صدرمملکت کی مفاہمتی سیاست اور اپوزیشن کا واویلا

جمہوریت اور مُلکی بقاءو استحکام کے لئے پیپلز پارٹی نے جتنی قربانیاں دیں ہیں اُتنی کسی اور کے نصیب میں نہیں۔پارٹی کے چئرمین ذوالفقارعلی بھٹو کی شہادت سے بے نظیر بھٹو کی شہادت تک ایک طویل داستان رقم ہے۔ صدر مملکت اسلامی جمہوریہ پاکستان آصف علی زرداری نے محترمہ کی شہادت پر نہایت صبر اور سنجیدگی کا مظاہرہ کرتے ہوئے پاکستان کھپے کا نعرہ لگایااورملک کو ٹوٹنے سے بچایایوں آج اُن کوملکی تاریخ میں مفاہمتی سیاست کے علمبردار کے طور پر خاصی شہرت حاصل ہے جنہوں نے مفاہمتی سیاست کے بقاءکے لئے اپنے ہردل عزیز دوست ذوالفقار مرزا تک کو قربان کرنے سے دریغ نہیں کیا تو دوسری طرف سندھ کے اندر ایم کیو ایم ،خیبر پختونخواہ میں عوامی نیشنل پارٹی اور وفاقی سطح پر پاکستان مسلم لیگ (قائد اعظم) اور جمیعت علماءاسلام(ف)کو بڑی دیدہ دلیری اور سیاسی بصیرت سے ساتھ لیکر چل رہے ہیں حالانکہ تنہا پیپلز پارٹی بھی حکومتی امور کو بہتر انداز میں چلا سکتی تھی ۔محترمہ بے نظیر بھٹو کی شہادت کے بعد ہی سیاسی مبصرین نے خدشہ ظاہر کیا تھا کہ پی پی پی کا مستقبل خطرے میں ہے لیکن آصف علی زرداری نے شہید ذوالفقار علی بھٹو اورشہید محترمہ بے نظیر بھٹوکے ویزن کے مطابق بہت کم وقت میں ثابت کردیا کہ اُنہوں نے طویل اسیری کے دورانئے سے بہت کچھ سیکھا ہے۔ اُنہوں نے ما ضی کی روایتی انتقامی سیاست کو دفن کرکے ملکی استحکام اور بقاءکے لئے اپنے سیاسی حریفوں کو ماضی کے تمام تر تلخ تاریخی داستان کے باوجود اُن سے مفاہمتی سلسلے کو جاری رکھا ہوا ہے ۔صدر مملکت نے اپنے پارٹی رہنماؤں اور وزراءکو غیر ضروری تنقیدا وربیان بازیوں سے بھی منع کرتے ہوئے پورے ملک میں مفاہمت کے سلسلے کو فروغ دینے کی ہدایت کردی یوں پاکستان کے چاروں صوبوں بشمول گلگت بلتستان اور آزادکشمیر میں پیپلز پارٹی کی بھاری اکثریت کے باوجود مفاہمت کو ترجیح دیا ہوا ہے۔ معاشی بد حالی کی صورت میں اقتدار سنبھالنے کے باوجود صدرمملکت آصف علی زرداری نے اپنی بہتر حکمت عملی اور کامیاب سفارتی پالیسی کے ذریعے ملک کو معاشی بحران سے نکالا اور پیپلز پارٹی کے دور اقتدار میں ہی سرکاری ملازمین کو تنخواہیں بڑھا دی گئیں جبکہ غریب عوام کی معاشی حالت کوسدھارنے کے لئے بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام کے زریعے ملکی تاریخ میں انقلابی اقدامات اُٹھائے اور بلا تفریق کروڑوں غریبوں کی معاشی امداد کا سلسلہ جسے عالمی مالیاتی اداروں نے غربت کے خاتمے کے لئے بہترین سلسلہ قرار دیتے ہوئے امداد جاری کرنے کا عندیہ دیا ہے۔ماضی کے حکمرانوں کی طرف سے تحفے میں دی ہوئی دہشت گردی اور انتہا پسندی کے تدارک کے لئے بھی صدر ملکت کی ہدایت پر وفاقی اورصوبائی حکومتیں بھرپور کردار آدا کررہی ہیں اس سلسلے میں سکیورٹی فورسز کو جدید تربیت دینے کے ساتھ ساتھ اُنہیں مناسب مراعات اور سہولیات بھی دی جاچکی ہیں۔