کیا مجھے ہر وقت یہ سمجھنا چا
ہئیے کہ اللہ ہی ہر چیز کا خالق ہے؟
آپکا کسی کے ساتھ ایک خاص وقت میں ملاقات کا وقت طے ہے مگر وہ وقت پر نہیں
پہنچتا۔ آپ کسی کام میں نمایاں کامیابی حاصل کرتے ہیں مگر اسے سراہا نہیں
جاتا۔ آپ کسی شخص کے لیے کوئی کام کرتے ہیں اور اسمیں بہت محنت کرتے ہیں،
مگر وہ اسکو دیکھتے تک نہیں۔ آپ بہت ہی اچھی نیّت کے ساتھ کچھ کہتے ہیں،
مگر دوسرے اسکا غلط مطلب لیتے ہیں۔ آپ گھنٹوں صفائی ستھرائی میں صرف کرکے
جگہ کو عمدہ بناتے ہیں، مگر کوئی آتا ہے اور بہت ہی بد احتیاطی کے ساتھ
گندا کر دیتا ہے۔ آپ سونا چاہتے ہیں مگر کوئی بغیر سوچے سمجھے شور کرنے
لگتا ہے۔ آپ کسی ہنگامی صورت حال میں کسی سے مدد چاہتے ہیں، مگر وہ آپ کو
بھول جاتا ہے۔ آپ کسی اہم معاملے میں کسی پر بھروسہ کرتے ہیں، مگر وہ آپ کو
دھوکا دیتا ہے۔ آپ سارا سال یونیورسٹی کے امتحان کی تیاری کرتے ہیں مگر
آخری لمحات میں آپ بیمار ہو جاتے ہیں اور امتحان میں نہیں جا پاتے۔ آپ نئے
کپڑے خریدتے ہیں اور پہنتے ہیں مگر کوئی اس پر کچھ گرا دیتا ہے۔ آپ کوئی
چیز خریدتے ہیں مگر جب گھر پہنچتے ہیں تو پتا چلتا ہے کہ آپ کو دھوکا ہوا۔
آپ گاڑی چلاتے ہیں مگر کوئی دوسرا ڈرائیور آپکی گاڑی کو ٹکر مار دیتا ہے یا
آپ گھنٹوں ٹریفک میں پھنس جاتے ہیں جب آپ کو کسی اہم کام پر جانا ہوتاہے۔
کوئی رشتہ دار اچانک بیمار ہو جاتا ہے مگر ایمبولینس دیر سے آتی ہے اور وہ
مر جاتا ہے۔ آپ ہسپتال علاج کے لیے جاتے ہیں، مگر وہاں سے کوئی دوسری
بیماری لگ جاتی ہے۔
آپ یہ خیال کرتے ہیں کہ ان تمام حالات میں آپ شکار ہوتے ہیں۔اور آپ یہ خیال
کرتے ہیں کہ دوسرے ان حالات کے ذمہ دار ہیں۔ آپ دوسروں پر فورا غصہ ہو جاتے
ہیں۔
آپ غصہ میں آجاتے ہیں اور یا انکے سامنے غصہ میں بات کرتے ہیں یا انکے پیٹھ
پیچھے۔ جیسا کہ شائید ہر چیز ٹھیک ہوتی اگر وہ غلطی نہ کرتے یا بغیر سوچے
سمجھے کام نہ کرتے۔
البتہ حقیقت یہ ہے کہ ایسا سوچنا بہت بڑی غلطی ہے۔ اگر کوئی یہ سمجھ جائے
تو اسکی پوری زندگی کا انداز مختلف ہوگا۔
اس پوری دنیا میں کوئی طاقت ایسی نہیں جو ایک رائی کے دانے کو بھی ہلا سکے،
سوائے اللہ کے۔ جو بھی چیز اس دنیا میں وقوع پذیر ہوتی ہے وہ صرف اس لیے کہ
اللہ نے ایسا چاہا۔ اگر کوئی کسی شخص کے اسکی زندگی میں پیش آنے والے
