صحابہ کا جوش جانثاری

پیارے بچو! آپ کو صحابہ کرام کا ایک ایمان افروز واقعہ پیش کیا جاتا ہے

جب حضور اکرم صلی اللہ تعالٰی علیہ وآلہ وسلم زخمی ہو گئے تو چاروں طرف سے کفار نے آپ پر تیر و تلوار کا وار شروع کر دیا اور کفار کا بے پناہ ہجوم آپ کے ہر چہار طرف سے حملہ کرنے لگا۔ جس سے آپ کفار کے نرغہ میں محصور ہونے لگے۔ یہ منظر دیکھ کر جانثار صحابہ کا جوش جانثاری سے خون کھولنے لگا اور وہ اپنا سر ہتھیلی پر رکھ کر آپ کو بچانے کے لئے اس جنگ کی آگ میں کود پڑے اور آپ کے گرد ایک حلقہ بن گیا۔ حضرت ابو دجانہ رضی اللہ تعالٰی عنہ جھک کر آپ کے لئے ڈھال بن گئے اور چاروں طرف سے جو تلواریں برس رہی تھیں ان کو وہ اپنی پشت پر لیتے رہے اور آپ تک کسی تلوار یا نیزے کی مار کو پہنچنے ہی نہیں دیتے تھے۔ حضرت طلحہ رضی اللہ تعالٰی عنہ کی جانثاری کا یہ عالم تھا کہ وہ کفار کی تلواروں کے وار کو اپنے ہاتھ پر روکتے تھے یہاں تک کہ ان کا ایک ہاتھ کٹ کر شل ہو گیا اور ان کے بدن پر پینتیس یا انتالیس زخم لگے غرض جانثار صحابہ نے حضور صلی اللہ تعالٰی علیہ وآلہ وسلم کی حفاظت میں اپنی جانوں کی پروا نہیں کی اور ایسی بہادری اور جاں بازی سے جنگ کرتے رہے کہ تاریخ عالم میں اس کی مثال نہیں مل سکتی۔ حضرت ابوطلحہ رضی اللہ تعالٰی عنہ نشانہ بازی میں مشہور تھے۔ انہوں نے اس موقع پر اس قدر تیر برسائے کہ کئی کمانیں ٹوٹ گئیں انہوں نے حضور صلی اللہ تعالٰی علیہ وآلہ وسلم کو اپنی پیٹھ کے پیچھے بٹھا لیا تھا تاکہ دشمنوں کے تیر یا تلوار کا کوئی وار آپ پر نہ آ سکے کبھی کبھی آپ دشمنوں کی فوج کو دیکھنے کے لئے گردن اٹھاتے تو حضرت طلحہ رضی اللہ تعالٰی عنہ عرض کرتے کہ یارسول اللہ! میرے ماں باپ آپ پر قربان آپ گردن نہ اٹھائیں کہیں ایسا نہ ہو کہ دشمنوں کا کوئی تیر آپ کو لگ جائے یارسول اللہ ! آپ میری پیٹھ کے پیچھے ہی رہیں میرا سینہ آپ کے لئے ڈھال بنا ہوا ہے۔ ( بخاری غزوہء احد ص581 )
پیرآف اوگالی شریف
About the Author: پیرآف اوگالی شریف Read More Articles by پیرآف اوگالی شریف: 832 Articles with 1295698 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.