دوسرے اسلامی مہینے کا نام صفر
ہے۔ اس کا معنٰی ہے ‘‘خالی‘‘ چونکہ یہ مہینہ محرم کے بعد آتا ہے محبوب خدا
صل اللہ علیہ وآلہ وسلم کی بعثت سے قبل ماہ محرم میں جنگ حرام تھی مگر جب
صفر کا مہینہ آتا تو عرب کے لوگ جنگ کے لئے چلے جاتے تھے اور گھروں کو خالی
چھوڑ جاتے تھے اس لئے اس کو صفر کہتے ہیں
غلط عقیدہ :- ماہ صفر کو بعض لوگ منحوس جانتے ہیں اس میں شادی بیاہ نہیں
کرتے اور لڑکیوں کو رخصت نہیں کرتے اور سفر کرنے سے گریز کرتے ہیں خصوصا
ماہ صفر کی ابتدائی تیرہ تاریخیں بہت زیادہ منحوس مانی جاتی ہیں اور ان کو
‘‘تیرہ تیزی‘‘ کہتے ہیں یہ سب جہالت کی باتیں ہیں۔ ماہ صفر کے آخری بدھ کو
لوگ بہت مناتے ہیں اور اپنے کاروبار بند کر دیتے ہیں۔ سیر و تفریح کو جاتے
ہیں ، پوریاں پکاتے ہیں، نہاتے دھوتے ہیں، مٹھائیاں بانٹتے ہیں اور خوشیاں
مناتے ہیں اور کہتے ہیں کہ رسول اللہ صل اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اس روز صحت
کا غسل فرمایا تھا اور مدینہ سے باہر سیر کے لئے تشریف لے گئے تھے۔ یہ سب
باتیں بے اصل ہیں بلکہ ان دنوں میں سید عالم صل اللہ علیہ وآلہ وسلم کا مرض
شدت کے ساتھ تھا ( بہار شریعت)
ماہ صفر کی پہلی رات کے نفل:
ماہ صفر کی پہلی رات میں نماز عشاء کے بعد ہر مسلمان کو چاہئے کہ چار رکعت
نفل پڑھے پہلی رکعت میں سورۃ فاتحہ کے بعد پندرہ مرتبہ سورہ کافرون ، دوسری
رکعت میں سورۃ فاتحہ کے بعد پندرہ مرتبہ سورہ اخلاص ، تیسری رکعت میں سورہ
فاتحہ کے بعد پندرہ مرتبہ سورہ فلق اور چوتھی رکعت میں سورہ فاتحہ کے بعد
پندرہ مرتبہ سورہ ناس پڑھے سلام پھیرنے کے بعد چند بار یہ کلمات پڑھے۔
ایاک نعبد وایاک نستعین پھر ستر(70) مرتبہ درود شریف ( کوئی سا بھی ) پڑھے
تو اللہ تعالٰی اس کو کثیر ثواب عطا کرے گا اور اسے ہر آفت و مصیبت سے نجات
دے گا۔(راحۃالقلوب)
درازئ عمر اور رزق میں برکت کا وظیفہ:
جو شخص صفر کے آخری بدھ میں سورہ الم نشرح ، سورہ والتین، سورہ
اذاجاءنصراللہ اور سورہ اخلاص اسّی (80) اسّی (80) مرتبہ پڑھ کر دعا مانگے
گا اس کی عمر دراز ہو گی اور اس کے رزق میں برکت ہوگی۔ یہ وظیفہ صفر کے
آخری بدھ میں مغرب سے پہلے کسی بھی وقت پڑھا جا سکتا ہے۔ ( کتاب الاوراد) |