سلنڈر, سہولت یا چلتے پھرتے بم

پاکستان اس وقت انتہائی نازک دور سے گزر رہا ہے جہاں اس کو بے پناہ مسائل اور چیلنچر کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے پاکستان میں آئے دن بڑھتی ہوئی مہنگائی نے عوام کا جینا دشوار کر دیا ہے یہ مہنگائی کبھی تو پیٹرول ، گیس و بجلی اور کبھی روز مرہ کی اشیا ء کی قیمتوں میں ہوشربا اضافوں کی شکل میں عوام پر ڈال دی جاتی ہے روز بروز بڑھتی مہنگائی نے غریب و متوسط طبقے کی کمر کو توڑ کر ہی رکھ دیا ہے، جس کے باعث ملک میں خودسوزی ،لوٹ مار اور رشوت ستانی کا بول بالا ہے اور ایماندار افراد بھوک وافلاس کی زندگی گزار نے پرمجبور ہیں ، دوسری طرف سی این جی پر چلنے والی گاڑیوں نے عوام کا سکون وچین سے سفر کرنے کا حق بھی چھین لیا ہے کیو نکہ پاکستان میں سی این جی پرچلنے والی گاڑیوں کی بہت بڑی تعدادجن میں ہر عمر کے عوام کی کثیر تعداد اپنی منزل و مقصود پر پہنچنے کے لئے استعمال کر تے ہیں۔ اب سی این جی پر چلنے والی گاڑیاں چلتے پھرتے خودکش بموں میں تبدیل ہو گئیں ہیں، کیونکہ ان گاڑیوں، ویگنوں اور بسوں میں آئے دن سلنڈر زپھٹنے کے واقعات سامنے آنے لگے ہیں اب سلنڈرز پھٹنے کے واقعات میں دن بہ دن اضافہ ہو تا جارہاہے گزشتہ ایک ماہ میں پبلک ٹرانسپورٹ میں نصب گیس سیلنڈر پھٹنے سے اب تک تقریباً 41سے زائد قیمتی جانیں لقمہ اجل بن چکی ہیں۔ 21دسمبر کوپیش آنے والے حادثے میں14افراد جاں بحق ہوئے ، اسی طرح 18دسمبر کو کھڑیاں کے مقام پر 4، 11دسمبر کووہاڑی میں ٹبہ سلطان کے قریب مسافر ویگن کا گیس سلنڈر سے پھٹنے سے چار افراد جاں بحق ہوئے، 7 دسمبر کو مٹیاری کے قریب 18افراد جاں بحق اور گوجرانوالہ میں گیس سلنڈر پھٹنے سے 6افراد جاں بحق ہوئے تھے۔ گزشتہ چند دنوں میں پے درپے ہونے والے حادثات حکومت کیلئے لمحہ فکریہ ہیں ۔اگر ہم حالات کا جائزہ لیں تو معلوم ہو گا کہ ٹرانسپورٹرز حضرات کرائے تو ڈیزل اورپیٹرول کی قیمتوں پر لیتے ہیں لیکن گیس استعمال کی جاتی ہے، اس سلسلے میں ٹرانسپورٹرزحضرات نے زیادہ پیسے کمانے کے لالچ میں گاڑیوں میں انتہائی ناقص اور غیر معیاری سلنڈرز نصب کرارکھے ہوئے ہیں یا پھر پرانے سلنڈرز جو اپنی زندگی پوری کرچکے ہیں انہیں تبدیل کیے بغیر ہی چلاتے رہتے ہیں جس کے نتیجے میں سلنڈرز بالاخر پھٹ جاتے ہیں اور جو قیمتی جانوں کے ضیاع کا سبب بنتے ہیں۔ یہ حادثات زیادہ تران ویگنوں میں پیش آتے ہیں جن میں سی این جی کے بجائے ایل پی جی اور آکسیجن سلنڈروں کا استعمال کیا گیا تھا ان حادثات کی وجہ ناقص سلینڈرں کا استعمال اور حفاظتی ضابطوں کو نظر انداز کرناہے ۔آخر عوام کے ساتھ ہی ایسا کیوں ہوتا ہے ، ہر صورت میں صرف عوام ہی کی جان لی جارہی ہے چاہے وہ مہنگائی کی صورت میں ہو ،خودکش بم دھماکوں یا گیس سلنڈرز کے حادثات کی صورت میں، ہر حال میں عوام قربان ہو رہی ہے ۔ کیا حکمرانوں کی نظر میں عوام کی زندگی کی کوئی قیمت نہیں شایداسی لئے عوام کو بھیڑ بکریوں کی طرح مرنے کے لیے چھوڑ دیا جاتا ہے۔ حکمران کچھ تو خوف خدا کریں کچھ تو یاد کریں کہ یہ عوام ہی کے ووٹوں سے ہی منتخب ہوکر ایوانوں میں پہنچنے میں کامیاب ہوتے ہیں پھر وہاں جاکر یہ عوام سے ایسے لاتعلق ہوجاتے ہیں کہ جیسے عوام کے پاس دوبارہ جانا ہی نہیں۔ گیس سلنڈر چلتے پھرتے خودکش بم بن چکے ہیں جنہوں نے کئی معصوموں کی قیمتی جانیں لے لیں ہیں، اب سوال یہ پیدا ہوتاہے کیا عوام کاروباراور آفس پرآنا جانا چھوڑ دیں ؟ کیا اپنے بچوں کو اسکول بھیجنااور روز مرہ کے کاموں کی تکمیل کیلئے بسوں و ویگنوں میں سفر کرنا چھوڑدیں؟ جبکہ غیر ممالک میں انسانی جانوں کو مکمل تحفظ فراہم کرنے کیلئے ٹھوس اور مثبت اقدام دیکھنے میں آ تے ہیں خواہ گاڑی پیٹرول اور ڈیزل پر ہو، گاڑی سے لیکر پیٹرول ٹینک اور ٹائر سمیت ہر قسم کی فنٹس سرٹیفکیٹ یا لائنس دئیے جاتے ہیں جس کے لئے باقائدہ قانون لاگوں کیا گیاہے اور قانون کی خلاف ورزی کرنے والے کو قانون کے مطابق سزادی جاتی ہے ، گویا انسانی زندگیوں کو تحفظ فراہم کرنا حکومت کی اولین تفرجیحات میں شامل ہے ۔ لہذا ضرورت اس بات کی ہے کہ انسانی زندگیوں کو تحفظ فراہم کر نا حکومت پاکستان کی اولین ترجیحات میں شامل ہونا چاہیے اور غیر ممالک کی طرح یہاں بھی گاڑیوں کے فنٹس لائنس کے اجرا اور اس پر عمل درآمد کو یقینی بنایا جائے اورحکومت کو چاہیے کہ غیر معیاری سی این جی سلنڈر کٹس اور پارٹس فروخت کرنے والوں پر پابندی عائدہونا چاہیے، جن گاڑیوں پاس سی این جی فٹنس سرٹیفکیٹ نہ ہو تو ان کوروڈپر آنے سے روکا جائے او ر خلاف ورزی کرنے والے ان مالکان کے خلاف قانونی کارروائی ہونی چاہیے تاکہ عوام کی قیمتی جانوں کوتحفظ فراہم کیا جا سکے ۔
asad sheikh
About the Author: asad sheikh Read More Articles by asad sheikh: 22 Articles with 17454 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.