افواج پاکستان اور انکل سام ۔۔۔

حضرت علی ہجویری ؒ کی ایک حکایت میں تحریر ہے کہ حجاج بن یوسف ثقفی سے منقول ہے کہ اس نے اپنے کوتوال کو حکم دیا کہ رات کو شہر میں گشت کرے اور عشاءکے بعد جس کو بھی آوارہ پھرتاہوا پائے اسے قتل کردے کوتوال نے رات کو گشت کیا تو تین لڑکوں کو پایا جو جھومتے ڈولتے ہوئے جارہے تھے اور ان پر مہ نوشی کے آثار نمایاں تھے کوتوال نے ان کو گھیر لیا اورپوچھا کہ تم کون ہو کہ تم نے امیرالمومنین کے حکم کی خلاف ورزی کی ہے ان میں سے ایک لڑکے نے جواب دیاکہ میں اس شخص کا بیٹاہوں کہ جس کے سامنے خادم ومخدوم سب ہی کی گردنیں جھک جاتی ہیں لوگوں کی گردنیں اس کے پاس ذلت سے آتی ہیں اور وہ ان سے مال بھی لیتاہے اور خون بھی لیتاہے کوتوال اسے قتل کرنے سے رک گیا اور دل میں یہ سوچا شاید یہ امیرالمومنین کے خاص لوگوں میں سے ہے اس نے دوسرے سے پوچھا تو کون ہے اس نے جواب دیا میں اس شخص کا بیٹاہوں جس کی ہانڈی کبھی چولھے سے نہیں اترتی اور اگر کسی روز اتر بھی جاتی ہے تو پھر فوراً اسی کی طرف واپس جاتی ہے تو لوگوں کو اس کی آگ کے پاس بھیڑ لگائے دیکھے گا کوئی کھڑاہے اور کوئی بیٹھاہے کوتوال نے اسے بھی قتل کرنے سے گریز کیا اور دل میں خیال کیا کہ شاید یہ عرب کے شرف خاندان کا بچہ ہے کوتوال نے تیسرے سے پوچھا کہ توکون ہے اس نے کہا کہ میں اس شخص کا بیٹاہوں جو ہمت اور جواں مردی سے صفوں میں گھس جاتاہے اور ننگی تلوار سے صفوں کو سیدھ کرڈالتاہے اور اس کے پاﺅں رکاب سے اس وقت بھی جدانہیں ہوتے جب کہ گھوڑے میدان کارزار میں پیٹھ دے کر بھاگ جاتے ہیں کوتوال نے اسے بھی قتل نہ کیا اور یہ سمجھا کہ شاید یہ عرب کے کسی بہادر شخص کا لڑکاہے صبح ہونے پر کوتوال نے ان کا قصہ حجاج کے گوش گزار کیا حجاج نے ان کے متعلق تفتیش کی تو پتہ چلا پہلالڑکا نائی کاہے دوسرا تندورچی کا اور تیسرا جولاہے کا ۔حجاج کو ان کی فصاحت کلامی پر بڑی حیرت ہوئی کہ انہوں نے کیسے اپنے پیشوں کو اتنے بہترانداز میں بیان کیاہے اور اپنے صحیح احوال کو کس خوبی اور دانشمندانہ طرز سے ظاہر کیاہے حجاج نے ہم نشینوں سے کہا ”اپنی اولاد کو ادب کی تعلیم دو اس واسطے کہ اگر ان کے کلام میں فصاحت نہ ہوتی تو بخدا میں ان کی گردن مار دیتا“

قارئین جس فصاحت اور بلاغت کے ساتھ افواج پاکستان کے سپریم کمانڈر جنرل اشفاق پرویز کیانی اور آئی ایس آئی کے سربراہ جنرل شجاع پاشا نے اب انکل سام کے سامنے پاکستانی غیرت ،جرات اور خودمختاری کی بات کی ہے یہی اگر ہمارے ”بلی مارکہ کمانڈو ،طبلے والی سرکار “جناب جنرل مشرف صاحب آج سے ایک دہائی قبل کرلیتے تو پاکستان کو وہ نقشہ نہ ہوتاجو آج ہمیں دکھائی دے رہاہے ۔
بقول اقبال ؒ

وہی ناں ہے لائق ِ ارجمند
رہے جس سے دنیا میں گردن بلند
فروفال ِ محمود سے درگزر
خودی پہ نگاہ رکھ ایازی نہ کر
یہی کچھ ہے ساقی متاع ِ فقیر
اسی سے فقیری میں ہوں میں امیر
میرے قافلے میں لٹا دے اسے
لٹادے ٹھکانے لگادے اسے
جوانوں کو سوز ِ جگر بخش دے
میر اعشق میری نظر بخش دے
تڑپنے پھڑکنے کی توفیق دے
دل ِمرتضیٰؓ ،سوز ِ صدیقؓ دے

قارئین محرم الحرام کا اصل سبق جو سیکھنے اور سمجھنے کی ضرورت ہے وہ یہی ہے کہ حق کی خاطر بڑے سے بڑے باطل سے ٹکراتے ہوئے تامل نہ کیا جائے جنرل مشرف نے ایک امریکی دھمکی پر پاکستان کی کئی عشروں پر مبنی افغان پالیسی ختم کردی ،اپنے ذاتی مفادات اور عیش وعشرت کی خاطر پاکستان کی شہ رگ کشمیر سے دست برداری کی پالیسیاں شروع کردیں ،ڈالر کمانے کے لیے عافیہ صدیقی سمیت سینکڑوں دین دار پاکستانیوں کو القاعدہ اور طالبان کا ساتھی قرار دے کر امریکہ کے حوالے کردیا ،اپنے ہی مسلمان بھائیوں کا خون بہانے کے لیے قبائلی علاقہ جات میں افواج پاکستان کو ایک غیر ضروری جنگ کے اندر دھکیل دیا جس میں دونوں اطراف میں گرنے والے خون مسلمان اور پاکستانی تھا الغرض بے غیرتی اور بزدلی کی ان پالیسیوں نے یہ دن دکھائے کہ پہلے امریکہ نے پاکستانی فضائی حدود کی خلاف ورزی کرتے ہوئے ”ایبٹ آباد آپریشن “کیا ،سینکڑوں ڈرون حملے کیے اور انتہاﺅں کو چھوتے ہوئے آخر میں ”سلالہ چیک پوسٹ آپریشن “کیا جس میں 26پاکستانی مجاہد فوجی شہید کردیئے ۔

