سوہانجنا،ایک مخیر پودا
سوہانجنا جسے انگریزی میں مورنگا کہا جاتا ہے ایک منرلز اور وٹامنز سے بھر
پور عطیہ خداوندی ہے۔مورنگا کو بطور خوراک، دوائی، چارہ، تیل اورسنگھار کے
لوازمات کے طور پر استعمال کیا جاتا ہے۔اس پودے کی کاشت خاص توجہ نہیں
چاہتی یہ کم پانی ،ریتلی یا کنکریلی زمینوں میں بخوبی پھَلتا پھوُلتا ہے ۔غرض
یہ پودا بے پناہ غذائی، طبی اور صنعتی اہمیت کا حامل پودا ہے۔
مورنگا کے پتوں میں دودھ سے دوگنا زیادہ پروٹین اور چار گنا زیادہ کیلشیم،
گاجر سے چار گنا زیادہ وٹامن اے،سنگترے سے سات گنا زیادہ وٹامن سی، کیلے سے
تین گنا زیادہ پوٹاشیم اور دہی سے دوگنا زیادہ پروٹین پائی جا تی ہیں۔پتوں
کے علاوہ اس کے ہر حصے میں بھی بہت زیادہ غذائی اور طبعی اجزاءمثلاً
کیلشیم،میگنیشیم،فاسفورس ،زنک،کاپر اور کرومیم وغیر ہ پائے جاتے ہیں۔ اس کے
پتوں کی چٹنی اور سوپ بھی انتہائی مزیدار اور تو انائی بخش ہے۔ اس کے
استعمال سے چہرے پر جھریاں نہیں ابھرتیں اور بڑھاپا بھی دور بھاگتا ہے۔
کیونکہ اس کے پتے ذائقہ میں کڑوے ہوتے ہیں اگر اِن کو ابال کر پانی نکال
دیا جائے تو بہتر ہوتاہے۔ مورنگا بے شمار بیماریوں کے خلاف قوت مدافعت پیدا
کرتا ہے یوں یہ ایک بہترین غذائی ٹانک ہے۔
مورنگا کے پتوں کے رس میں ۰۳ حصے پانی ملا کر فصل بونے سے پہلے بیج کو آٹھ
گھنٹے بھگولیں اوربعد ازاں سائے میں بیج خشک کرکے بوائی کریں یہی محلول
فصلوں پر بطور سپرے استعمال کیا جا تا ہے اس سے تقریباً تمام فصلوں اور
سبزیات میں ۰۱ سے ۶۳ فی صد پیداوار میں اضافہ ہو جا تاہے۔ مورنگا کا درخت
دو سے تین سالوں میں بیج دینے لگتا ہے۔ اس کے بیجوں سے عمدہ قسم کا شفاف
تیل بھی حاصل کیا جاتا ہے۔مورنگا کا ۲ گرام بیج کا پاوڈر۰۱ لیٹر پانی
میںمکس کرکے رکھ دیں،دو گھنٹے کے بعد پانی نتھار لیں ۹۹ فی صدجراثیم کا
خاتمہ ہو جائیگا اور زہریلے نمکیات، مٹی وغیرہ نیچے بیٹھ جائیں گی ۔ اس طرح
بہترین پینے کا پانی تیار ہو جاتا ہے۔
اسپغول!
اسپغول ایک فارسی کا لفظ ہے، اسپ کے معنی گھوڑا ، اور غول کے معنی کان کے
ہیں یعنی گھوڑے کے کان سے مشابہ۔یہ یوریپن ممالک، مغر بی ایشیا، میڈیٹرینین
ریجن اور پاکستان میں پیدا ہوتاہے۔اسپغول کا چھلکا انتڑیوں کی بیماریوں اور
وزن کو کنٹرول کرنے میں استعمال کیا جا تا ہے۔ اب ڈاکٹرز بھی کیلسٹرول کو
کنٹرول کرنے کے لئے اس کا استعمال کراتے ہیں۔ حاملہ عورت، قولنج کے مریض
ڈاکٹر کے مشورے سے استعمال کریں۔
سبز قہوہ ( گرین چائے)!
سبز قہوہ یا جسے عرف عام میں سبز چائے بھی کہا جا تا ہے اس کا استعمال
کینسر کے خلاف قوت مدافعت پیدا کرتا ہے۔ جوڑوں کے درد میں بھی مفید ہے۔ دل
کی بیماریوں سے دور رکھتا ہے۔وزن میں کمی اور دانتوں کی بیماریوں کو کم
کرتا ہے۔جسم میں مختلف الر جیز کے رُجحان کو روکتا ہے ، ایلزائمر
اورپارکنسنز جیسے موزی بیماریوں کے حملے کو کم کرتا ہے۔منہ کے مہاسوں کو کم
کرتا ہے اگر سبز قہوہ مستقل استعمال کیا جائے تو بڑھاپے کی جھریوں کو کم
کرتا ہے۔
آم کھانے کے فائدے!
ایک حالیہ تحقیق کے مطابق آم کا استعمال کولن، چھاتی اور غدہ قدامیہ کے
کینسر سے محفوظ رکھتا ہے۔آم میں وٹامن اے منہ اور پھیپڑوں کے کینسر سے
محفوظ رکھتا ہے۔تازہ آم پوٹاشیم سے بھر پور ہوتا ہے یہ دل اور فشار خون کو
اعتدال میںرکھتا ہے، اس طرح اس میں موجود وٹامنز بی۔۶، سی اور ای بیماریوں
کے خلاف قوت مدافعت پیدا کرتی ہیں۔جو اپنا وزن بڑھانا چاہتے ہیں وہ آم کا
استعمال کریں۔اس میں موجود وٹامن ای ہارمونز کی افزائش میں مدد کرتی ہے۔ |