وینا ملک کے اعزازات

 فن اور فن کار‘آرٹ یہ وہ الفاظ ہیں جن کے تخلیق کار درحقیقت مغرب زدہ ہیں ۔وگرنہ مشرق میں اس قدر فحش پروگرام(فیشن شوز‘بگ باس اور ان کی تشہیر کا تاریخ میں ریکارڈ موجود نہیں۔اسلام تو وہ دین ہے جس نے عورت کی تذلیل حرام کر دی۔اسے وہ درجہ دلایا کہ تاریخ ایسی مثال دینے سے قاصرہے۔طلاق کا حق مرد کو اس لیئے دیا کہ اس کے مقابلے میں عورت جذباتی اور جلد فیصلہ کرنے والی ہے۔جبکہ مغربی معاشرے نے عورت ومرد کو طلاق کا حق‘جنسی آزادی ‘ہم جنس پرستی کی اجازت دیکر نہ صرف تورات اور انجیل کی نفی کی ہے بلکہ حوا کی بیٹی کے ساتھ بھی ظلم کیا ہے۔آج آپ عالم اسلام اور مغربی دنیا کے طلاق کے اعدادوشمار کا جائزہ لیں تو آپ کو یہ جان کر حیرت ہوگی کہ عالم اسلام میں عورت کی طلاق پانچ فیصد سے کچھ زائد جبکہ مغرب میں اسکی شرح پچاس فیصد کے قریب بنتی ہے۔مغرب نے جو کانچ کا محل بنایا ہے وہ دیرپانہیں ۔تاریخ گواہ ہے کہ جب تک رومی اور یونانی سلطنتیں عورت کی اہانت سے باز رہیں عروج پر رہیں لیکن جوں ہی انہوں نے عیش وعشرت کا اپنا اوڑھنا بچھونا بنایا تو فحاشی کے اس میدان میںریت کے ذرات کی طرح بکھر گئیں اور پھر نہ سنبھل سکیں۔

میرے آقاﷺ کی حدیث شریف کا مفہوم ہے کہ ”لعنت ہے ایسی عورت پر جو کپڑے پہن کر بھی برہنہ ہو“۔آج ٹاک شوز کی نمائندگی خواتین کرتی ہیں جن میں سے بیشتر سر پر دوپٹہ لینا بھی گوارا نہیں کرتیں اور ان میں سے بعض پروگراموں میں اِکا دکا نام نہاد علماءحضرات شامل ہو کر ‘نگاہیں اُٹھا کراسلام کے حق میں دلائل دیتے ہوئے نظرآتے ہیں‘عجب رنگ وزاویے ہیں ملا کی شرعیت کے۔جبکہ میرے پاک نبیﷺ کی شرعیت تو نہایت واضح و آسان ہے۔۔فیشن شوز منعقد کیئے جارہے ہیں اور ہمارے چینلز انٹرٹیمنٹ کے نام سے انکی خوب تشہیر کررہے ہیں۔حیف ہے ایسے ملک پر جو خود کو اسلامی جمہوریہ کہلواتاہے۔اسلام رواداری‘فلاح انسانیت کے ساتھ ”حیا“کا بھی تقاضا کرتاہے۔میرے پیارے نبیﷺ کی حدیث کا مفہوم ہے”جب تجھ میں حیا ختم ہو گئی تو پھر جو چاہے کرتا پھر“۔ایک اور حدیث کا مفہوم ہے ”حیا ایمان کی نشانی ہے“۔لیکن شاید ہمارے معاشرے میں سے حیا اس قدر تیزی سے رخصت ہورہاہے کہ اب محض نام ہی رہ گیاہے۔بلکہ اسکی تاویلیں کرنے والے تو اسے نت نئے انداز میں پیش کرنے لگے ہیں۔کسی کی حیا دوپٹہ کے ساتھ شہر شہر پھرنا ہے تو کسی کی کھلے سر پھرنا ۔کوئی آدھی بازﺅں کو بھی حیا کا لباس قرار دیتا ہے تو کوئی بولڈ شوٹ کو بھی حدود کے اندر قرار دینے پر تلاہے۔نجانے کیسے کیسے دلائل کے ہضم ہی نہیں ہو پارہے۔پھر اوپر سے ملاﺅں کی جنگ نے تو اس امت کا جینا حرام کر دیا ہے۔کوئی بھی زبان چھ ماہ سے ایک سال کے عرصہ میں سیکھی جا سکتی ہے ۔اگر آج پہلی جماعت سے ہی اس طرز پر عربی نافذ کردی جائے تو دس سالوں میں ہی اچھے نتائج کے ساتھ ساتھ روایتی ملا سے نجات بھی حاصل کی جاسکتی ہے۔

