دفاع پاکستان کونسل کا عزم

ورلڈ ٹریڈ سنٹر پر حملے کے بعد امریکہ نے افغانستان کی سر زمین پر بارود کی بوچھاڑ شروع کر دی نام نہاد دہشت گردی کیخلاف جنگ میں پاکستان کو بھی اپنا اتحادی بنا لیا پاکستان نے امریکہ کو فضائی اڈے بھی فراہم کیے اور امریکہ کو سپلائی بھی پاکستان سے جاری تھی امریکہ جو درحقیقت افغانستان میں ٹھکانہ اور پاکستان کو نشانہ بنا کر وطن عزیز کی ایٹمی قوت کو ختم کرنا چاہتا تھا گیارہ سال کی اس جنگ میں پاکستان میں دہشت گردی کا اضافہ ہوا بلیک واٹر کے اہلکاروں کی ملک میں کھلی چھٹی دی گئی ریمنڈ ڈیوس جیسا دہشت گرد جس نے بے گناہ پاکستانیوں کا خون کیا کو امریکہ کے غلام حکمرانوں نے رہا کروایا جبکہ بے گناہ عافیہ سمیت امریکہ میں قید پاکستانیو ں کی رہائی کیلئے کوئی اقدامات نہیں کیے امریکہ نے پاکستان کے ساتھ دوستی کی آڑ میں دشمنی کی ایک طرف امداد تو دوسری طرف وطن عزیز میں تخریب کاری ، بے گناہ پاکستانیوں کا خون بہتا رہا اور ملک کا دفاع کرنے والے فوجی جوان بھی اس نام نہاد دہشت گردی کی جنگ میں قربانیاں دیتے رہے ڈرون حملوں کا نہ رکنے والاسلسلہ شروع تھا امریکہ نے ایبٹ آباد آپریشن کر لیا ماضی میں بھی پاکستانی چیک پوسٹوں پر پاک فوج کے جوانوں کو شہید کیا گیا حکمران جنہیں وطن سے زیادہ اقتدار عزیز تھا کرسی کو مضبوط کرنے کیلئے کچھ نہ کیا قربانیاں ہی قربانیاں وطن عزیز خون سے لہو لہان مگر حکمران عیاشی کرتے رہے ڈرون حملوں ، ریمنڈ کی رہائی ، ایبٹ آباد آپریشن پر ملک کی غیور عوام احتجاج کرتی رہی کہ امریکہ کے ساتھ دوستی ختم کر کے نام نہاد دہشت گردی کی جنگ سے باہر نکلا جائے امریکہ کی وجہ سے پاکستان مشکلات میں گھرا ہوا ہے مگر زرداری و گیلانی و ملک پاکستان کی بجائے امریکہ کی وکالت کرتے رہے جس کا نتیجہ یہ نکلا کہ امریکہ نے سلالہ چیک پوسٹ پر حملہ کر کے پاکستان کے 24فوجی نوجوانوں کو شہید کر دیا جن کا خون رنگ لایا اور پاکستان کی عسکری قیادت نے امریکہ کے ساتھ رویہ بدلا اس حملے کے بعد پاکستان کا ہر شہری غمزدہ تھا ہر گلی و کونے سے اور امریکہ کیخلاف احتجاج ہوا سیاسی و مذہبی جماعتوں ، وکلاء، تاجروں ، ڈاکٹروں ، طلباء، سول سوسائٹی ہر شخص نے احتجا ج میں حصہ لیا عسکری قیادت نے امریکہ کو شمسی ایئر بیس خالی کرنے کو کہا پاکستان نے افغان جنگ پر ہونے والے بون کانفرنس میں شرکت سے انکار کیا جس پر صدر اوبامہ نے بھی زرداری جو دبئی میں زیر علاج ہیں کو فون کیا کہ بون کانفرنس میں پاکستان کی شرکت انتہائی اہم ہے مگر حکومت نے انکار کیا اور پاکستان نے بون کانفرنس میں شرکت نہیں کی ۔ عسکری و فدنے امریکہ کا دورہ کرنا تھا اور وہ مختلف اداروں میں لیکچر دیتے تھے کا دورہ امریکہ بھی منسوخ ہوایقینا یہ عسکری قیادت کا ہر فیصلہ خوش آئند اور پاکستانی قوم کی امنگوں کے عین مطابق ہے اس جراتمندانہ فیصلے سے قوم میں بھی جذبہ پیدا ہوا ۔

