کیا واقعی ممتا کے فریب کا شکار ہوئے کشن جی؟

نکسلی خیالات کے مالک واروارا راؤ نے گذشتہ روز دعویٰ تھاکہ نکسلی رہنما ءکشن جی کو فرضی تصادم میں مارا گیا ہے۔ انہوں نے اس کے لئے وزیر اعلٰی ممتا بنرجی کو ذمہ دار ٹھہرایا ہے۔وہ مدنا پور میں کشن جی کی بھتیجی دیپا راؤ کے ساتھ واروارا راؤ یہاں پہنچے ہوئے تھے۔واروارا راؤ نے صحافیوں سے کہا کہ 1991 سے میں نے کشن جی کو کئی بار دیکھا ۔ گزشتہ 43 سال کے دوران میں نے کئی لاشیں دیکھی ہیں لیکن ایسی لاش کبھی نہیں دیکھی ۔ کشن جی کو کاٹا گیا ، جلایا گیا اور پھر گولیوں سے چھلنی کیا گیا ۔ انہوں نے کہا کہ جسم کا کوئی حصہ نہیں بچا ہے جہاں چوٹ نہ ہو۔ انہیں 24 گھنٹے حراست میں رکھا گیا اور پریشان کیا گیا۔ راؤ نے کشن جی کی موت کے لئے وزیر اعلٰی کو ذمہ دار ٹھہراتے ہوئے کہا کہ ممتا بنرجی نے کشن جی کوقتل کیا ہے۔کشن جی کی لاش مدناپورکے میڈیکل کالج اور ہسپتال میں شناخت کرنے کے بعد دیپا نے کہا کہ میں نے آخری بار انہیں 1985 میں دیکھا تھا۔ لاش بالکل میرے والد اور بھائی سے ملتی جلتی ہے لیکن وہ بہت ہی خوفناک لگ رہی تھی۔ انہیں بہت پریشان کیا گیا تھا۔ پولیس کے بقول دیپا کے ساتھ وارورا راؤ بھی تھے۔بہرکیف ماؤ نواز قائد کشن جی کی مغربی بنگال میں جمعرات کے روز پولس تصادم میں موت یہ بتاتی ہے کہ سیاسی اقتدار میں آنے کیلئے کس طرح کسی کی بھی حمایت حاصل کرکے اقتدار پر قابض ہونے کے بعد اسے کیسے ٹھکانے لگایا جاتاہے۔اس موضوع پر ذرائع ابلاغ میں مسلسل رپورٹیں اور خبریں شائع ہورہی ہیں جنکی روشنی میں قاری یہ سمجھنے پر مجبوری ہیں کہ ممتابنرجی نے ریا ستی قانون ساز اسمبلی انتخابات میں کامیابی حاصل کرنے کے لئے ماؤ نوازوں پر ڈورے ڈالے جبکہ وزیر اعلی کے عہدے پر بیٹھتے ہی کشن جی تصادم میں مارے گئے جو گزشتہ 3دہائیوں سے پولس کو چکمہ دیتے رہے تھے۔

