پاکستان کے لئے گو لڈن چانس

نیٹو حملوں کے بعد پاکستانی عوام میں اشتعال انگیزی بڑھ رہی ہے تو دوسری طرف حکومت اور اپوزیشن جماعتیں بھی اس نقطہ پر متفق نظر آ رہی ہیں کہ اب امریکہ بارے تعلقات بارے میں ہمیں سوچنے کی ضرورت ہے کیو نکہ یہ صرف چند فوجی پوسٹوں پر حملہ نہیں بلکہ پاکستان کی آ زادی ،خود مختاری اور ایک آزاد مملکت خداداد پر حملہ ہے جس کی وجہ سے آ ج پاکستانی عوام اپنے ہی ملک میں خود کو غیر محفوظ سمجھنا شرو ع ہو گئے ہیں نیٹو حملے میں24 فوجیوں کی شہادت کے بعد سے ابتک تمام دنیا اور اس کے مبصرین ان حملوں کو امریکی عیاری اور ”گڑگٹ کی طرح رنگ بدلنے والا کام کہہ رہے ہیں“ جب کہ ان حملوں کے بعد پاکستان اور امریکی تعلقات نے بھی نیاءموڑ لیا ہے جس کی وا ضح مثال پاکستانی حکومت نے عوامی امنگوں کے مطابق اقدامات کر تے ہو ئے فوری طور پر امریکی نیٹو سپلائی لائن بند کر دےاور شمسی ایئر بیس خالی کروانے کا کہہ کر معاملے کی سنگینی کا احساس کیا ہے جب کہ دوسری طرف امریکی انتظا میہ اور ان کے اہلکاروں کے بیانوں پر نظر ڈورائی جائے تو اس سارے معاملے میں پاکستان کو قصوروار قرار دیتے ہیں ان کا موقف ہے کہ پاک فوج کا مو قف غلط ہے اور یہ حملہ جان بو جھ کر نہیں کیا گیا جب کہ ہمارے پاک فوج نے عوام کو حقیقت سے آ گاہ کر تے ہوئے کہا تھا کہ یہ حملہ سو چی سمجھی سازش لگتا ہے اور پاک فوج نے نیٹوکو اپنی چوکیوں کے با رے تمام معلو مات فراہم کر رکھی تھیں اس کے سا تھ ساتھ امریکیوں کا یہ بھی کہنا ہے کہ امریکی صدر اوباما رسمی افسوس بھی نہیںکریں گے اور صرف ہیلری کا افسوس ہی کا فی ہے کہہ کر اس سارے اہم معاملے سے روح گر دانی کر نے میں مصروف ہیں ۔ اس کے ساتھ ساتھ اس عظیم سانحے کے بعد ہمارے وزیر اعظم صا حب نے بھی یہ پیغام واضع الفاظ میں دیا ہے کہ”افغانستان میں امن کے لئے اپنی سلامتی داﺅ پر نہیں لگا سکتے “ جب کہ وزیر خارجہ حنا ربانی کھر نے بھی واشگاف الفاظ میں حکومتی نقطہ نظر بیان کر تے ہو ئے یہ کہا ہے کہ”بات معا فیوں سے آ گے بڑھ چکی ہے اور بون کانفرنس میں شرکت نہ کر نے کا فیصلہ اٹل ہے“ جب کہ اس حملے کے بعد پاکستان کے دوستوں نے اپنی دوستیوں کا بھرپور احسا س کر تے ہوئے اور اپنی دوستی کی بلندیوں کو بیا ن کر تے ہوئے کڑے امتحان میں بھی پاکستان کی حمایت کر نے کا بھرم ایک با ر پھر سے بھر اہے اس معاملے میں چین نے کہا ہے کہ ”پاکستان کے ساتھ تعلقات کی گہرائی اور بلندی کو ہ ہمالیہ سے بھی زیادہ ہے “ جب کہ روسی وزیر خارجہ سر گئی لاروف نے کہا ہے کہ ”چاہے دہشت گردوں کا تعاقب ہی کیو ں نہ کیا جا رہا ہو اس کے باوجود کسی ملک کی خود مختاری کا احترام لازم ہے“ ان حالا ت میں پاکستان کے لئے ایک گو لڈن چانس ہے کہ وہ ایشیاءکے لئے