یونہی نہیں بن گیانئی دہلی کا صفدر جنگ ہوائی اڈہ

190ایکڑ اراضی پر قبضہ کرنے کیلئے انگریزوں نے کیاتھا4 گاؤوں کو نذرآتش

بھلے ہی آج کے نام نہاد ممالک غلامی کی سند پاکر دولت مشترکہ کھیلوںجیسے پروگراموں کا انعقاد کرکے پھولے نہ سماتے ہوں لیکن تازہ موصولہ اطلاعات نے انگریزی حکمرانی کے دور میں جاری سفاکیت کا ایک اور باب کھول کر رکھ دیا ہے۔ نئی دہلی میں واقع دہلی کے اولین ہوائی اڈہ صفدر جنگ کو کون نہیں جانتا لیکن اس کی تعمیر میں کتنے ہندوستانیوں کی قربانی کا دخل ہے ‘ یہ حقیقت بہت بڑے طبقے سے پوشیدہ ہے۔صفدر جنگ ہوائی اڈہ پاس ہی صفدر جنگ کا مقبرہ ہو نے سے اس کا نام معروف ہوا۔ یہ ہوائی اڈہ برطانوی دور میں دہلی کے اہم ہوائی علاقے میں شمار ہوا تھا۔ بعد میں اندرا گاندھی بین الاقوامی ہوائی اڈہ کے بننے پر یہاں کچھ محدود ہوائی سرگرمیاں ہی رہ گئیں ہیں ۔ اس کو ICAOیاVIDDنیزIATAکے نام سے بھی جانا جاتا ہے۔آج یہ ایک شہری ہوائی اڈہ ہے جبکہ یہاں کسٹم محکمہ موجود نہیں ہے۔ اسی وجہ سے اس کا رن پےوڈ ہے۔ اس کانظام میکانی نہیں ہے جبکہ اس کی پرواز کی پٹی کی لمبائی 4400 فٹ ہے۔دہلی میں1962تک اس کا کوئی ثانی میسر نہیں تھا۔سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ یہ طویل و عریض علاقہ آخر کہاں سے میسر آیا؟آج اس ہوائی اڈے کی دیکھ بھال اور منظم انڈین ائیرپورٹ اتھارٹی کی طرف سے کیا جاتا ہے اور یہ اندرا گاندھی بین الاقوامی ہوائی اڈہ سے کنٹرول ہوتا ہے۔سن 1911کے دوران نئی دہلی کو دارالحکومت بنانے کے فیصلے کے ساتھ ہی یہاں ہوائی اڈہ بنانے کابھی فیصلہ سرسری طور پر کرلیا گیاتھا۔اس کے راستے میں آنے والے 4گاؤں کوبھی کہہ دیا گیا تھا کہ وہ وہاں سے ہٹ جائیں لیکن لوگوں پر کچھ اثر نہیں ہوا۔وہ نہیں ہٹے‘حتی کہ 1914قریب آگیا۔انگریزوں نے علی گنج میں آگ لگادی جس سے عوام نے گاؤں خالی کرنے شروع کردیا اور صفدرجنگ ہوائی اڈہ بننے کا کام شروع ہوگیاجو ان دنوں ولنگڈن ائیر فیلڈWillingdon Airfieldکے نام سے جانا جاتا تھا۔لارڈ ولنگڈنLord Willingdonغلامی کے دور میں ہندوستان کے وائسرئے اورگورنر جنرلGovernor-General of Indiaتھے۔بعد میں1928کے دوران اسے دہلی ہوئی اڈہ اور روشن آراءپوئی اڈے کے نام سے بھی پکارا گیا۔

