غنڈوں میں پھنسی قوم....اور وینا ملک

صحابہ کرامؓ کے واقعات میں تحریر ہے کہ مدینہ منورہ کی گلیوں میں ایک جوان آدمی ایک مرتبہ تیزی سے چلا جا رہا تھا۔ اُس نے کپڑوں میں ایک شراب کی بوتل چھپا رکھی تھی اور وہ کسی کی نظروں میں آئے بغیر جلد از جلد اپنی منزل پر پہنچنا چاہتا تھا۔ اچانک سامنے سے حضرت عمرؓ تشریف لاتے ہوئے دکھائی دیئے۔حضرت عمرؓ نے اُس شخص کو دیکھ لیا۔ وہ شخص آپ کو دیکھ کر شدید پریشان ہو گیا۔حضرت عمرؓ کو شک پڑ گیا۔ آپ نے اُسے روک کر پوچھا۔ تو نے اپنے کپڑوں میں کیا چھپا رکھا ہے۔ وہ شخص جلدی سے بولا۔ امیر المومنین ایک بوتل ہے۔حضرت عمر ؓ نے پوچھا اس بوتل میں کیا ہے۔ اب مارے شرمندگی اور خوف کے اُس شخص کا بُرا حال ہو گیا اُس نے اپنے دل میں سچے دل سے اللہ تعالٰیٰ کے حضور گِڑگڑا کر دعا مانگی۔ اے اللہ مجھے حضرت عمر ؓ کے سامنے شرمندگی اور رسوائی سے بچا لے میرے عیب پر پردہ ڈال دے میں سچے دل سے توبہ کرتا ہوں کہ آئندہ کبھی شراب نہیں پئیوں گا۔ یہ لمحہ دعا اُس شخص کے لیے لمحہ قبولیت بن گیا۔اللہ تعالیٰ نے اُس نوجوان کی سچی توبہ قبول فرما لی۔ اُس شخص نے حضرت عمرؓ کو جواب دیتے ہوئے کہا کہ اے امیر المومنین اس بوتل میں سرکہ ہے۔ آپ نے فرمایا مجھے دکھاﺅ۔ یہ کہہ کر آپ نے اُس شخص کے ہاتھ سے بوتل لے کر کھولی تو واقع ہی اُس میں شراب کی جگہ سرکہ تھا۔یہ تھا سچی توبہ کا نتیجہ اور کرامت....

قارئین! جس طرح ایک فلمی گانے کی طرح ایک مضحکہ خیز اور بے چارگی کی کیفیت ہماری قوم پر طاری ہے وہ دنیا کے کسی بھی ملک میں دیکھنے میں نہیں آتی۔گانے کے الفاظ کچھ یوں تھے۔
”رضیہ غنڈوں میں پھنس گئی“

اتفاق سے پاکستانی اورکشمیری قوم بھی اس وقت سیاسی غنڈوں کے درمیان ایک سینڈوچ بن کر رہ گئی ہے۔ 64سالوں کے دوران جو بھی آیا اُس نے ”میرے عزیز ہموطنو“ سے کارروائی کا آغاز کیا یا کسی اور جمہوری سلوگن کو لے کر اُس نے پوری قوم کو اُلو بنایا۔ آخر میں یہی ہوا کہ قوم کی پشت پر لدے قرضوں کے بوجھ میں اضافہ ہوتا چلا گیا، اشیائے صرف اور زندگی کا بوجھ ڈھونا مشکل سے مشکل تر ہو گیا، امن و امان کی صورتحال بگڑتے بگڑتے یہاںتک پہنچ گئی کہ آج گھر سے نکلنے والا کوئی بھی پاکستانی یہ نہیں جانتا کہ وہ زندہ حالت میں گھر واپس پہنچے گا یا نہیں اور اس سب صورتحال کو جب دردِ دل سے سوچیں تو یہی گانا یاد آتا ہے۔