واقعات کو ایک ویڈیو فلم کی طرح دیکھے، بلکل اسی طرح جسطرح آپ ایک فلم کو
دیکھتے ہیں، بلکل ایسا ہی اس شخص کی زندگی میں بھی ہوتا ہے اور اس میں کوئی
فرق نہیں۔ اگر کسی فلم کو سینکڑوں سالوں تک چھپا کے رکھا جائے اور پھر
دوبارہ دیکھا جائے تو وہ ویسی ہی ہوگی، بلکل اسی طرح انسانی زندگی میں پیش
آنے والے واقعات ہیں اور وہ کبھی تبدیل نہیں ہوتے۔ اگر کسی شخص کو کسی جگہ
دیر سے پہنچنا ہے تو وہ دیر سے ہی پہنچے گا۔
وجہ کوئی بھی ہو سکتی ہے، ٹریفک، بیماری یا وہ بھول جائے مگر نتیجہ تبدیل
نہیں ہوتا۔ جب کسی کی موت کا وقت آجاتا ہے تو کوئی اسکو ٹال نہیں سکتا،
ایمبولینس دیر سے آ سکتی ہے، کوئی ٹریفک حادثہ ہو سکتا ہے یا ڈاکٹر کی
لاپرواہی مگرنتیجہ ناگزیر ہے۔
اسی وجہ سے، کسی کا دن بھر پیش آنے والے واقعات کو دیکھنے کا انداز مختلف
ہونا چا ہئیے۔ مثال کے طور پر اگر کسی کا بٹوہ چوری ہو جائے، اسکا مطلب اب
اسکے پاس کوئی پائی پیسہ نہیں بچا۔ اللہ نے اس چوری کے واقع کو ایک قدرتی
وجہ کے طور پر پیدا کیا۔ اگر کوئی یونیورسٹی کے امتحان میں نہیں بیٹھ سکا
اسکا مطلب اللہ چاہتا ہے کہ وہ اس سال کچھ اور کام کرے۔ اگر دوسرا شخص وقت
پر نہیں پہنچتا، اسکا مطلب اللہ اس ملاقات کے ہونے کو نہیں چاہتا۔ کوئی دیر
سے نہیں آئے گا، یا بھولے گا، یا بد احتیاطی کرے گا، یا غلط مطلب لے گا، یا
نقصان اٹھائے گا، یا ٹریفک میں پھنسے گا، اگر اللہ چاہے تو۔ اس مضمون میں
ایک سچّائی ہے جو ہم سب کو جاننے کو ضرورت ہے " یہ اللہ ہے جو کسی شخص کو
پیش آنے والی چیز کو پیدا کرتا ہے، اور اللہ جو بھی وہ کرنا چاہتا ہے اسکے
لیے قدرتی وجہ کو پیدا کرتا ہے۔" مگر وہ وجہ بے ساختہ نہیں آتی۔ کوئی کچھ
نہیں کر سکتا اللہ کے چاہے بغیر۔ ہمارے مالک نے اس حقیقت کے بارے میں قرآن
میں بتایا۔
اور تم کچھ بھی نہیں چاہ سکتے مگر جو خدا کو منظور ہو بے شک خدا جاننے والا
حکمت والا ہے۔سورۃ الانسان-۳۰
اور تم بغیر پروردگار عالم کے چاہے کچھ نہیں چاہ سکتے۔سورۃ التکویر-۲۹
حالانکہ تمہیں اور تمہاری بنائی ہوئی چیزوں کو اللہ ہی نے پیدا کیا۔سورۃ
الصافات-۹۶
سو تم نے انہیں قتل نہیں کیا لیکن اللہ تعالی نے انہیں قتل کیا۔اور آپ نے
خاک کی مٹی نہیں پھینکی بلکہ اللہ تعالی نے پھینکی اور تاکہ مسلمانوں کو
اپنی طرف سے انکی محنت کا خوب عوض دے بے شک اللہ خوب سننے والا خوب جاننے