پورے ملک میں پولیس کی تنخواہیں ڈبل کردی گئیں ہیں جب کہ دہشت گردی کے واقعات میں ہونے والے شہداءاور زخمیوں کے لئے بھی خصوصی پیکیج دیا جارہا ہے۔صدر مملکت نے جمہوریت کے استحکام اوربقاءکے لئے بارہا اداروں کی بالا دستی پر زور دیا اور ملکی تاریخ میں اٹھارویںترمیم کے ذریعے صدارتی اختیارات وزیر اعظم کو منتقل کرکے پارلیمنٹ کو خود مختار بنا دیا ۔صدر مملکت ہی کی ہدایت پر صوبوں کو این ایف سی ایوارڈ دئے گئے عدالتی احکامات پر من وعن عملداری ہورہی ہے میڈیا آزاد ہے ۔امریکی دھمکیوں کے نتیجے میں پیدا ہونے والی صورتحال پر کُل جماعتی کانفرنس بُلاکر ثابت کردیا کہ ملک پر جب کبھی کوئی آنچ اجائے تو قوم تمام اختلافات بھلا کر سیسہ پلائی ہوئی دیوار بن جائےگی۔صدر مملکت ہی کی کامیا ب سیاسی حکمت عملی کا نتیجہ ہے کہ آج عالمی طاقتوں نے تسلیم کردیا ہے کہ دہشت گردی کے خلاف پاکستان کا بہت بڑا کردار ہے اوراسکی کامیابی پاکستان کے بغیر ناممکن بھی قرار دیا جاچکا ہے ۔پاکستان جو عرصے سے دہشت گرد ی کا شکار ہے جنرل ضیاءالحق کی طرف سے وراثت میں دی ہوئے فرقہ واریت اور جنرل پرویز مشرف حکومت کی مسلط کردہ بیرونی جنگ میں صدرمملکت نے تمام سیاسی اور عسکری قیادت کو اعتماد میں لیتے ہوئے بڑی حد تک کامیابی حاصل کی اور اج سوات اور وزیرستان میں لوگ سکون کی زندگی گزار رہے ہیں جبکہ کئی علاقوں میں اب بھی دہشت گردی کے خاتمے کے لئے حکومت تمام تر کوششیں بروئے کار لا رہی ہے۔تاہم ملکی حالات اور بدلتے عالمی منظر نامے کے پیش نظر ملک اقتدار کے حصول کے لئے جہموری حکومت کو غیر مستحکم کرنے کے سلسلے میں مزید دھرنوں کا متحمل نہیں ہو سکتا ۔مخالفت برائے مخالفت اور حوس اقتدار کے لئے جمہوریت کو نقصان پہنچانے کی پالیسی نے ھمیشہ قوم پر آمروں کو مسلط کئے رکھا ہے۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ تمام سیاسی جماعتیں جمہوری حکومت کو غیر مستحکم کرنے کے بجائے مقررہ وقت پر انتخابات کا انتظار کریں اور صدر مملکت کی مفاہمتی پالیسی کے تحت وطن عزیز کو بیرونی اور اندرونی سازشوںسے نکالنے کے لئے اپنا کردار ادا کریں اسی میں ہی ملک او ر جمہوریت کی بقاءہے۔عوام دھرنوں اور احتجاجوں سے تنگ آچکے ہیں اور یہ بھی جانتے ہیں کہ دھرنوں کے ذریعے انقلاب اور ملکی حالات سدھارنے کے جھوٹے دعوے کرنے والوں نے ماضی میں کیا گُل کھلائے ہیں۔مفاہمتی سیاست کی پالیسی ہی ملکی سلامتی، بقاء، استحکام اور معاشی خوشحالی کی ضمانت ہے۔چونسٹھ سالوں سے چند مفاد پرست سیاستدانوں نے ملک کو دھرنوں احتجاجوں اور توڑ پھوڑ کی سیاست کے ذریعے مستحکم ہونے نہیں دیا اب ملک مزید ان چیزوں کا متحمل نہیں ہوسکتا ۔
Shuja Gulzar Abadi
About the Author: Shuja Gulzar Abadi Read More Articles by Shuja Gulzar Abadi: 14 Articles with 13064 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.