اور اسکے ساتھ ساتھ پھر شاید محترمہ وینا ملک کو بھی شرم و حیا کے تقاضے اور حدود بتانے والے بہت سے لوگ میسر آسکتے ہیں ۔اس عریاں انداز سے قبل بھی وہ بگ باس شومیں پاکستان کی عفت کو تار تار کر چکی ہیں ۔اور ایک انڈین اداکار کے ساتھ قابل اعتراض ریکارڈنگ کروانے کے بعد بڑی بے باکی سے کہہ چکی ہیں کہ جسے یہ سین پسند نہیں وہ دیکھنے سے باز رہے۔حال ہی میں جیو نیوزکی جانب سے کیئے گئے سوالات کی روشنی میں یہ بات تو سامنے آگئے کہ بازو پر آئی ایس آئی لکھوانے میں ان کی منشاءشامل تھی۔وہ کہتی ہیں کہ میگزین کے ایڈیٹر کبیر شرما کے آئیڈیے کے مطابق یہ سب کچھ کیا گیا۔لیکن آئیڈیا ان کا تھا اور بازو وینا صاحبہ کا مگر شاید آئیڈیا غالب آگیا۔اور ان کے بقول آئی ایس آئی کو بازو پر کھدوانے کاپروگرام مزاح کے طورپر کیا گیا۔کیا محترمہ بتا سکتی ہیں کہ یہ مذاق ایک ایسے ادارے سے کیوں کیا گیا جو پاکستانی کی سلامتی میں اہم کردار ادا کر رہا ہے(کیا سیاسی اداکار کم ہیں جو آئی ایس آئی کو کبھی سیاست میں تو کبھی کسی اور تنازعے میں پھانسنے کی سعی کرتے ہیں اور پھر بے شرمی سے کہتے ہیں ہم محبِ وطن ہیں)۔عبدالرحمن ملک کہتے ہیں کہ وینا کی غلطی ہوئی تو ایکشن ہوگا۔میرے معزز یہ ایکشن نہیں ری ایکشن ہو نا چاہیئے۔

لیکن کیا کیا انہوں نے محترمہ کے ساتھ؟؟۔

محترمہ کہتی ہیں وہ (ایڈیٹر میگزین )جھوٹ بولتے ہیں ۔اور تصاویر کو دیکھ کو ان کو جھٹکا لگا۔لیکن ملکی عزت کو کتنا جھٹکا لگا مبادا کہ ان کو اس کی خاطر خواہ پروانہ ہو۔لیکن اس معاملے میں دفترخارجہ کو مربوط حکمت عملی بنانا ہوگی۔اور اسلام نہ سہی مشرقی تقاضوں کی حدود پر ہی ان خواتین کو قائل و پابند کر دیا جائے ۔ایسے انسانوں کی پاکستان کی شہریت منسوخ کرنی چاہیئے جو نہ صرف پاکستان و اسلام بلکہ ملکی دفاعی اداروں کی عزت پامال کرنے میں کوئی کمی نہیں چھوڑتے۔شورش کشمیری کی کوششیں کم و بیش رائیگاں گئیں۔کتاب کو سنسرکرنے والے اگر آج زندہ ہوتے تو شاید وہ پاکستانی معاشرے کی خود کشی دیکھ کر زندہ درگور ہوجاتے ۔وینا ملک صاحبہ نے شوٹ کا معاوضہ بتانے سے انکار کیا ۔اور یہ انکار اپنے اندر بہت سے پہلو پنہاں رکھتاہے۔اگرچہ تازہ ترین اطلاعات کے مطابق انہوں نے ایف ایم ایچ میگزین کودس کروڑ ہرجانے کا نوٹس بھجوا دیا ہے لیکن پاکستان کب اپنی عزت کی پامالی کا ہرجانہ طلب کرے گا۔وینا ملک سے ہی نہیں بلکہ قوت رکھنے والے ان تمام لوگوں سے بھی جو وینا کی طرح پاکستان کی خود مختاری کی اپنی ہی بنائی ہوئی تصویر میں رنگ بھرتے رہتے ہیں۔وہ بھی تو کہتے ہیں کہ معاوضہ نہیں بلکہ عزت؟؟ کی خاطر کام کرتے ہیں۔
sami ullah khan
About the Author: sami ullah khan Read More Articles by sami ullah khan: 155 Articles with 174788 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.