کہیں زہریلے ثابت نہ ہوں یہ چائے اور کافی کے گھونٹ

شہروں میں بسنے والے لوگ خواہ بچے ہوں یا بوڑھے‘ سردیوں کے موسم میں چائے اور کافی کی پیالیوں کی گنتی کرناتک بھول جاتے ہیں جبکہ دن بھر میں 6 کپ سے زیادہ چائے اور 3 کپ سے زیادہ کافی کا پینامتعدد بیماریوں کا ذریعہ ثابت ہو سکتا ہے۔خصوصا شدید سردی کے دوران یخ موسم میں مرکزی دارالسلطنت کے باشندے تو چائے اور کافی کے استعمال کو سردی سے لڑنے کا سب سے کارگر ہتھیار سمجھنے ہیں۔دورافتادہ دیہاتوں میں نزلہ‘ سردرد اور کپکپی اتانے کیلئے دواؤں اور معالجین سے زیادہ چائے اور کافی پر بھروسہ کیا جاتا ہے۔میٹرو کلچر میںتو یہ عالم ہے کہ رضائی اور کمبلوںمیں لیٹے لیٹے محض ایک کپ اسٹرانگ چائے مل جائے توکہنے ہی کیا! یوں بھی دہلی کے لوگوں کیلئے چائے یا کافی کا پینا پلانا ایک جنون کی طرح ہے جس کے اثرات ملک میں چہار جانب پڑنے ناگزیر ثابت ہوتے ہیں۔ بعض لوگ تو ایسے بھی مل جائیں گے جو دن بھر میں دس دس کپ چائے یا کافی پینا پسند کرتے ہیں۔ انہیں دھوکہ لگتا ہے کہ چائے یا کافی پینے سے ان کے سوچنے سمجھنے کی صلاحیت درست اور چست رہتی ہے۔ اس طرح وہ چائے اور کافی کے عادی ہوتے چلے جاتے ہیں۔ صبح چائے چاہئے ، دوپہر کی کسلمندی دور کرنے کیلئے چائے چاہئے اور شام کو تو چائے چاہئے ہی‘ یعنی شہری طبقہ نے چائے پینے کے متعددبہانے تلاش کر رکھے ہیں۔ کیا آپ کے ساتھ بھی ایسا ہی ہوتا ہے؟ کیا آپ بھی چائے یا کافی کے بغیر پل بھر بھی نہیں رہ سکتے؟ اگر ایسا ہے تو سمجھ لیجئے کہ آپ بھی کیفین کی گرفت میں آ چکے ہیں۔ آپ کیفین پر منحصر رہنے لگے ہیں اور اسی کی وجہ سے آپ کے اندر کاہلی کی بھی جاگزیں ہو چکی ہے۔
 

image
image

چائے ‘کافی اورسافٹ ڈرنکس کے مضرات جاننے کیلئے کیفین سے ٹتعلق حقائق جاننے ضروری ہوں گے۔دراصل کیفین تو ایک کیمیائی نام ہے ۔کیفین کا خالص طور سفید رنگ کا تلخ سا پاؤڈر ہوتا ہے۔اس پوڈر کو ذائقہ بڑھانے کیلئے سافٹ ڈرنکس میں بھی ملایا جاتا ہے۔بہت سی پتیوں ، پھل اور بینس میں قدرتی طور پر کیفین پائی جاتی ہے۔کیفین کا لفظ بنیادی طور پر فرانسیسی اور جرمنی کے الفاظ کافی اور کیفے پر مشتمل ہے۔ ان الفاظ کا مطلب کافی ہوتا ہے۔اب سب سے بڑا سوال یہ ہے کہ ہمیں مشروبات مادوں یا خوراک میں کیفین کی کتنی مقدار لینی چاہئے جو ہمارے لئے محفوظ ہو۔ اس سلسلے میں الگ الگ رائے ہیں۔ مثال کے طور پر امریکہ کے فوڈ اینڈ ڈرگ ایڈمنسٹریشن کا کہنا ہے کہ متوازن غذا کے طور پراستعمال میں لی گئی کیفین عام طور پر شخصیت کو نقصان نہیں پہنچاتی۔ لیکن یہ متوازن مقدار کتنی ہونی چاہئے ، اس کا دھیان رکھنا ضروری ہے۔اس کی متوازن مقدار 200 ملی گرام سے 300 ملی گرام بتائی گئی ہے جبکہ زیادہ مقدار 400 ملی گرام‘بہت زیادہ مقدار 600 ملی گرام یا اس سے زیادہ خطرناک ثابت ہوسکتی ہے۔جبکہ ایک کپ کافی میں 100 ملی گرام اور ایک کپ چائے میں تقریبا 50 ملی گرام کیفین ہوتی ہے۔کاربونیٹیڈ ڈرنکس یا سوڈا میں کیفین کی مقدار ان کے برانڈوں پر منحصر کرتی ہے۔ یہ صرف 40تا80 ملی گرام فی کین یا بوتل ہو سکتی ہے۔ اعداد و شمار بتاتے ہیں کہ امریکہ میں فی کس کیفین کی کھپت تقریبا 280 ملی گرام یومیہ ہے جبکہ 20یا30 فیصد لوگ 600 ملی گرام گرام کیفین روز لیتے ہیں۔ہندوستان میں بھی کم سے کم شہروں اور بڑے شہروں میں کیفین لےنے والوں کی تعداد کافی ہے۔ بالغ لوگوں میں کیفین تین چیزوں کے ذریعے لی جاتی ہے ، 70 فیصد کافی کے ذریعے ، 16 فیصد سوڈا یا سافٹ ڈرنکس کے ذریعے نیز 12 فیصد چائے کے ذریعے۔

