وزیر اعظم آزاد کشمیر چوہدری
عبدالمجید کے ایک کامیاب ترین سیاستدان ہونے کے علاوہ ایک محنتی ورکر ہونے
پر بھی شاہد ہی کسی کو شک ہو ۔متفق عالیہ رائے کا احترام جہاں آزاد کشمیر
کے عوام نے28جون 2011کے انتخابات میں کیا اس سے بڑھ کر عوامی رائے کا
احترام صدر پاکستان آصف علی زرداری اور وزیر اعظم پاکستان سید یوسف رضا
گیلانی نے چوہدر ی عبدالمجید کو آزاد کشمیر حکومت کا وزیر اعظم بنا کر دیا۔
پاکستان پیپلز پارٹی کی اعلٰی قیادت کو اس بات کا علم تھا کہ چوہدری
عبدالمجید کے اندر کام لینے اور کام کرنے کی صلاحتیں موجود ہیں اور ان کے
وزیر اعظم بننے سے آزاد کشمیر کے اندر جہاں پارٹی مضبوط ہو گی وہاں خود خطے
کے اندر تعمیر و ترقی کا نیا دور بھی شروع ہو گا آزاد کشمیر کے پرانے سیاسی
کھلاڑیوں کا خیال تھا کہ چوہدری عبدالمجید عمر کے اس حصے میں جس کا قدرتی
تقاضا کام نہیں بلکہ آرام ہے مگر اس وقت آزاد کشمیر کے پرانے سیاسی
کھلاڑیوں کی عقل پر پردے پڑ گئے اور ان کے تمام کے تمام دعوے دم توڑ گئے جب
چوہدری عبدالمجید وزارت عظمہ کے قلمدان کو سنبھالنے کے بعد پہلے سے زیادہ
متحرک اور زیادہ پر جوش نظر آنے لگے اپنے وزارت عظمہ کے چارماہ کے دور
اقتدار میں ایسے عظیم قومی منصوبوں کو حقیقی اور عملی شکل دے دی جس کا تصور
کرنا بھی مشکل تھا ان قومی منصوبوں میں آزاد کشمیر کے اندر میرپور بے نظیر
بھٹو شہیدمیڈیکل کالج اور مظفرآباد کے مقام پر میرواعظ مولوی محمد فارق
میڈیکل کالج کا قیام ،اسلام گڑھ میرپور میں پاسپورٹ آفس کا قیام ،میرپور
چترپڑی روڈ پر پلے گراﺅنڈ اور 1000کنال پر محیط قبرستان کیلئے جگہ کا قیام
میرپور میں لاتعداد تعلیمی اداروں کی اب گریڈیشن یہ وہ عظیم و باوقار پیپلز
پارٹی کی حکومتی کارنامے ہیں جن کو ایک ہزار سال بعد بھی کوئی سیاسی پارٹی
یا کارکن جھٹلا نہیں سکے گا بالخصوص میڈیکل کالج کے قیام سے آزاد کشمیر کے
عوام کے اندر پائی جانے والی قدیم مایوسی کا خاتمہ ہو چکا ہے پاکستان کے
علاوہ بیرون ملک میڈیکل کی تعلیم اور میڈیکل کی سیٹوں کیلئے لاکھوں روپے کے
اخراجات کرنے کے علاوہ مختلف مقامات پرمنتیں اور سیاسی سفارشیں کروانے والے
بے بس کشمیری نوجوان اب پورے فخر سے کہنے میں حق بجانب ہو گئے ہیں کہ اب ان
کو میڈیکل کی تعلیم حاصل کرنے اور سیٹیںحاصل کرنے کیلئے کسی کی منت سماجت
کرنے کی ضرورت نہیں ،کوٹہ مختص کروانے کی ضرورت نہیں اب یہاں پرایک اور
خوبصورت پہلو بھی نظر آرہا ہے کہ مظفرآبامیڈیکل کالج کا نام ، چوہدری
عبدالمجید اپنے نام سے یاپھر پارٹی کے کسی بڑے عہدیدران کے نام پربھی رکھ
سکتے تھے مگر نہیں ۔۔۔پیپلز پارٹی کی کشمیریوں کے ساتھ سیاسی کمٹمنٹ کا
ثبوت دیتے ہوئے وزیر اعظم نے مظفرآباد میڈیکل کالج کا نام میر واعظ مولودی
محمد فاروق کے نام سے منسوب کرکے اُس پار کے کشمیریوں کیساتھ یکجہتی کا
اظہار کیا ہے مجھے اچھی طرح یاد ہے جب 1990میں وزیر اعظم آازاد کشمیر مرحوم
راجہ ممتا ز حسین راٹھور تھے اس وقت آج کے وزیر اعظم آزاد کشمیر چوہدری
عبدالمجید آزاد حکومت کے وزیر تھے جنہوں نے جہاں بہت سارے ترقیاتی کام
کروائے وہاں میرپور میں کمشنری دفاتر قائم کروادیئے جو کہ ان کا بڑا
کارنامہ ہے بحرحال اچھی بات اور اچھا کام ہی کسی انسان کا سرمایہ حیات
ہوتاہے انسان دنیا میں رہے نہ رہے اس کی اچھی بات اور اچھاکام بشکل تاریخ
اس کا اثاثہ ہے اور حکمران وقت کے پاس دنیا کی ہر چیز کو تبدیل کرنے کا
دنیاوی اختیار تو ہوتا ہے مگرتاریخ کو مسنح کرنا کسی حکمران کے بس کی بات
نہیں ہوتی اور وزیر اعظم آزاد کشمیر کا تاریخ کے اندر سنہری حروف سے نام
لکھ دیا گیاہے- |