کا میابی کا ذریعہ بن سکتا ہے اگر پاکستان اس سا رے معاملے میں اپنے اصولی موقف سے اپنے دوستوں سے ہمدردی اور اپنے روٹھے ہوئے دوستوں جن میں روس ،بنگلہ دیش اور افغانستان وغیرہ شامل ہیں ان کو اپنے ساتھ راضی کرلیتا ہے تو پھر ایشیا ءمیں امریکی ،اسرائیلی اور انڈین عزائم کو ختم کر نے میں دیر نہیں لگے گی اور ایشیاءمیںایک مضبوط گروپ بھی سامنے آ جائے گا جس میںپاکستان،افغانستان،چین،روس، بنگلہ دیش ،ایران،اور دوسرے قریبی ممالک ہو نگے اس کے ساتھ ساتھ پاکستان کو اس نام نہاد جنگ سے ہو نے والے نقصانا ت کو بھی پور ا کرنے کا مطا لبہ بھی کر ناچاہیئے کیونکہ پچھلے دس سالوں سے پاکستان کڑوروں ڈالر اپنا نقصان کر چکا ہے بس یہ پاکستان کے لئے امریکی غلامی کا طوق گلے سے اتار پھینکنے کا ایک عظیم و اہم موقع ہے جب خلاف توقع امریکی حملوں کے اور ڈو مور ڈو مور کے پاکستان اپنی سلا متی کے حوالے سے کام کر سکتا ہے اور ڈو مو ر ڈومور کے مطالبے کو پاﺅں کی نوک پررکھ سکتا ہے بلکہ ٹھوکر ما رسکتا ہے جس سے اس غلامی کے طوق کو اتار پھینکنے سے ہمارے روٹھے ہو ئے دوست جو اقوام متحدہ میں آج تک ہمارے خلاف لابی بنانے میں سر گرم عمل رہے وہ ہمارے سا تھ مل بیٹھنے پر راضی ہو جا ئیں گے جس سے ایک مثبت تبدیلی آ ئے گی اور وہ دن دور نہیں رہے گا جب پاکستان ایشیاءبلکہ اقوام متحدہ میں بھی ایشیاءکاا یک ایسا ممبر بن جا ئے گا جس کے ووٹ کی ”قیمت“ ویٹو جیسی ہو گی جس کے ووٹ کے لئے اور حمایت کے لئے اور ایشیاءکےلئے اقدامات کر تے ہوئے رائے لی جائے گی بس اب ہماری حکومت پر انحصا رہے کہ وہ اپنے پتے کیسے کھیلتی ہے اور اپنے حالیہ فیصلوں کی روح پر عمل پیرا ہو تے ہوئے اپنی عوام کی امنگوں،خواہشوں کے مطابق جس طرح سے فیصلے کرتی جا رہی ہے وہ کرتی جائے اور اپنے پاﺅں میں کسی قسم کی لرزش نہ آ نے دے اپنے تمام قریبی اور روٹھے ہو ئے دوستوں کو جتنی جلدی ممکن ہو راضی کر ے ان کے تحفظات دور کرے ان کی شکایتوں پر فوری اقدامت کرے اورجو فیصلہ کرے وہ عوام کی عدالت میں پیش کر تے ہوئے اور اپنے دوستوں سے مشورے کے بعد کرے تا کہ عوام اور دوست ایک ہی کارڈ سے حکومت وقت کے ہاتھ میں ہو ں کیو نکہ اگر آج ہم اپنے ان فیصلوں پر مکمل عمل درآمد نہ کرواسکے اور اپنے روٹھے ہو ئے دوستوں کونہ منا سکے تو پھر کوئی ایسا وقت نہیں آ ئے گا کہ جب ہم امریکی عیاریوں سے بچتے ہو ئے اپنے دوستوں کے ہاتھ تھام سکیں اور یہ وقت پاکستان کی سلامتی اور خود مختاری کے لئے گولڈن چانس ہے” ورنہ بیکے تو ہم سالوں سے ہیں“
Muhammad Waji Us Sama
About the Author: Muhammad Waji Us Sama Read More Articles by Muhammad Waji Us Sama: 118 Articles with 130174 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.