والا ہے۔سورۃ الانفال-۱۷
۔۔۔۔ہم بطریق امتحان تم میں سے ہر ایک کو برائی اور بھلائی میں مبتلا کرتے
ہیں اور تم سب ہماری ہی طرف لو ٹا ئے جا وَ گے۔سورۃ الانبیا-۳۵
جیسا کہ ان آیتوں میں بتایا گیا، یہ تمام چیزیں اس حقیقت کی نشاندہی کرتی
ہیں کہ یہ دنیا امتحان کی جگہ ہے۔ اللہ کسی شخص کے لیے مختلف حالات اور
واقعا ت پیدا کرتا ہے اسکے امتحان کے لیے اور یہ دیکھنے کے لیے کہ وہ ان
حالات کے مقابلے میں کس قسم کا رویہ اختیار کرتا ہے۔ اور اللہ نے ہر واقعہ
میں پوشیدہ راز، حکمتیں، رحمتیں ہم سے چھپا کر رکھی ہیں۔ مثال کے طور پر،
اگر کوئی کسی وجہ سے کسی جگہ نہیں جا سکتا ہو سکتا ہے کہ کسی آنے والے بڑے
خطرے سے بچ گیا ہو۔ چناچہ جس کار میں وہ جانے والا ہوتا ہے اسمیں نہیں
بیٹھتا، اور اس کار پر گلی میں حملہ ہوتا ہے، یا وہ چوری ہوتی ہے یا اور
کوئی جراثیم حملہ کرتا ہے۔
اسی وجہ سے، ہر انسان کو ہر حال میں اللہ پر مکمل بھروسہ رکھنا چاہئیے اور
یہ جاننا چاہئیے کہ ہر واقعہ میں ان گنت راز اور حکمتیں پوشیدہ ہیں۔ جو کچھ
بھی انکے ساتھ پیش آئے اچھا یا برا، رحمت یا کسی چیز کی کمی، ہر حال میں
اللہ کا شکر ادا کرنا چاہئیے اور یہ معلوم ہونا چاہئیے کہ اس نے جو بھی چیز
پیدا کی ہے اسمیں بہتری ہے۔
اور لوگوں کو ضرور اس بات کو دھیان میں رکھنا چاہئے کہ اللہ ہی دن بھر انکے
ساتھ پیش آنے والے واقعات کو پیدا کرتا ہے۔ انکو ہر حال میں یہ نہیں بھولنا
چا ہئیے کہ اللہ ہی ان تمام کا خالق ہے۔ ہر چیز جو انکے ساتھ اچھا سلوک کرے
یا برا، نقصان دے یا فائدہ، صرف اللہ کے حکم سے ہی ہوتا ہے۔ چناچہ، غصہ
ہونے، شکایتیں کرنے، یا ہونے والی چیزوں پر ناراض ہونےکی ضرورت نہیں۔ مومن
ہر حال میں جا نتا ہے کہ جو بھی کچھ اسکے ساتھ ہوتا ہے چاہے رحمت ہو یا
مشکلات سب اللہ کی طرف سے ہے۔
یقینا شیطانی لوگوں سے بچنے کے لیے احتیا طی تدابیر ضروری ہیں اور خوشی کے
وقت خوش ہونا چاہئے۔ مگر کسی کو یہ نہیں بھولنا چاہئیے کہ یہ اللہ ہی ہے جو
زندگی کے ہر لمحہ میں پیش آنے والے واقعات کو پیدا کرتا ہے۔
آپ کہہ دیجئے کہ ہمیں سوائے اللہ کہ ہمارے حق میں لکھے ہوئے کہ کوئی چیز
پہنچ ہی نہیں سکتی وہ ہمارا کارساز اور مولیٰ ہے۔مومنوں کو تو اللہ کی ذات
پر ہی بھروسہ کرنا چاہئیے۔سورۃ التوبہ-۵۱
بشکریہ:
ہارون یحی |