آج کے جدید دور میں شکاگو اور نیویارک میں بننے والی فلک بوس عمارات کے
بارے میں تو سب ہی جانتے ہیں لیکن شاید بہت کم لوگ اس بات سے واقف ہیں کہ
یمن کے ایک شہر میں مٹی سے بنی 2 ہزار سال پرانی بلند و بالا عمارات بھی
موجود ہیں- یہ عمارات زمین پر سب سے قدیم ہیں- اس شہر کا نام Shibam ہے اور
یہ مقام تقریباً دوسری صدی میں وجود میں آیا-
یہ عمارتیں وہاں کی مقامی مٹی سے بنائی گئی اینٹوں سے تعمیر کی گئی ہیں- ان
عمارتوں کی تعداد 500 ہے- ان عمارتوں کی اونچائی 5 سے 11 منزلہ عمارت کے
برابر ہے- اس لیے انہیں “ دنیا کی مٹی سے تعمیر کی جانے والی سب سے بلند و
بالا عمارتیں “ ہونے کا اعزاز حاصل ہے- ان میں سے چند عمارتیں 100 فٹ سے
بھی زیادہ اونچی ہیں- |
|
یہ شہر جو کہ 2 ہزار سال پرانا ہے لیکن اسے کبھی کبھی 16 ویں صدی کا
شہر تصور کیا جاتا ہے- جبکہ اس کے زیادہ تر گھر شروعات کے ہیں- تاہم یہ بھی
دوسرے شہروں کی طرح تبدیل ہوتا رہا ہے جیسے کہ زندہ جسم میں تبدیلی ہوتی
رہتی ہے اور گزشتہ چند صدیوں میں اس کے گھر کئی بارہ دوبارہ تعمیر بھی ہو
چکے ہیں-
|
|
صدیوں بعد ان گھروں کو دوبارہ تعمیر کرنے کی وجہ بارشیں ہیں جو کہ مسلسل ان
کے لیے خطرہ کا باعث ہوتی ہیں- ان گھروں کو محفوظ
بنانے کے لیے یہاں کے رہائشی باقاعدگی سے دیواروں اور چھتوں کو مٹی کی موٹی
تہوں سے ڈھانپتے رہتے ہیں اور ان کی دیکھ بھال کو یقینی بناتے ہیں- ‘‘
20 سال قبل یہاں کے رہائشی آسان زندگی کی تلاش میں اسے چھوڑ کر چلے گئے تھے
اور یہ شہر ماضی کا حصہ بننے جیسے خطرے سے دوچار ہوگیا تھا- لیکن بحالی اور
شہری ترقیاتی پروگراموں کے ذریعے اس شہر کو بچا لیا گیا- لیکن حال ہی میں
2008ﺀ میں آنے والے شدید سیلاب کی وجہ سے ان عمارتوں کی بنیادوں کو بہت
نقصان پہنچا ہے اور یہ خاتمے کے قریب پہنچ گئی ہیں- |
|
یونیسیکو کے عالمی ثقافتی ورثے میں یہ ایک قدیم اور بہترین مثال ہے
جس کے ذریعے اعلیٰ شہری منصوبہ بندی کی جاسکتی ہے اور اس سے اچھی تعمیر کی
بنیاد بھی رکھی جاسکتی ہے-
|
|