ذرائع ابلاغ سے گفتگو کے دوران بھوگل کے رہنے والے ناتھورام کے متعدد چونکا دینے والے انکشاف سامنے آئے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ بہت کم لوگ اس بات سے واقف ہیں کہ اس ہوائی اڈے کی تعمیر کے فیصلے کا 4گاؤں پر اثر پڑا۔ 190ایکڑ علاقے پر مشتمل ہوائی اڈے کے بارے میں 73 سالہ ناتھورام ان دنوں پانی کے محکمہ میں ملازمت کرتے تھے۔ان کے آباؤ اجداد نے انہیں بتایاکہ کس طرح صفدر جنگ ہوائی اڈہ بنانے کے لئے 4دیہاتوں کو انگریزوں نے خالی کروایاگیا۔ علی گنج کے علاوہ پلنجی، خیرپور اور جور باغ ان گاؤں پر اثر پڑا۔علی گنج گاؤں پر سب سے زیادہ اثرپڑا۔ ناتھورام کے مطابق گاؤں میں کئی ذاتوں کے لوگ آباد تھے۔گورجروں نے آج کے سیوانگر کے قریب ہی علی گنج بسایا۔ باقی ذاتوں کے لوگ بھوگل کے سیوانگر آگئے جہاں انگریزوں نے معاوضے کی جگہ دی تھی اور الگ الگ محلے طے کئے تھے۔ لوگوں کو پرانے علی گنج سے اپنا میٹریل اور سازوسامان لا نے کی اجازت تھی۔ سامان بھی کیا تھا زیادہ تر کھپریلیں تھیں۔ بیشتر حصہ تو کچا ہی تھا۔اس طرح علی گنج اجڑ کر بھوگل آباد ہوگیا۔مختصر یہ کہ 4گاؤں اجڑے۔ پلنجی ادھرہی بس گیا۔کچھ پرانی پلنجی کا حصہ بھی رہا۔ادھر جورباغ کے ٹکڑے ہوکر رہ گئے۔خیرپور گاؤں تو گویا صفحہ ہستی سے ہی مٹ گیاتھا۔دوسری جانب علی پور تھا جس کی آرامی پر بعد میں جانکیہ پوری آباد ہوئی۔ ایک جانب حضرت نظام الدین بستی تھی جبکہ اس سے متصل سرائے تھی نیز تھوڑے ہی فاصلے پر علاقہ کالیخاںواقع تھا۔یہی وجہ ہے کہ آج ان دونوں بستیوں کو ملاکر سرائے کالے خاں کے نام سے جانا جاتا ہے۔

اسی راستے پرآگے چل کر پرانے قلعے کے اندر بھی کچھ آبادی تھی۔بس اتنا کچھ تھایہاں۔اس سے آگے تھا انگریز بہادر، گھوڑے پر سوار انگریز جنہیں اس زمانے کے عمر رسیدہ لوگ ’فوج‘ کہا کرتے تھے۔ کبھی چوری چھپے دیکھنے کی کوشش کرتے تھے تو دور تلک توڑ پھوڑ، خچروں کا آنا جانا، اینٹ پتھروں کی ڈھلائی، مزدوروں کے ڈیرے، یہی سب نظر آتا تھا۔ کہا جاتا ہے کہ کئی محل زیر تعمیر ہیں۔ یعنی نئی دہلی کی تعمیر کے دوران دھول اڑتی تھی اور کمزور دلوں پر ہیبت طاری کردیتی تھی۔بعد میں پالم پوائی اڈہ بننے کے بعد یہ وی وی آئی پی ہوئی اڈہ بن کر رہ گیا۔ان دنوںیہاںاسکول آف ایوی ایشن سائنس اینڈ ٹکنالوجی واقع ہے جہاں ہوائی جہاز اڑانے کی تربیت دی جاتی ہے جس میں ملک کے نونہال پروازوں کی تربیت حاصل کرکے ملک کا مستقبل سنواررہے ہیں۔
S A Sagar
About the Author: S A Sagar Read More Articles by S A Sagar: 147 Articles with 116013 views Reading and Writing;
Relie on facts and researches deep in to what I am writing about.
Columnist, Free Launce Journalist
http://sagarurdutahzeeb.bl
.. View More