دہلی والے حیران ہیں کہ کس کی نظرلگ گئی دیوآنندکو

88سالہ بالی ووڈ اداکار کے مرنے پر فلم شائقین صدمہ سے دوچار

دہلی کی فلم بینوں اسوقت ششدر رہ گئے جب انھیں پتہ چلا کہ بالی ووڈ کے سد ا بہار ہیرو دیوآنندکا گذشتہ رات لندن میں حرکت قلب بند ہونے سے انتقال ہوگیاہے۔ 88سالہ بالی ووڈ اداکار کے اچانک دنیا سے رخصت ہوجانے کو ان کے مداح اور فلم شائقین نظر لگ جانے سے تعبیر کررہے تھے ۔اس موقع پر فصیل بند کے ایک پرانے فلم بین نے بتایا کہ1950اور 1960کے درمیانی عرصے میں جو لوگ فلمیں دیکھا کرتے تھے ان میں دیوآنندکی مقبولیت زبان زدعام تھی۔ فلموں میں اس نے اپنی اداکاری سے جو عمومی تاثر سینما بینوں کے اذہان میں پیدا کیا ہوا تھا وہ ایک خوش مزاج اور بے فکرے قسم کے کھلنڈرے نوجوان کا سا تھا کہ جو ایک مخصوص انداز میں اپنے سر پر انگریزی کیپ ترچھی کر کے پہنتا‘ اپنے گلے میں مفلر باندھنے کا بھی اس کا ایک منفرد انداز تھا ۔جمنا پار کے شہزاد نے بتایا کہ پاکستان میں فلموں کی نمائش پر1965ء میں 17 روزہ جنگ کے بعد کیا پابندی لگی کہ اس نے پاکستان فلم انڈسٹری کو بھی 17 سال پیچھے دھکیل دیا‘ چنانچہ ہندوستانی فلمیں دیکھنے کے پیاسے اپنی آنکھوں کی پیاس بجھانے یا تو کابل جاتے کہ وہاں ہندوستانی فلموں کی نمائش جاری تھی اور یا پھر وہ نظام الدین اولیا یا اجمیر شریف کی زیارتوں پر جانے کے بہانے دلی کا رخ کرتے تھے۔زیارت بھی کرتے اور جی بھر کرہندوستانی فلمیں بھی دیکھتے۔

نئی دہلی لاجپت نگر کے ڈاکٹر کمال راہی نے بتایا کہ دیوآنند نے حال ہی میں اپنی سوانح عمری لکھی ہے جس میں اس نے اپنی شخصیت اور اپنے فلمی کیرئیر کے کئی پوشیدہ پہلوؤں پر سے پردہ اٹھایا ہے اس کتاب کے مطالعہ سے پتہ چلتا ہے کہ دیوآنند معروف اداکارہ ثریا کی زلفوں کا اسیر تھا ان کی شادی بھی ہو جاتی اگر ثریا کی دادی اس کی راہ میں حائل نہ ہوتیں بالکل جس طرح مدھو بالا کے والد عطا اللہ کو اپنی بیٹی کی خوشیوں سے کوئی سروکار نہ تھا اس طرح ثریا کے خاندان والے بھی اس کی ذاتی پسند اور ناپسند کو کوئی اہمیت نہ دیتے تھے ثریا نے زندگی بھر شادی نہ کی ۔ان کا تعلق لاہور سے تھا۔ موسیقار خورشید انور نے ایک مرتبہ کہا تھا کہ وہ ایک فطری اور بے ساختہ قسم کی گلوکارہ ہے بہت کم فلمی اداکار یا اداکارائیں اداکاری کے ساتھ اپنی آواز میں گاتی ہیں جبکہ ثریا کا اسی قسم کی اداکاراؤں میں شمار ہوتا تھا۔ دیوآنند کی شادی بالی ووڈ کی اداکارہ کلپنا کارتک کے ساتھ ہوئی آج دیوآنند کی عمر 86 برس کے لگ بھگ ہے کافی عرصے تک دیوآنند‘ راج کپور اور دلیپ کمار برصغیر کی فلم انڈسٹری میں ایک تکون کی مانند تھے کہ جن کو ’دی تھری بگز‘Three Bigsکہا جاتا تھا‘ دلیپ نے تو ایک عرصہ ہوا فلمی دنیا سے سنیاس لے لیا لیکن دیوآنندکسی نہ کسی شکل میں؛ کبھی ہدایت کاری تو کبھی پروڈکشن میں حصہ لیتے رہے۔

