جب بھی کوئی مصیبت سے دوچار ہوتو
اسے اپنے عمل کا جائزہ لیناچاہئے ،اپنے اعمال میں جہاں کوتاہی واقع ہوئی ہے
اسکی اصلاح کرنی چاہئے ، توبہ کرکے رجوع الی اللہ ہوناچاہئے کیونکہ مصیبت
وبلاء کے واقع ہونے میں کسی مہینہ یاوقت کا کوئی عمل دخل نہیں ہے بلکہ اپنے
اعمال ہی اس کا سبب ہوتے ہیں ارشاد باری تعالٰی ہے : ومااصابکم من مصیبۃ
فبما کسبت ایدیکم ویعفواعن کثیر۔
ترجمہ: اور جومصیبت بھی تمکو پہنچتی ہے (اس بدعملی )کے سبب سے پہنچتی ہے
جوتمہارے ہاتھوں نے کمائی ہے حالانکہ وہ(اللہ) بہت سی کوتاہیوں کو درگزر
بھی فرماتا ہے (سورۃ الشوری ،آیت ۔30﴾
نیک وصالح بندہ کو بھی زندگی میں مختلف قسم کے مصائب وآلام سے گزرنا پڑتا
ہے اور یہ اللہ تعالٰی کی طرف سے اس کے لئے امتحان ہوتا ہے ،جولوگ مصائب
وآلام کا صبر و استقامت کے ذریعہ مقابلہ کرتے ہیں وہ کامیاب ہیں اللہ کی
نصرت وحمایت انکے ساتھ ہے ۔
زجاجۃ المصابیح ج3ص445 میں سنن ابوداؤد شریف کے حوالہ سے حدیث پاک منقول ہے
:
عن عروۃ بن عامر قال ذکرت الطیرۃ عندرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فقال
« أحسنها الفأل ولا ترد مسلما فإذا رأى أحدكم ما يكره فليقل اللهم لا يأتى
بالحسنات إلا أنت ولا يدفع السيئات إلا أنت ولا حول ولا قوة إلا باللہ »
رواہ ابوداؤد مرسلا ۔
ترجمہ: سیدنا عروۃ بن عامر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے انہوں نے فرمایا: حضرت
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت اقدس میں بدشگونی کا ذکر کیا گیا
توآپ نے ارشاد فرمایا: اچھا شگون ، فالِ نیک ہے اور بد شگونی کسی مسلمان کے
کام میں رکاوٹ نہیں بنتی، پس جب تم میں سے کوئی ایسی چیز دیکھے جس کو وہ
ناپسند کرتا ہے تو چاہئے کہ وہ یہ دعاء پڑھے :
اللَّهُمَّ لاَ يَأْتِى بِالْحَسَنَاتِ إِلاَّ أَنْتَ وَلاَ يَدْفَعُ
السَّيِّئَاتِ إِلاَّ أَنْتَ وَلاَ حَوْلَ وَلاَ قُوَّةَ إِلاَّبِاللّٰہ۔
ترجمہ: اے اللہ ہرقسم کی بھلائیوں کولانے والاتوہی ہے اور تمام قسم کی
برائیوں کودفع کرنے والابھی توہی ہے ، نہ برائی سے بچنے کی کوئی طاقت ہے
اورنہ نیکی کرنے کی کوئی قوت ہے مگر اللہ ہی کی مددسے ۔﴿سنن ابو داؤد شریف
،باب فی الطیرة ،حدیث نمبر:3921﴾
لہذاآپ اس دعا کوپڑھتے رہیں |