہ بھایا اس پر شدید پریشر ڈالا گیا اور پرو گرام بند کرنے کا
کہالیکن اس مشکل وقت میں ویٹو کا حق رکھنے والے پاکستان کے عظیم ہمسائے چین
نے پاکستان کا حوصلہ بڑھایااور پروگرام جاری رکھنے پر بھر پور امداد کی آفر
کی امریکہ کے انڈیا پر خاص مہربانہ رویے کو دیکھتے ہو ئے چین بھی جان چکا
تھا کہ امریکہ مستقبل قریب میں کیا پلان کر رہا ہے ۔امریکہ کا رستہ روکنے
کے لیے چین نے پاکستان کے سر پہ ہاتھ رکھنا ضروری سمجھا اور پاکستان کا
پروگرام عظیم حب الوطنی سے سر شار سائنسدانوں کی نگرانی میں دن رات چلتا
رہا بھارت نے مئی1998 میں ایک بار پھر دو قسطوں میں پانچ ایٹمی دھماکے کر
دیے پاکستان میں اضطراب کی لہر دوڑ گئی استصوابِ رائے کا مطالبہ کرنے والے
کشمیری ہکا بکا رہ گئے 55برس پہلے ایٹمی دھماکہ کرنے والا انڈیا اس بار
دھماکے کر کے کیا ثابت کرنا چاہتا تھابھارتی تجزیہ نگار اور سائنسدان دن
رات میڈیا میں بیٹھ کر پاکستان کے دفاع کو چیلنج کر رہے تھے اور کہہ رہے
تھے پاکستان کے پاس ایٹمی صلاحیت نہیں ہے اور وہ دھماکے نہیں کر پائے گا
امریکی سفارتکار دن رات پاکستانی قائدین سے ملاقاتیں کر رہے تھے اور ایٹمی
دھماکے کرنے کی صورت میںسخت نتائج کی دھمکیاں دی گئی اور کبھی کروڑوںملین
ڈالرز کالالچ دیا گیالیکن انڈیا کے دھماکوںپہ مضطرب قوم لیڈرانِ وطن سے
دھماکوں کا مطالبہ کر رہی تھی سترہ دن گزر گئے پاکستانی قوم کی طرف سے دباﺅ
بڑھتا ہی جا رہا تھا28مئی1998 قوم کے حوصلے اور استحکام کا دن پہلے دن
3ایٹمی دھماکے کئے گئے دوسرے دن اور3 دھماکے کر کے بھارت کو منہ تو ڑ جواب
دیا گیاجب دھماکہ کیا گیا تو پورے ملک کے اندر خوشی کی لہر دوڑ گئی مضطرب
پاکستانی قوم جھومتی ہو ئی گھروں سے باہر آ گئی سارے ملک میں مٹھائیاں
تقسیم کی گئی ۔بردر اسلامی ممالک سے مبارک باد کے پیغام آنا شرو ع ہو گئے
عرب ممالک سے کثیر تعداد میں مالی امداد بھی پاکستان کو بھجوائی گئی ۔ تحفاََ
کتنے برسوں کے لئے تیل بھی پاکستان کو دیا گیا اور پاکستان کا دفاع ناقابلِ
تسخیرہو گیا۔پاکستان کی حوصلہ افزائی اور اندرونی امداد سے ایران نے بھی
اپنے پروگرام کے لیے ایٹمی تنصیبات نصب کی،پاکستان کی طرح اسے بھی شدید
ردِعمل اور اقتصادی پابند یوں کا سامنا کرنا پڑا۔ لیکن باہمت ایرانی سا
ئنٹسٹ تحقیق و جستجو کی منازل طے کرتے رہے۔ایران کے غیور قائدین نے امریکہ
کی آنکھ میں آنکھ ڈال کر بات کرتے ہوئے کوئی دباﺅ برداشت نہ کیا بالآخر
امریکہ کے کہنے پر اسرائیل کے تھرو پریشر بڑھایا گیا۔مگر ایران اپنے پاﺅں
سے ایک انچ پیچھے نہ ہٹااور پروگرام جاری رکھا۔آج ایران ایٹمی پاور بننے کے
قریب ہے تو ایک بار پھر اسے شدید دباﺅ کا سامنا ہے۔ایک بار پھر ایران کو
ایٹمی تنصیبات تباہ کرنے کی دھمکیاں دی جا رہی ہیں۔مگر ایرانی باہمت صدر کے
بقول اگر اسرائیل نے آنکھ اٹھا کر بھی ایرانی ایٹمی تنصیبات کی طرف دیکھا
تو اسرائیل کا وجو د صفحئہ ہستی سے مٹا دیا جائے گا۔پہلی عالمی جنگ کروڑوں
معصوم زندگیاں نگل گئی۔دوسری جنگِ عظیم جاپان کے دو بڑے شہروں کو صفحہ ہستی
سے مٹا گئی۔اور آج ایک بار پھر نام نہاد سپر پاوروں اور عالمی ٹھیکیداروں
کی ورلڈ پولیٹیکل گیم ایران اسرائیل کا معاملہ چین وامریکہ پالیسی عراق و
افغانستان کی صورتِحال،فلسطینیوںپہ اندو ہناک مظالم کشمیر یوںپر انڈیا کے
سِتم سمیت تمام معاملات کہیں دنیا خدا نہ کرے تیسری ورلڈ وار کی طرف تو
نہیںجارہی ۔اگر اب جنگ ہوئی تو وہ صرف شہروں کو لپیٹ میں نہیں لے گی بلکہ
پوری دنیا خطرے میں ہو گی۔ایسی صورتحال میںUNOکوہنگامی بنیادوںپر تمام
ایٹمی پاورز سے ان کے جوہری مقاصد کی تفصیل اور ایٹمی وار سے بچاﺅکے لئے
اقدامات کا تفصیلی جائزہ لینا ہو گا۔اور تمام ممالک کے ایٹمی اثاثہ جات کو
اپنی نگرانی میں لے کر ان کی پراگرس ٹائمنگ چیک کرکے اس دنیا کو ایٹمی وار
سے محفوظ کرنا ہوگا. |