واضح رہے کہ دیوآنند کی پیدائش بٹالہ کی ہے۔ انہوں نے اپنی تعلیم گورنمنٹ کالج لاہور سے مکمل کی تھی۔ دیوآنند کے ساتھ فلم کالا پانی میں مدھو بالا نے بطور ہیروئن کام کیاتھا اپنی سوانح عمری میں دیوآنند نے مدھو بالا کے بارے میں لکھا ہے کہ ان کے نزدیک مدہو بالا بالی ووڈ کی حسین ترین ایکٹریس تھیں ۔وہ صبح کی شبنم کی طرح تروتازہ ہوا کرتیں وہ کسی میک اپ کی محتاج نہ تھیں اور نہ کبھی انہوں نے اس کو اہمیت دی۔ یوں تو دیوآنند نے کئی فلموں میں اپنی اداکاری کے جوہر دکھائے پر ان کی بعض فلمیں ایسی ہیں کہ جو فلم بینوں کے اذہان پر گہرے نقش چھوڑ گئی ہیں مثلاً ’بازی‘ اور ٹیکسی ڈرائیور‘ میں دیوآنند کی اداکاری لاجواب ہے ۔اسی طرح ان کی اپنی بنائی ہوئی فلم ’گائیڈ‘میں دیوآنند نے عمدہ اداکاری کی اس فلم کو وحیدہ رحمان کی اداکاری اور ایس ڈی برمن کی موسیقی نے تو جیسے چار چاند لگا دیئے‘ ایس ڈی برمن کی ہی آواز میں دیوآنند پر فلمایا ہوا یہ گانا ’وہاں کون ہے تیرا مسافر جائے گا کہاں‘ دم لے لے یہیں پر یہ چھیاں پائے گا کہاں؟‘آج بھی دل کی گہرائیوں کو چھوجاتا ہے۔ اپنے وقت کے اس عظیم اداکار نے دلیپ کمار کے ساتھ ایک فلم میں کام کیا گو کہ راج کپور کے ساتھ ان کو کسی فلم میں اکٹھا کام کرنے کا موقع نہیں ملا فلموں کے نقاد جب دیوآنند اور انکے وقت کے دوسرے اداکاروں مثلاً دلیپ کمار کے ساتھ خصوصاً انکی اداکاری کا ایک تقابلی جائزہ لیتے ہیں تو وہ اس نتیجے پر پہنچتے ہیں کہ دلیپ کی کامیابی کا ایک راز یہ بھی تھا کہ انہوں نے بہت کم کام کیا اور یہ کہ اپنی عمر کے تقاضوں کے مطابق ہیرو کا کردار چھوڑ کر بزرگوں کے کردار بطور کیریکٹر ایکٹر ادا کرنے شروع کر دیئے دیوآنند نے البتہ یہ روش نہیں اپنائی اور اپنی آخری فلم تک انہوں نے کئی فلموں میں ایسے کردار کئے کہ جو ان کی عمر کے ساتھ مطابقت نہیں رکھتے تھے اور یہی وجہ ہے کہ فلم بین ان کی ابتدائی فلموں کو تو بہت پسند کرتے ہیں پر گزشتہ بیس برسوں میں جن فلموں میں انہوں نے کام کیا ہے وہ ان کی زیادہ پذیرائی نہیں کرتے۔

اطلاعات کے مطابق دیوانند لندن کے واشنگٹن مائیفیر ہوٹل میں جہا ں وہ ٹھہرے ہوئے تھے اپنی نیند کے دوران اس دنیا سے چل بسے ۔ یہ ہوٹل ایک مقامی ہندوستانی تاجر جوگندر سنگار کا ہے ۔ ان کے ہمرا ہ ان کا بیٹا سنیل آنند علاج کے لئے ان کے ساتھ ہی تھا کنبے کی جانب سے ہوٹل کے اسٹاف کوجب اس بارے میں اطلاع دی گئی تواس نے ایک ایمبولنس بلائی لیکن دیوانند اسپتال جانے سے پہلے ہی اس دنیا سے رخصت ہوگئے تھے ۔ امیتابھ بچن نے آج اتوار کے روز صبح اپنے ٹیوٹر پر صرف دیوانند کے بارے میں پڑھا اورکہا کہ یہ خبر سچ نہ ہو وہ ایک ایسے مثبت اوربااثر شخصیت تھے جوان کے ساتھ موت کے وقت کبھی نہیں تھے ۔ وزیر اعظم منموہن سنگھ نے دیوانند کے انتقال پر آج تعزیت کی اورکہا کہ پچاس برسوں سے زیادہ عرصے تک سنیما کے شائقین کی سینکڑوں نسلوں کو انہوں نے اپنی عظیم فنکاری اورادا کاری سے سرشار کیا تھا ۔ وہ فلمی دنیا میں ایک لمبی عمرتک چھائے رہے انہوں نے فلمیں بھی بنائیں ۔ وزیر اعظم نے کہا کہ میں ان کی موت کے سوگ میں ان کے لاکھوں مداحوں کے ساتھ ہوں ۔ یوپی اے کی چیر پرسن سونیاگاندھی اور وزیر اطلاعات ونشریات امبیکا سونی نے بھی اس عظیم فنکار اور فلمی اداکار کی موت پر اپنی تعزیت کا اظہار کیا ہے ۔

