اگر ہم عرب کو کرۂ زمین کے نقشہ
پر دیکھیں تو اس کے محل وقوع سے یہی معلوم ہوتاہے کہ اللہ تعالیٰ نے ملک
عرب کو ایشیا، یورپ اورافریقہ تین براعظموں کے وسط میں جگہ دی ہے اس سے
بخوبی یہ سمجھ میں آسکتاہے کہ اگر تمام دنیا کی ہدایت کے واسطے ایک واحد
مرکز قائم کرنے کے لیے ہم کسی جگہ کا انتخاب کرنا چاہیں تو ملک عرب ہی اس
کے لیے سب سے زیادہ موزوں اورمناسب مقام ہے ۔ خصوصاً حضورخاتم النبیین صلی
اللہ تعالیٰ علیہ وسلم کے زمانہ پر نظر کر کے ہم کہہ سکتے ہیں کہ جب افریقہ
اوریورپ اور ایشیا کی تین بڑی بڑی سلطنتوں کا تعلق ملک عرب سے تھا توظاہر
ہے کہ ملک عرب سے اٹھنے والی آواز کو ان براعظموں میں پہنچائے جانے کے
ذرائع بخوبی موجود تھے ۔ غالباً یہی وہ حکمت الہٰیہ ہے کہ اللہ تعالیٰ نے
حضور خاتم النبیین صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم کو ملک عرب میں پیدا فرمایا
اور ان کوا قوام عالم کی ہدایت کا کام سپرد فرمایا۔ (واللہ تعالیٰ اعلم) |