نواز شریف کی پی پی قلعے میں انٹری

موسم سرما کی آمد کے ساتھ ہی صوبہ سندھ میں سیاسی درجہ حرارت بڑھناشروع ہوگیاہے۔ وفاداریاں تبدیل کرنے اور جوڑتوڑکے نئے سلسلے کا آغاز ہوگیاہے۔27نومبر2011ءکو شاہ محمود قریشی کے گھوٹکی میں جلسہ عام کے بعد مسلم لیگ(ن)نے بھی آج10دسمبر کو پیپلزپارٹی کے گڑھ لاڑکانہ میں جلسہ کرکے پی پی قیادت کو چیلنج کردیاہے۔ نواز شریف نے لاڑکانہ میں جلسہ عام سے خطاب کرتے ہوئے اعلان کیا کہ بے نظیر بھٹو کے قاتلوں کو میں گرفتار کروں گا، محترمہ کی لاش چھوڑ کر بھاگنے والے آج وزیر بنے ہوئے ہیں، حکومت اپنی پارٹی کی چیئرپرسن کے قاتل نہ پکڑ سکی، پی پی کی حکومت میں سندھ کی حالت کیوں نہ بدلی۔
میاں نواز شریف نے بے نظیر کے قاتلوں کی گرفتاری کا دعویٰ کرکے سندھیوں کے دل جیتنے کی کوشش کی ہے تاکہ پی پی اور محترمہ کے ہمدردوں کا ووٹ بینک کا رخ ن لیگ کی طرف موڑا جاسکے۔ نواز شریف نے پیپلزپارٹی کی دکھتی رگ پر ہاتھ رکھ دیا ہے اور اب وہ پی پی قیادت کی اسی کمزوری سے فائدہ اٹھانا چاہتے ہیں۔اس مرحلے کوکامیابی سے سَرکرنے کے بعد (ن) لیگ نے نواب شاہ اورحیدرآبادمیں بھی جلسے کرنے کا عندیہ دے دیاہے، نواز لیگ نے سندھ میں پیپلزپارٹی اور حکومت مخالف جماعتوں کو ایک پلیٹ فارم پر اکھٹاکرنے کے لیے کوششیں تیز کردی ہیں اور اس کے لیے سندھ نیشنل فرنٹ کے سربراہ ممتاز بھٹو کو خصوصی ٹاسک دیاگیا ہے جبکہ ڈپٹی اسپیکر پنجاب اسمبلی رانامشہود کی سربراہی میں(ن) لیگ کا ایک وفد بھی سندھی قوم پرست سرداروںاوربااثرشخصیات سے ملاقاتوں میں مصروف ہے۔

سندھ حکومت شاید 25دسمبر کومزارقائد پر تحریک انصاف کے ہونے والے جلسے سے بھی خوفزدہ ہوگئی ہے ،یہی وجہ ہے کہ حکمران پارٹی کی قیادت عمران کاسیاسی شوروکنے کے لیے سرجوڑکر بیٹھ گئی ہے اور اس کوروکنے کے لیے حکمت عملی بنائی جارہی ہے۔پی پی قیادت کے ہراساں ہونے کا ایک عملی مظاہرہ اس وقت ہواجب لاڑکانہ میں پیپلزپارٹی کی جانب سے نوازشریف کے جلسے کے خلاف دھرنادیاگیا،اس موقع پرجیالوںنے لیگی قائد کاپتلاجلایااورجھنڈے وبینربھی پھاڑدیے۔سپاف کے ضلعی صدرعبدالغنی ودیگر کاکہناتھا کہ نوزشریف سندھ میں سیاست چمکانے کی بجائے پنجاب میں سیاست کریں،سندھ میں ان کے لیے سیاست کرنے کی کوئی جگہ نہیں ہے بصورت دیگر شدیداحتجاج کیاجائے گا۔دوسری جانب نواز لیگ کے ترجمان سینیٹر پرویز رشیدنے اپنے ردعمل میں کہاہے کہ کوئی شہرکسی کی جاگیر نہیں ،تمام شہروں میں کوئی بھی پارٹی جلسہ کرنے کا حق رکھتی ہے ،لاڑکانہ کون لیگ کے لیے نوگوایریا بنادیاگیا ہے۔

ہم سمجھتے ہیں کہ کسی بھی صوبے اور شہر میں سیاسی سرگرمیاںجاری رکھنا تمام سیاسی جماعتوں کاجمہوری اور آئینی حق ہے،اس حوالے سے پیپلزپارٹی کوڈرنے کی بجائے سیاسی میدان میں اپنے مخالفین کامقابلہ کرنا چاہیے۔پیپلز پارٹی خود بھی پنجاب کواپنا سیاسی گڑھ بنانے اورپارٹی کومنظم کرنے کے لیے سرتوڑکوششیں کرتی رہی ہے،تویہ کیسے ہوسکتاہے کہ وہ دوسری جماعتوں پر سیاسی رسائی نہ دینے کا الزام لگائے اوراپنے لیے سیاسی سرگرمیوں کی بھیک مانگے لیکن دوسری سیاسی جماعتوں کے لاڑکانہ میں ”ان“ ہونے پراشتعال میں آجائے۔یہ کوئی مناسب طرزعمل نہیں ہے۔

