کہاجاتاہے دنیا میں وہی قومیں
اور شخصیات بنی ونوع انسان کے لئے سودمند ثابت ہوتی ہیں جو یقین اور اعتماد
کو ساتھ لے کر چلتیں ہیں جس کی بنا پر دنیا کی کوئی طاقت اِنہیں مغلوب نہیں
کرسکتی اوراگر آپ نے بھی اپنے اندر خود اعتمادی پیداکرلی ہے توپھر آپ کو
ترقی اور خوشحالی سے کوئی روک سکتاڈیل کارنیگی سے کسی نے پوچھا کہ زندگی کا
زہر کیاہے....؟تو پتاہے قارئین اِس نے کیا کہا....؟اِس نے بڑے جوش اور جذبے
سے یہ جواب دیاکہ زندگی کا زہر ڈر، مایوسی اور وہم ہے اور جب جس نے یہ
دیکھاکہ لوگ اِس کے اِس مختصرترین جواب سے پریشان اور مخمصے کا شکار ہوگئے
ہیں تو اِس کے ساتھ ہی اِس نے زندگی کے امرت کا اظہار یوں کردیاکہ زندگی کا
امرت ، حوصلہ، قوت اور خوداعتمادی ہے اِس نے خوداعتمادی کے طلبگاروں کو
سمجھاتے ہوئے ساتھ ہی یہ بھی کہہ دیاکہ خوداعتمادی کا صحیح مفہوم اپنے
اُوپر بھروساہے اور بس ...اِس کا مطلب جامے سے باہر ہوجانانہیں ہے...یا
مصنوعی شخصیت اختیارکرنا یا غیرفطری یا متکبرانہ انداز گفتگو بھی نہیں ہے
بلکہ اپنے اندار خوداعتمادی کا صحیح مفہوم یہ ہے کہ آپ اپنی ذات ، ذہانت
اور وسائل کو سامنے رکھتے ہوئے اپنے لئے ، اپنی قوم کے لئے اور اپنے وطن کے
لئے کیا کچھ کرسکتے ہیں یہ ہی خوداعتمادی ہے۔جیساکہ اِن دنوں ہمارے
حکمرانوں ، سیاستدانوںاورعسکری قیادت میں خوداعتمادی کا عنصر آمڈ آیاہے یہ
ایک اچھاعمل ہے۔
بہرحال اَب اِس میں کوئی شک نہیں کہ 25اور26نومبر 2011(جمعہ ، ہفتہ کی
درمیانی شب) سانحہ مہمندایجنسی کے رونماہونے کے بعد ہمارے حکمرانوں،
سیاستدانوں، عسکری قیادت اور ایوانوں نے مزید امریکی پٹھوبنے رہنے سے صاف
انکار کردیاہے اور اپنی سرحد وں میں گزشتہ کئی سالوں سے مختلف بہانوں سے
جاری امریکی دہشت گردی کے خلاف(اور اِسے لگام دینے کے خاطر) جس طرح اپنی
آواز بلند کی ہے وہ اپنی جگہ ایک مستحسن اقدام ہے جس کی جتنی بھی تعریف کی
جائے وہ کم ہے اور اِس کے ساتھ ہی ہم یہ بھی کہیں گے کہ ساری قوم بھی اِس
بات پر مکمل طور پر متفق ہے کہ ہم نے امریکیوں کے جارحانہ رویوں کے خلاف جو
قدم اٹھالیاہے اِس پر پچھتاوے کی کوئی ضرورت نہیں ہے اِس پر حکمرانوں،
سیاستدانوں ، عسکری قیادت اور ایوانوں کو بھی اِس صورتِ حال میں ڈٹ
جاناچاہئے۔
جبکہ پاکستان نے اپنے اندر خوداعتمادی پیداکرتے ہوئے امریکا کے خلاف جو
اقدامات کئے ہیں اِن سے امریکا یقینی طور پر بلبلااٹھاہے اور اِسے خطے میں
چھیڑی جانے والی اپنی دہشت گردی کے خلاف جنگ میں اَب اپنی شکست نظرآرہی ہے
یعنی ایک عرصے تک امریکیوں کی انگلیوں کے اشاروںپر ناچنے والے پاکستان نے
جب اپنی خودمختاری اور سلامتی کے لئے ذرابھراقدامات کیاکرلئے گویاکہ امریکی
اُبل پڑے ہیں اور اِنہوں نے اپنی آنکھیں سر پر رکھ لی ہیں اور پاکستان کے
خلاف سازشوں کے ایسے جال بننے شروع کردیئے ہیں کہ جن سے پاکستانی وقتی طور
پر توضرور پریشان ہوگئے ہیں جیسے کہ پہلے سیاہ فام امریکی صدر مسٹربارک
اوباما کی مرضی اور منشا سے امریکی ایوان نمائندہ گان نے پاکستان کی 70کروڑ