دیوانند’ہم ایک ہیں ‘ میں 1946میں ایک اد ا کار کی حیثیت سے فلمی دنیا میں آئے تھے 1947میں ان کی فلم ضدی ریلیز ہوئی تھی وہ ایک سپر اسٹار تھے جنہوںنے کبھی پیچھے مڑکر نہیں دیکھا ۔ دیوانند نے پینگ گیسٹ ، بازی ، جیول تھیو ، سی آئی ڈی ، جونی میرا نام ، امیرغریب ، وارنٹ ، ہر ے رام ہرے کرشنا اوردیس پردیش‘ جیسی بے شمار شہرہ آفاق فلمیں ہندوستان کے سنیما شائقین کودی ہیں ۔ ہندوستانی سنیما کے لئے ان کے عظیم تعاون کے لئے دیوانند کو باوقار اعزاز پدم بھوشن سے 2001میں نوازا گیا اورانہیں 2002میں دادا صاحب پھالکے ایوارڈ دیا گیا ۔انہوںنے 1949میں نوکیتن انٹرنیشنل فلم کے نام سے اپنی فلم پروڈکشن کمپنی قائم کی تھی اور 35سے زیادہ فلمیں پروڈیوس کی ہیں ۔ ان کی فلم گائیڈ کو 1966میں ان کی شاندار کارکردگی اور کالا پانی فلم میں ان کی کارکردگی کے لئے 1998میں دو فلم فیئر ایوارڈ دیے گئے ۔فلم گائیڈ کو دیگر پانچ زمروں میں فلم فیئر ایوارڈ دیا گیا ۔ وہ بہترین فلم اوربہترین ڈائریکٹر کی حیثیت سے چنے گئے اور غیر ملکی فلم میں آسکر کے لئے ہندوستان کی جانب سے انہیں داخلے کے لئے بھیجا گیا تھا ۔
انہوں نے نوی انعام یافتہ گڈ ارتھ کے ساتھ گائیڈ کے لئے انگلشن ورژن میں ساتھی پروڈیوسر کی حیثیت سے بھی کام کیا ۔ 1993میں انہیں فلم فیئر ''Laifetime Achievement Award"دیاگا تھا انہیں ویڈیو کون ''Laifetime Achievement Award"ایوارڈ سے بھی نوازا گیا ۔

اپنی آخری عمر میں دیوانند ایک نئی آل امریکن فلم پروجیکٹ ”سانگ آف لائف “ کی ڈائرکشن میں پیش پیش تھے یہ فلم امریکہ میں بنائی گئی اورایک رومانی کہانی پر مبنی ہے ۔ انہوں نے فلم میں ایک مرکزی رول ادا کیا تھا ۔ دیوانند تین بھائیوں میں دوسرے ہیں جنہوں نے ہند ی سنیما میں سرگرم رول ادا کیا ۔ ان کے دیگر دوبھائی چیتن آنند اوروجے آنند ہیں جب کہ ان کی بہن شیلا کانتا کپور مشہور فلمی ڈائرکٹر شیکھر کپور کی والدہ ہیں ۔

دیوانند کے انتقال سے ہندوستانی فلمی دنیا میں سوگ کی لہر چھاگئی ان کے کئی فلمی ساتھیوں اور عظیم فلمی ہستیوں نے دیوانند کو ایک عظیم فنکار قراردیتے ہوئے ان کی موت پر اظہار ورنج غم کیا ہے ۔
S A Sagar
About the Author: S A Sagar Read More Articles by S A Sagar: 147 Articles with 126148 views Reading and Writing;
Relie on facts and researches deep in to what I am writing about.
Columnist, Free Launce Journalist
http://sagarurdutahzeeb.bl
.. View More