”رضیہ غنڈوں میں پھنس گئی“۔یہ قوم اس وقت واقعتا انتہائی نازک موڑ پر کھڑی ہے۔پاکستانی پاپ سنگر شہزاد رائے نے اس حوالے سے ایک بڑا دلچسپ گانا بھی بنایا ہے۔جس میں انہوںنے ذکر کیا ہے کہ بچپن سے وہ بارہا یہ بات سنتے چلے آرہے ہیں کہ پاکستانی قوم ایک مرتبہ پھر نازک موڑ پر کھڑی ہے۔یہ بات بالکل درست ہے اور اسی سے آپ ہمارے آج کے کالم کے اس ابتدایئے سے اندازہ لگا سکتے ہیں کہ 64سالوں میں ایک بھی لمحہ ایسا نہیں آیا کہ جس میں قوم سکھ کا سانس لے سکے کہ اُس کی حکومت اُس کی خدمت کرنے کے لیے آئی ہے نا کہ مرمت کرنے کے لیے۔

قارئین! میمورنڈم سکینڈل اور لارڈ نذیر احمد کے بعد حکومت ابھی تک سنبھل نہیں پا رہی۔ ایک طرف برطانیہ میں ڈاکٹر ذوالفقار مرزا لارڈ نذیر احمد کی مدد سے اگر یہ ثابت کرنے میں کامیاب ہو گئے کہ ڈاکٹر عمران فاروق کے قتل، کراچی میں ہونے والے ہزاروں لوگوں کے قتل اور پاکستان میںکراچی پورٹ سے لے کر افغانستان جانے والے ہزاروں کنٹینرز کی چوری میں MQMملوث ہے تو یقین جانیئے اس حکومت کے دن گِنے جا چکے ہیں۔ دوسری جانب میاںمحمد نواز شریف نے سپریم کورٹ میں میمورنڈم سکینڈل کے حوالے سے جو درخواست دائر کی ہے اُس سلسلہ میں چیف آف آرمی سٹاف جنرل اشفاق پرویز کیانی، DG ISIجنرل شجاع پاشا اور یوسف رضا گیلانی کو نوٹس ایشو ہو چکے ہیں کہ وہ اپنا موقف بیان کریں جبکہ صدرِ پاکستان ”کھپے والی سرکار“ جناب آصف علی زرداری کو فی الحال استثنیٰ حاصل ہے لیکن تحفظ کی یہ چھتری اُن کے سر سے کب ہٹ جائے یہ نہ تو وہ جانتے ہیں اور نہ ہم جانتے ہیں۔لیکن اٹھارہ کروڑ پاکستانی عوام یہ ضرور جانتے ہیں کہ اُن کے وسائل سلب کرنے والے لوگ کوئی اور نہیں بلکہ اُن کے اپنے حکمران ہیں جو لوڈ شیڈنگ، مہنگائی، امن وامان کی ابتری کے باوجود چین کی بانسری بجا رہے ہیں اور زبانی جمع خرچ کے ذریعے عوام کے غم کے مرثیے گا رہے ہیں۔حقیقت میں یہ قوم غنڈوں کے درمیان پھنسی ہوئی ہے۔