ڈالرکی فوجی امداد منجمدکرنے کا بل پاس کرتے ہوئے 662ارب ڈالر کا دفاعی بجٹ
بھی منظورکرلیاہے اطلاعات کے مطابق بل کی ایک شق کے تحت ظالم وجابرا ور
فاسق امریکی ایوان نمائند ہ گان نے واضح اور دوٹوک الفاظ میں اسلام آباد کو
امداد کی رقم کا اجراءافغانستان میں دیسی ساختہ دھماکہ خیز مواد کی رسیل
روکنے سے مشروط کردیاہے جبکہ دوسری جانب ایک غیر ملکی خبر راساں ایجنسی نے
بڑے وثوق سے یہ دعویٰ کیا ہے کہ اپنے ملک (امریکا)کے ساتھ مخلص اور اپنے
عوام کے شدید دباؤ میں آئے ہوئے امریکی ایوانِ نمائندہ گان نے جو ڈیفنس
تھرائزیشن بل اہتمام کے ساتھ منظورکیاہے اِس کی حمایت میں 283اور مخالفت
میں 136ووٹ ڈالے گئے ہیں اور اِس بل میں اکثریت اُن لوگوں اور اُن شقیوں کی
تھی جوپاکستان کی امداد روکنے ، ایران پر پابندیاں عائد کرنے اور مشتبہ
دہشت گردوں کو غیر معینہ مدت تک حراست میں رکھنے والی تھیں ایک ایسابل جِس
کی زبانی طورپر امریکی صدر اوباماپہلے ہی منظوری دے چکے تھے اور اَب اِسے
قانونی شکل دینے کے لئے سینٹ میں پیش کیاجائے گا خیال کیا جارہاہے کہ جہاں
سے باقاعدہ طور پر منظور ی ملنے پر پاکستان کے دشمن مگر دوست نما امریکی
صدر مسٹر بارک اوباما اِس بل پر اپنے دستخط کردیں گے جس کے بعد یقینی طورپر
امریکی ڈیفنس تھرائزیشن کا 662 ارب ڈالر اور پاکستان کو70کروڑ ڈالر کی فوجی
امدادمنجمدکرنے کا بل منظورہوجائے گاجس پر امریکی محکمہ خارجہ کے ایک شاطر
اور عیار ترجمان نے اپنا دلیرانہ موقف اختیارکرتے ہوئے کہاکہ اِس طرح اگر
یہ بل صحیح معنوں میں منظور ہوگیااورقانون بن گیاتوہم پاکستان کے ساتھ مل
کر اپنے دفاعی نظریات برقراررکھنے کے لئے اِس کی ضرورتوں پر تو ضرور کام
کریں گے مگر اِس کے ساتھ ہم اپنی فوجی امداد اور تعاون کے حوالے سے کچھ
نہیں کرسکیں گے۔
اِس کے برعکس ہماری ہر دلعزیز اور باصلاحیت لیڈی وزیرخارجہ حناربانی کھر نے
کہا ہے کہ امریکی امداد کی بند ش سے ہمیں کوئی فرق نہیں پڑے گا اور ہم نے
بھی تہیہ کرلیاہے کہ ہمیں اپنی خود مختاری اور سلامتی اور ملکی استحکام کے
خاطر آگے بڑھنے کے لئے دوسروں پر انحصار کرناچھوڑناہوگااور اُنہوں نے بھی
اپنے مخصوص انداز نے اپنا یہ انتہائی دلیرانہ موقف بھی شاطر و عیار
امریکیوں کے سامنے پیش کردیاکہ دہشت گردی کے خلاف جاری جنگ میں ناکامی ہوئی
تواِس کا ذمہ دار امریکاہی ہوگااِس پرہم یہاں یہ سمجھتے ہیں کہ یہ بات
حوصلہ افزاءضرورہے کہ وزیرخارجہ حناربانی کھر نے جس حوصلے اور جوش کے ساتھ
70کروڑ ڈالر کی پاکستانی فوجی امدادمنجمدکرنے پر اپنا موقف امریکیوں کے
سامنے رکھ دیاہے ابھی وقت ہے کہ امریکی صدر اور ایوان نمائندہ گان سمجھ
جائیں تو یہ پاکستان پر فوجی امدادمنجمدکرنے والے اپنے فیصلے پر ضرور
نظرثانی کریں گے ورنہ یہ خود سمجھ جائیں کے اَب کسی بھی حوالے سے پاکستان
کو نہ دبایا اور نہ ہی ڈرایاجاسکتاہے کیوں کہ اَب ہم نے اپنے اندر
خوداعتمادی پیداکرلی ہے اور ایک ایسی خوداعتمادی جس پر ساری قوم کو
انحصارکرناہوگا۔(ختم شد) |