ماضی میں ایبٹ آباد آپریشن ، ڈرون حملوں کے حوالے سے جب پارلیمنٹ میں آواز بلند کی گئی تو حکومت نے اجلاس بلا کر کمیٹیاں قائم کر دیں مگر کسی کمیٹی نے کوئی کام نہیں کیا اس اجلاس کا مقصد زیرو رہ جاتا تھا اگر حکومت ڈرون حملوں پر سٹینڈ لیتی ، ریمنڈ ڈیوس کو نہ چھوڑتی تو آج وطن عزیز کی سلامتی پر آنچ نہ آتی ہمارے حکمرانوں نے امریکی ہر بات پر چپ سادھے رکھی جسکے نتیجے میں 24جوانوں کی شہادت کے بعد ان کو عقل آئی حالانکہ ڈرون حملوں میں ہزاروں بے گناہ پاکستانی شہید ہو چکے کئی عورتیں بیوہ ہوئیں کئی بچے یتیم ہوئے مگر امریکہ کی وفاداری میں آزاد ملک کے غلام اتنے آگے جا چکے تھے کہ ان کی ہی صفائیاں پیش کی جائیں اور عوام کو صرف بیانات کے ذریعے تسلی دی جاتی کہ ہم امریکہ سے کہیں گے وہ ڈرون حملے نہیں کرے گا بات چیت چل رہی ہے حالانکہ ڈرون حملے معاہدے کے تحت ہو رہے تھے عوام کے سامنے حکمرانوں نے جھوٹ ہی بولا اور وفا داری امریکہ کی کی جو حقیقت میں اسلام کے نام پر بننے والے ملک پاکستان کی جڑیں کھوکھلی کرنے افغانستان آیا تھا ۔

حالیہ امریکی حملے کے بعد پاکستانی قوم جو پہلے ہی حکومت سے مطالبہ کر رہی تھی بیدار ہوئی دفاع پاکستان کونسل نے بھی اجلاس بلایا جس میں دفاع پاکستان کونسل کے چیئر مین مولانا سمیع الحق ، جماعة الدعوة پاکستان کے امیر پروفیسر حافظ محمد سعید و دیگر سیاسی و مذہبی جماعتوں کے رہنماﺅں نے شرکت کی اس اجلاس میں امریکہ کیخلاف وطن عزیز میں ایک تحریک چلانے کا فیصلہ کیا گیا اجلاس میں رہنماﺅں کا کہنا تھا کہ کہ نیٹو کی سپلائی مستقل بند کی جائے اور شمسی ایئر بیس کے علاوہ باقی فضائی اڈے بھی امریکہ سے خالی کرائے جائیں امریکہ سے دوستی کا ناطہ ختم کیا جائے کیونکہ امریکہ نے اتحادیوں کے ساتھ ملکر پاکستان پر حملہ کیا فوجی چیک پوسٹ پر حملے پورے ملک پر حملہ ہے پاکستانی قوم سے ہر گز برداشت نہیں کرے گی کہ نیٹو حملہ کرتا رہے اور حکمران خاموش رہیں اب امریکہ کی آنکھ میں آنکھ ڈال کر بات کرنے کا وقت ہے حکمرانوں نے اگرجراتمندانہ فیصلے کیے تو پاکستانی قوم کا بچہ بچہ امریکہ سے لڑنے کے لیے تیار ہے اور امریکہ کا حشر ویتنام سے بھی برا ہوگا دفاع پاکستان کونسل نے پہلے لمحے میں 18دسمبر کو مینار پاکستان لاہور میں ایک دفاع پاکستان کونسل کے چیئر مین مولانا سمیع