نیٹو سپلائی بند کرکے پاکستان نے
تیر مارلیا ہے، صرف ایک پوسٹ میں کم سے کم تین ماہ کا اسٹاک جمع ہوتاہے۔ ان
پر یہ دبائو ھرگز نہیں ہے، دراصل امریکہ اس جنگ کی آڑ میں پاکستان کے اندر
خفیہ آپریشن جاری رکھے ہوئے ہے، جس کا بھانڈا اس وقت پھوٹا جب ریمنڈ ڈیوس
نے گھبراہٹ میں قتل کردئے۔ اور عوامی ردعمل سے معاملات بگڑگئے، امریکی صدر
کو بھی مداخلت کرناپڑی، اس میں امریکا کو خفیہ طور پر شاید بہت نقصان
اٹھانا پڑا۔ اور انکا پروگرام معطل ہو کر رہ گیا تھا۔ بعد میں عمران خان کے
دھرنے سے ان کی سبلائی بند ہونے سے بھی انہیں خطرہ پیدا ہوا تو اس کے سد
باب کے لئے کوشش کی گئی،کراچی میں عمران خان کے دھرنے کے وقت میڈیا کو
روکنے کے لئے جنگ اور جیو کے دفتر میں آگ لگنا ، اور کراچی میں نیول بیس
میں دھماکوں کے دوران امریکیوں کا نہ ہونا، اور صرف وہ طیارے تباہ ہونا جن
کی فوجی نوعیت امریکیوں کو ہی معلوم تھی،جیسے واقعات حیرت انگیز ہیں اس طرح
سے معاملات کو دوسرے رخ ہر لاکر دوبارہ پاکستان کو مجبورکیا گیا، لیکن شاید
ریمنڈ ڈیوس مشن بہت اھم تھا جس کی ناکامی کے پر امریکا نے اسامہ بن لادن کی
موجودگی اور آپریشن کا انتہائی ڈرامہ بھی کر ڈالا تاکہ پاکستان پر گرفت
مضبوط کی جائے، ڈرون کو بھی تیز کیا گیا۔ اور میمو گیٹ اسکینڈل کے ذریعے
حکومت پر دباؤ ڈالا گیا اسی زعم میں امریکا سے سلالہ کی بہت بڑی غلطی ہوگئی
، یہ ایک پلان کے مطابق تھا تاکہ فوج کو اس طرف انگیج رکھ کر ملک کے اندر
ان کے معطل آپریشن کو جاری کیا جائے۔ تاہم ردعمل کی شدت کا انہیں اندازہ
نہیں تھا۔ نیٹو سپلائی بند ہونے کی انہیں پرواہ نہیں ہے ، شاید سردیاں آنے
سے قبل زیادہ اسٹاک کرنا چاہتے ہیں ،لیکن نوازشریف کے مطالبے پر حکومت نے
شمسی ایئر بیس خالی کرنے کا جو حکم جاری کیا وہ امریکا کے لئے پریشانی کا
سبب ہے۔ کیونکہ اس کے ذریعے سے وہ ایران پر بھی نظر رکھ سکتا تھا، لیکن اس
سے بھی زیادہ پریشانی کا سبب یہ ہے کہ بون کانفرنس میں عدم شرکت کے علاوہ
پاکستان نے سی آئی اے سے رابطہ ختم کرلیا ہے، اس کا مطلب ہے کہ امریکی سی
آئی اے کے ہاکستان میں تمام آپریشن کھٹائی میں ہیں۔جن کے لئے وہ
افغانستان میں اتنا بجٹ خرچ کررہا ہے۔ یہی ہے وہ اصل بات کہ جس کے لئے
امریکا ہر سطح پر پاکستان پر کنٹرول چاہتا ہے۔ سلالہ پر پاک فوج پر حملہ
اور دو درجن جوان شہید کرنے پر امریکی صدر کو کوئی افسوس نہیں ہے۔ لیکن
ریمنڈ ڈیوس کے لئے اس کے پاس وقت ہے۔ اس سے آپ سی آئ اے کی پاکستان کے
اندر موجودگی کی اھمیت کا اندازہ لگاسکتے ہیں، اس لئے آمریکا صرف پاکستان
پر تصرف اور قسم کی چھوٹ چاہتا ہے تاکہ وہ اپنے نامعلوم مقاصد حاصل کرسکے ۔
شاید پاکستان کے ایٹمی پروگرام پر کنٹرول حاصل کرنا ہو، لیکن پاکستان کی
جغرافیائی پوزیشن کے باعث امریکا یہاں پر ایک مستقل اڈا چاہتا ہے۔ جس کے
لئے فی الحال بلوچستان پر کام کیا جارہا ہے تاہم کراچی اس کے لئے پسندیدہ
ہےْ اسی لئے امریکا نے کراچی میں اتنا بڑا سفارتخانہ تعمیر کرایا ہے۔ اس
وقت دراصل پاکستان کی ناراضگی سے سی آئی اے کے پاکستان میں آپریشن کی
بندش ہی امریکا کے لئے درد سر ہے۔ پاکستان افغان سرحدمکمل بند کرکے مہاجرین
کو واپس بھیجے،۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔۔۔ |