مغربی بنگال کے مغربی میدنی پور ضلع کے جنگلوں میں سیکورٹی فورسز کی ایک مشترکہ مہم میں مارے گئے مولوجلد کوٹیشور راؤ عرف کشن کی نے یہ خواب میں بھی نہیں سوچاہوگا کہ جس ممتا بنرجی کی ترنمول کانگریس کو وہ ضلع کے نکسل متاثرہ علاقوں کی 40اسمبلی سیٹیں جتوانے میں مدد کر رہے ہیں وہی اقتدار میں آنے کے بعد انہیں نپٹانے میں کوئی کسر نہیں چھوڑے گی۔کشن جی اور ممتا بنرجی کے گہرے مراسم کو جاننے کیلئے قارئین کو ماضی میں لوٹناپڑے گا۔انھوں نے مرکزی ریلوے کی وزارت کے کام کاج کو حاشئے پر ڈال کر اور ملک دشمن نکسلیوں سے ساٹھ گانٹھ کرکے انہیں نہ صرف سیاسی و اقتصادی تحفظ فراہم کیا بلکہ ایک ریلی کوخطاب کرتے ہوئے ممتا نے نکسلیوں کے ترجمان چےروکری راجکمار عرف آزاد کے انکاونٹر میں مارے جانے پر بھی سوال اٹھا کر سیکورٹی فورسز کے حوصلہ کو توڑنے کی کوشش کی تھی۔ ساتھ ہی نکسلی حامی تنظیم پولیس مخالف عوامی کمیٹی نے مذکورہ ریلی کو اپنی حمایت دے کر اپنے اور ممتا بےنرجی کے رشتوں کو اجاگر کیا تھا۔کمیونسٹ پارٹی آف انڈیا (ماؤ نواز) میں دوسرے نمبر کے لیڈرمانے جانے والے کشن جی پر 100افراد کو قتل کرنے کا الزام تھا۔ان کے اشارے پرہی ریاست کے سابق وزیر اعلٰی بدھادیپ بھٹاچاریہ کے قافلے کو بارودی سرنگ سے نشانہ بنایا گیا تھا۔ اس حملے میں وہ بال بال بچ گئے تھے جبکہ 15فروری 2010کو سلدا میں ایسٹرن فرنیٹر رائلفس کے کیمپ پر ہوئے حملے کے پس پشت بھی کشن جی کو ہی ماسٹر مائنڈ سمجھا جاتاہے۔اس حملے میں 24جوانوں کی موت ہوگئی تھی جبکہ سنکربل کے ریلوے اسٹیشن ماسٹر اتیندر ناتھ دتہ کے اغوا سے لے کر مغربی بنگال میں راجدھانی ایکسپریس میں توڑ پھوڑ کے بعد ہوئی حادثے کی سازش تیار کرنے میں بھی کشن جی کاہی نام سامنے آیا تھا۔اس حادثے میں 130سے زیادہ مسافر لقمہ اجل بن گئے تھے۔عجیب بات یہ ہے کہ ٹرین اغوا سے لے کر ٹرین حادثات تک ممتانے ماؤ نوازوں کو ذمہ دار نہیں قراردیا۔یہاں تک کہ ان کے خلاف ریلوے نے این آئی آر تک درج نہیں کروائی۔ممتا بنرجی جنگل محل علاقے میں ماؤ نوازوں کی اسٹیج سے عوام کو خطاب کررہی تھیں۔ انہوں نے مرکزی حکومت سے جنگل محل اور نکسل تشدد سے متاثر دیگر علاقوں سے نمبر فوجی دستوں کو واپس بلوانے تک کا مطالبہ کرڈالاتھا۔ممتا نے اسمبلی انتخابات سے قبل اقتدار میں آنے پر گرفتار شدہ ماؤ نوازوں کو رہا کرکے مذاکرات شروع کرنے کا وعدہ کیا تھا۔ ان کے اس وعدہ پر کشن جی نے خیر سگالی کااظہار کرتے ہوئے 4مارچ 2010کو خط لکھ کر انہوں نے کہاتھا کہ اگر وہ اقتدار میں آنے پر معاشرے کے پست ترین طبقے کے حق میں کچھ مشیت کرنے کو تیار ہوں تو وہ ان کی پارٹی کو حمایت دینے کیلئے تیار ہیں۔ انہوں نے اپنا وعدہ وفا بھی کیا لیکن اقتدار میں آنے کے بعد ممتا نے محسوس کیا کہ حزب مخالف میں رہتے ہوئے وعدہ کردینے اور اقتدار میں آنے کے بعد اس پر عمل در آمد کرنے میں فرق ہوتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ کچھ عرصہ قبل ہی سرکار اور ماؤ نوازوں کے درمیان جنگ بندی کا معاہدہ بھی نیست ونابود ہوگیا تھا۔

ممتابنرجی کی حکومت نے اس کشن جی کو تصادم میں مار گر وایا جوبڑے فخر سے کہا کرتے تھے کہ اس علاقے میں انہیں کوئی چھوبھی نہیں سکتا۔ ان پر ہاتھ ڈالنے کاواضح مطلب ہے کہ علاقے کے 16سو دیہاتوں میں آباد باشندوں سے ٹکراؤ مول لینا۔کشن جی نے پولس اور حکومت کو اتنا غچہ دیاتھا کہ آدمی واسی کہنے لگے تھے کہ وہ پر اسرا طاقتوں کے مالک ہیں لیکن حکومت نے انہیں ٹھکانے لگادیا حالانکہ انہوں نے ممتا بنرجی کو اقتدار تک پہنچانے میں اہم کردار ادا کیا تھا لیکن ممتا بےنرجی نے محض اقتدار کے لالچ میں اورمغربی بنگال میں وزیر اعلٰی بننے کہ چاہت میںوہ سب کچھ کیا جس کا کوئی تصور بھی نہیں کرسکتا۔
S A Sagar
About the Author: S A Sagar Read More Articles by S A Sagar: 147 Articles with 116005 views Reading and Writing;
Relie on facts and researches deep in to what I am writing about.
Columnist, Free Launce Journalist
http://sagarurdutahzeeb.bl
.. View More