قارئین!ایس ایم ایس اور فیس بک استعمال کرنے والے لوگ جانتے ہیں کہ جنرل پرویز مشرف کے دور سے لے کر اب تک عوام اپنے دل کی بھڑاس حکمرانوں اور بڑے بڑے ظالموں کے متعلق دلچسپ پیغامات اور لطائف کی شکل میں شیئر کر کے نکالتے ہیں۔آج کل فیس بک اور ایس ایم ایس پر ایک پیغام تیزی سے پھیل رہا ہے اور وہ پیغام یہ ہے کہ عمران خان نے کہا تھاکہ ہر وہ شخص ہمارے ساتھ شامل ہو سکتا ہے جو اپنے اثاثے ظاہرکرے اور اب چونکہ ”مساج کوئین“ وینا ملک نے اپنے ”تمام اثاثے“ بھارتی جریدے کے ذریعے پوری دنیا کے سامنے پیش کر دیئے ہیں اس لیے عمران خان کو چاہیے کہ وہ وینا ملک کو اپنی پارٹی میں شامل کر لیں۔ خیر یہ تو مذاق کی صورت میں پھیلنے والی وہ بات ہے جس پر لوگ ہنس بھی دیتے ہیں اور غیرت اور قومی حمیت رکھنے والے لوگوں کی آنکھیں تر بھی ہو جاتی ہیں۔بنیادی طور پر وینا ملک نے جو کام کیا ہے اُس پر پوری قوم کی آنکھیں شرم سے جھُک گئی ہیں اور سمجھ نہیں آرہا کہ دولت اور گلیمر کے لالچ میں اس خاتون نے کتنی گھٹیا حرکت کی ہے۔بالخصوص اُس نے اپنے بازو پر برہنہ حالت میں "ISI"لکھوا کر پوری قوم کے لیے فخر کی علامت ایک ادارے کی شرمناک انداز میں تضحیک کرنے کی کوشش کی ہے۔اگرچہ آسمان کا تھوکا اپنے ہی منہ پر آتا ہے لیکن اس بات کی تحقیقات کرنا ضروری ہے کہ آخر کیا وجہ ہے کہ یکے بعد دیگرے افواجِ پاکستان اور پاکستانی سکیورٹی کے اداروں کے متعلق غلیظ اور زہریلا پراپیگنڈا عروج پر پہنچتا جا رہا ہے۔بقول غالب
دلِ ناداں تجھے ہو ا کیا ہے
آخر اس درد کی دوا کیا ہے
ہم کو اُن سے وفا کی ہے اُمید
جو نہیں جانتے وفا کیا ہے
جان تم پر نثار کرتا ہوں
میں نہیںجانتا دعا کیا ہے

قارئین!اس وقت عمران خان ہی وہ واحد لیڈر دکھائی دے رہا ہے جو اس قوم کی تقدیر بدل سکتا ہے۔لیکن اس لیڈر کے متعلق کبھی تو یہودی لابی کا ایجنٹ ہونے کا پراپیگنڈا کر دیا جاتا ہے اور کبھی وینا ملک کے اثاثوں کے ظہور کو تحریکِ انصاف میں اُس کی شمولیت کا میرٹ قرار دے کر مذاق بنانے کی کوشش کی جاتی ہے۔

ہمیں اُمید ہے کہ قوم قیادت جیسے سنجیدہ فیصلوں کو اب مذاق کی نذر نہیں کرے گی۔ یہی ہماری آج کی التجا اور دل کی دعا ہے۔

آخر میں حسبِ روایت لطیفہ پیشِ خدمت ہے
مہنگائی اور بے روزگاری کے ہاتھوں پریشان ایک والد سے اُس کے بیٹے نے معصومیت سے پوچھا۔
”ابو کیا ہم جہاز پر بیٹھ کر اللہ میاں کے پاس جا سکتے ہیں۔“
باپ نے جھلا کر کہا....”کیوں نہیں بیٹا بس شرط یہ ہے کہ ہمارا جہاز دوسرے جہاز کو ٹکر مار دے۔“

قارئین اس وقت قوم جن غنڈوں کے درمیان پھنسی ہوئی ہے وہ بھی سیاسی نعروں کے نام پر جہاز بن کر ایک دوسرے کے ساتھ قوم کو ٹکریں مار رہے ہیں۔آئیے ان لوگوں سے اپنی جان چھڑائیں ۔ کنگ خان ہی ہماری دستیاب اُمید ہے۔
Junaid Ansari
About the Author: Junaid Ansari Read More Articles by Junaid Ansari: 425 Articles with 337230 views Belong to Mirpur AJ&K
Anchor @ JK News TV & FM 93 Radio AJ&K
.. View More