دیر آئد ،درست آئد ۔۔۔

غیر ت آئی ،دیر سے آئی لیکن درست آئی اب میڈیا کی اطلاعات کے مطابق چند دنوں سے پاکستان نے نیٹو فورسز کو سپلائی روکی تو اس کا نتیجہ یہ نکلا ہے کہ دجال وقت انکل سام کی فوجوں کو پٹرول کا ایک گیلن 4سو ڈالر کا پڑرہاہے

ابتدائے عشق ہے روتاہے کیا
آگے آگے دیکھئیے ہوتاہے کیا

قارئین ہماری پیش بینی یہ کہتی ہے کہ صرف تین ماہ افواج پاکستان اور ہماری سیاسی حکومت انکل سام کی باتوں میں آئے بغیر نیٹو کا یہ بائیکاٹ جاری رکھیں اور پھر دیکھیں کہ انکل سام کی منتیں اور ترلے کس لیول پر جاتے ہیں صرف چند ماہ کے روزے رکھنے سے غیرت اور عزت کی وہ معراج ہم دوبارہ پاسکتے ہیں جو گزشتہ دس سالوں کے دوران ہم نے کھوئی ہے افغانستان میں طالبان کی حکومت سب سے زیادہ پاکستان کے مفاد میں ہے یہاں ازراہ تفنن ہم اپنے پیارے وزیر داخلہ جناب رحمان ملک کا محرم الحرام امن کے ساتھ گزر جانے کے بعد کا دیاجانے والا میڈیا پر بیان نقل کریں گے جس میں انہوںنے طالبان کا شکریہ اداکیا کہ ان کے تعاون سے محرم امن سے گزر گیا اور انہوںنے اس خواہش کا اظہار بھی کیا کہ ہم آئندہ بھی طالبان کے ساتھ مل کرکام کرسکتے ہیں ۔

جو چاہے آپ کا حسن ِکرشمہ ساز کرے

قارئین افغانستان انکل سام کا براہ راست نشانہ نہیں ہے افغانستان کے پردے میں دراصل پاکستان اور پاکستان کے ایٹمی اثاثہ جات کے اوپر بین الاقوامی استعمار اور صیہونی لابی اپنی ناپاک نظریں جمائے بیٹھے ہیں ریمنڈ ڈیوس کا واقعہ صرف دو یا تین پاکستانیوں کو قتل کرنے پر مبنی نہیں ہے بلکہ اسلام آباد سے لیکر پورے پاکستان میں اس وقت بلیک واٹر ،سی آئی اے ،موساد ،را ،خاد اور کے جی بی کے ہزاروں ایجنٹس آپریٹ کررہے ہیں اور یاد رکھیئے کہ ڈپلومیٹک ویزے رکھنے والے امریکی جاسوس پاکستان میں سفارت کرنے کے لیے نہیں آئے بلکہ ان کے مقاصد کچھ اور ہیں افواج پاکستان اور آئی ایس آئی ان تمام سازشوں کامقابلہ کررہے ہیں اور ”میمو گیٹ سکینڈل “کا ظہور اسی آرمی اور آئی ایس آئی کو پابند کرنا تھا کہ یہ لوگ انکل سام کے منصوبوں کے راستوں میں رکاوٹیں کھڑی نہ کریں لیکن گیم الٹی پڑگئی اور حسین حقانی سفارت سے فراغت پاچکے ہیں ،کھپے والی سرکار درد دل کے ساتھ دبئی پہنچ چکے ہیں اور ابھی مزید کچھ لوگوں کو کچھ عارضے لاحق ہوں گے جیسے جیسے سپریم کورٹ اس سکینڈل کی تحقیقات کرتی جائے گی یہاں پر ہم افواج پاکستان کے سپریم کمانڈر جنرل اشفاق پرویز کیانی اور آئی ایس آئی کے سربراہ جنرل شجاع پاشا کو پوری قوم کی طرف سے ”سلام محبت و عقیدت “پیش کرتے ہیں ۔

آخر میں حسب روایت لطیفہ پیش خدمت ہے
استاد نے اپنی کلاس کے سب سے نالائق اور سب سے شرارتی بچے سے تنگ آکر پوچھا
”مجھے اتنا بتاﺅ کہ تم میری کلاس کے سب سے نکمے بچے کیوں ہو “
بچے نے معصومیت سے کہا
”سر شاید اس لیے کہ جو بچہ مجھ سے بھی زیادہ نکماتھا وہ سکول چھوڑ کرجاچکاہے “

اس لطیفے میں انکل سام اور طبلے والی سرکار کی مسلم لیگ کے لیے سبق موجود ہے ۔۔۔
Junaid Ansari
About the Author: Junaid Ansari Read More Articles by Junaid Ansari: 425 Articles with 337187 views Belong to Mirpur AJ&K
Anchor @ JK News TV & FM 93 Radio AJ&K
.. View More