سندھ میں بڑھتی ہوئی سیاسی گہماگہمی کے بعدپیپلزپارٹی نے بھی پارٹی سے ناراض سرداروں اور سیاست دانوں سے رابطے تیز کردیے ہیں۔اس سلسلے میں 27دسمبر کوبے نظیربھٹوکی برسی کے موقع پرگڑھی خدابخش میں بھرپورسیاسی قوت کامظاہرہ کرنے کے لیے تیاریاں شروع کردی ہیں۔اس ضمن میں تمام ارکان اورپارٹی عہدیداران کو متعلقہ اضلاع سے جلسے میں پارٹی کارکنان اورعوام کی بھرپور شرکت یقینی بنانے کی ہدایت کی گئی ہے۔لاڑکانہ میں ہونے والے اس جلسے سے صدر،وزیراعظم اورپی پی کے چیئرمین بلاول زرداری خطاب کریں گے۔ وزیراعلیٰ سندھ سید قائم علی شاہ نے بے نظیرکے یوم وفات پر سندھ بھرمیں عام تعطیل کا اعلان کرتے ہوئے کہاہے کہ بے نظیر بھٹوقتل کیس پنجاب کے پاس ہے،اس لیے وہی جواب دے۔

یہ بات توواضح نظرآرہی ہے کہ بیگم بے نظیر کی یہ برسی پی پی کی موجودہ دور حکومت کے دوران آخری برسی ثابت ہوگی،پی پی کو دوبارہ اقتدارمیں آنے کاموقع ملے یانہ ملے،لیکن پی پی کے کارکن اپنی موجودہ قیادت سے مایوس ضرور ہوگئے ہیں کہ پونے چارسال سے پارٹی کی حکومت ہونے کے باوجود آخروہ کونسی وجوہ ہیں جس کے باعث بے نظیر کے قاتلوں کوبے نقاب نہیں کیاگیاجبکہ صدر آصف زرداری ان ”قاتلوں“ کوجانتے بھی ہیں۔ اس سلسے میں پی پی کی موجودہ قیادت نے سرے سے کوئی سنجیدہ کوشش یاایسے اقدامات ہی نہیں کیے جن سے لگے کہ وہ واقعی اس حولے سے مخلص ہیں۔اگر اپنی حکومت میں یہ کام نہیں کرسکے تو پھردوسروں سے یہ توقع رکھنافضول ہی ہے۔اگرلاڑکانہ کے جلسے میں جیالوں نے بی بی کے قاتلوں کے متعلق سوال کرلیا تو قیادت کے پاس کیا جواب ہوگا؟

جہاں تک یہ سوال ہے کہ بےنظیر قتل کیس پنجاب حکومت کے پاس ہے تو جواب بھی اُسی کے ذمہ ہے،یہ انتہائی غیرمعقول جواز ہے۔پھر عوام یہ پوچھنے میں حق بجانب ہوں گے کہ وفاق اور تین صوبوں میں پی پی کی مخلوط حکومتیں کیا کرتی رہیں؟کہاجاتا ہے کہ گزشتہ انتخابات میںپی پی کو بے نظیر کے قتل پرہمدردی میں ووٹ ملے،اس دفعہ یوں لگ رہا ہے کہ پیپلزپارٹی 27دسمبر کے جلسے میں بلاول زرداری کومیدان میںاتارنا چاہتی ہے۔تاکہ آنے والے انتخابات میں نئے چہرے اور نئے نعروں کے ساتھ عوام کو ایک بار پھر بے وقوف بنایاجاسکے۔ اسی لیے پی پی کے چیئرمین نے اپنے والد صدرآصف علی زرداری کی عدم موجودگی میں پارٹی کے امور عملی طور پر سنبھال لیے ہیں۔جبکہ ایک وفاقی وزیر کو اُنہیں پارٹی امور پربریف کرنے کی ہدایت کی گئی ہے۔جبکہ بلاول کو عوامی اجتماع سے خطاب کرنے کے لیے اُردو بھی سکھائی جارہی ہے۔تاکہ وہ اپنی قومی زبان میں قوم سے خطاب کرنے کا” شرف“ حاصل کرسکیں۔
Usman Hassan Zai
About the Author: Usman Hassan Zai Read More Articles by Usman Hassan Zai: 111 Articles with 77652 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.