ایک نوجوان آرٹسٹ کے ماچس کی جلی ہوئی تیلیوں اور آگ سے بنائے گئے
ناقابل یقین مجسموں نے سب کو حیرت میں ڈال رکھا ہے- جبکہ یہ نوجوان سگریٹ
پینے کا بھی عادی نہیں ہے- آئی ٹی کے ماہر Stanislav Aristov نے اپنے
خوبصورت آرٹ ورک کے ذریعے چند خوبصورت تخلیقات کی ہیں-
28 سالہ آرٹسٹ نے دھوئیں کی تتلی سے لے کر جلتے ہوئے دل تک کئی حیرت انگیز
مجسمے تخلیق کیے ہیں- |
|
انہیں اس آرٹ کا خیال روس میں ہونے والے ایک تصویری مقابلے میں حصہ
لینے کے بعد آیا- انہوں نے اپنے اس خیال کو عملی جامہ پہنایا اور ماچس کی
استعمال شدہ لکڑی کے کاربن کو ایک ناقابل یقین شکل فراہم کی- وہیں سے اس آرٹ
کا آغاز ہوا-
اس روسی آرٹسٹ جو کہ جلد ہی لندن جانا چاہتے ہیں٬ کا کہنا ہے کہ “ عجیب بات
ہے کہ یہ مجھے اچھا لگتا ہے جبکہ میں تمباکو نوشی بھی نہیں کرتا“-
|
|
ان کا کہنا ہے کہ میری پہلی تخلیق ایک ماہانہ تصویری مقابلے کی وجہ
سے اتفاقاً ممکن ہوئی٬ میں صرف کچھ کرنے کی کوشش کرنا چاہتا تھا-
ان کا کہنا ہے کہ جب میں اس میں کامیاب ہوگیا تو میں نے سوچا کہ کیوں نہ
اپنے اس فن کے ذریعے زندگی کی نمائندگی کی جائے- |
|
وہ کہتے ہیں کہ “یہ ایسے ہی ہے جیسے ماچس کی تیلی کا جو حصہ جل گیا وہ ماضی
تھا٬ یادیں دھواں بن کر چھوڑ جاتی ہیں اور تیلی کا وہ حصہ جو باقی رہ
گیا ہے وہ مستقبل ہوتا ہے- یہی ہماری زندگی ہے“-
آرٹسٹ کا کہنا ہے کہ “ بے شک ماچس کی جلی ہوئی تیلی ایک معمولی چیز ہے لیکن
اسے نہایت غیر معمولی طریقوں سے پیش کیا جاسکتا ہے-“
|
|
Stanislav کہتے ہیں کہ تین سال قبل میں نے ایک لیمپ کو غیر معمولی ترتیب دی-
تب ہی میں سمجھ گیا کہ عام چیزوں کو بھی غیر معمولی انداز میں لوگوں کو
دیکھایا جاسکتا ہے-
انہیں اس بات پر افسوس ہے کہ آج تک انہوں نے اپنا یہ آرٹ کسی نمائش میں پیش
نہیں کیا- کیونکہ اس طرح کے حلقوں میں ان کی رسائی تقریباً نہ ہونے کے
برابر ہے- اسی وجہ سے وہ اپنا کام صرف انٹرنیٹ پر ہی پیش کرتے ہیں-
|
|
وہ کہتے ہیں کہ “ بے شک میں انگلش لوگوں کے ساتھ ہر اس شخص کو اپنا کام
دیکھانا چاہتا ہوں جو اس میں دلچسپی رکھتا ہے“-
|