الحق کا کہنا تھا کہ ہم عوا م میں بیداری کی لہر دوڑائیں گے دفاع پاکستان کونسل سیاسی پلیٹ فارم نہیں بلکہ وطن عزیز کے دفاع اور ملکی سلامتی کیلئے بنائی گئی ہے جس میں تمام محب وطن جماعتیں شامل ہیں ،امیر جماعة الدعوة پروفیسر حافظ محمد سعید کا کہنا ہے کہ18دسمبر کو مینار پاکستان ہونے والی دفاع پاکستان کانفرنس وطن عزیز کا ایک تاریخی پروگرام ہوگا ۔طلبائ، وکلائ، تاجروں اورمدارس دینیہ کی مختلف تنظیموں نے کانفرنس میں شرکت کی بھرپور یقین دہانی کروائی ہے، کانفرنس میں لاکھوں مسلمانوں کے علاوہ ہندو، سکھ، عیسائی اور دیگر مذاہب کے نمائندگان بھی شریک ہوں گے،مذہبی و سیاسی جماعتوں کے علاوہ تمام مکاتب فکر کے مدارس بھی بھر پور مہم چلا رہے ہیں مدارس دینیہ کی مختلف تنظیموں کے قائدین نے امریکہ اور نیٹو کی پاکستانی فوج پر بمباری کے خلاف 18دسمبر کو مینار پاکستان ہونے والی دفاع پاکستان کانفرنس کی مکمل حمایت کرتے ہوئے طلباءکو کانفرنس میںبھرپور انداز میں شرکت کی ہدایات جاری کی ہیںتمام مکاتب فکر کے سینکڑوں مدارس کے علماءکرام ، شیوخ الحدیث اور مہتمم حضرات نے ہزاروں طلباءسمیت 18دسمبر کو مینار پاکستان گراﺅنڈ میں ہونے والی دفاع پاکستان کانفرنس میں شرکت کا اعلان کیا ہے دفاع پاکستان کونسل کی طرف سے امریکہ و نیٹو فورسز کی بمباری اور بھارت کو پسندیدہ ترین ملک قرار دینے کیخلاف 18دسمبر کو مینار پاکستان ہونے والی کانفرنس تمام مذہبی و سیاسی جماعتوں کا مشترکہ پروگرام ہے دفاع پاکستان کانفرنس کے ذریعہ دنیا ئے کفر کو پیغام دیا جائے گا کہ پاکستان کے غیور عوام امریکہ و نیٹو کی کھلی دہشت گردی اور بیرونی قوتوں سے کئے گئے اسلام و پاکستان مخالف معاہدوں کو کسی صورت قبول کرنے کیلئے تیار نہیں ہیں دفاع پاکستان کونسل کی مرکزی رابطہ کمیٹی کے علاوہ مذہبی و سیاسی جماعتوں کے قائدین، علماءکرام اور کارکنان کانفرنس کے حوالہ سے گلی محلے کی سطح پر خصوصی مہم چلا رہے ہیں جس پر عوام الناس میں دفاع پاکستان کانفرنس میں شرکت کے لئے زبردست جوش و خروش پایا جاتا ہے کانفرنس میں مسیحی ، سکھ ، ہندو اور پاکستان میں بسنے والے دیگر مذاہب اور اقلیتوں کے نمائندگان بھی مینار پاکستان پہنچےں گے اور اس عزم کا اظہار کریں گے کہ اقلیتی برادری بھی پاکستان پر مسلط کی گئی امریکہ و نیٹو کی دہشت گردی کیخلاف ہیں اور وطن عزیز کی حفاظت کے لئے پاک فوج کے شانہ بشانہ رہیں گے۔
Mumtaz Haider
About the Author: Mumtaz Haider Read More Articles by Mumtaz Haider: 88 Articles with 63871 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.