یہاں یہ جاننے کی بھی ضرورت ہے کہ جسم پر کیفین کاکیا اثرپڑتا ہے۔ واضح رہے کہ کیفین اصل میں جب ڈرنکس ‘ چائے یا کافی پیتے ہیں تو خون کی رفتار بڑھ جاتی ہے۔ اس وجہ سے آپ اندر سے بہت اورجاوان محسوس کرتے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ ہر شخص صبح اٹھ کر چائے پیتا ہے کیونکہ اس سے اس کی نیند اور کاہلی ختم ہوجاتی ہے جبکہ یہی کام صبح کی سیر بھی کر سکتی ہے۔ عجیب بات ہے کہ کیفین کا اثر جسم میں محض5سے6 گھنٹے تک ہی رہتا ہے۔ اور ایک بار جب ہارمونس کا بیلنس واپس چلا جاتا ہے تو کاہلی اور سستی سے بھر جاتے ہیں۔اس صورت میں عادی شخص کوپھر سے چائے کی ضرورت پیش آتی ہے۔ اس طرح کوئی شخص مسلسل کیفین پر انحصار کرنے پر مجبور ہوتا چلا جاتا ہے۔
 

image

کیفین کا استعمال جسم میں کوٹری سول (اسٹرائیڈہارمونس) کی کھپت بڑھا دیتی ہے جس کی وجہ سے بدن میں صحت سے متعلق متعدد قسم کی پریشانیاں پیدا ہو جاتی ہیں۔ ان میں دل سے متعلق پریشانیاں ، ذیابیطس ، بے ضابطگی اور وزن بڑھنااہم ہیں۔بعض مرتبہ دردسے نجات پانے کیلئے بھی کیفین پر مشتمل مادہ کھایا یا پیا جاتا ہے لیکن اس سے درپیش مستقبل کی پریشانیوں سے صرف نظر کیا جاتا ہے۔سر درد ، تھکان ، موڈ بدلنا مثال کے طور پرڈپریشن یا چڑچڑاپن ، ارتکاز میں کمی آنا ، بھوک کم لگنا ، وہم ہونا ، یادداشت کمزور ہونا ، بلڈ پریشر بڑھنا یا کم ہونا ، بخار جیسی علامات وغیرہ دقتیں درپیش آ سکتی ہیں۔

سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ آخر اس کیفین کی مضر عادت سے نجات کیسے ملے؟دراصل کیفین لینے والے زیادہ تر لوگ یہ بھی نہیں جانتے کہ انہیں کیفین کی عادت پڑ چکی ہے۔ انہیں لگتا ہے کہ وہ محض ذائقہ یاچٹخارے کیلئے کیفین والی چیزیں کھا رہے ہیں اور وہ جب چاہیں گے ، انہیں چھوڑ دیں گے لیکن جب وہ انہیں چھوڑنے کی کوشش کرتے ہیں تو انہیں متعدد قسم کی دقتوںکا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ اسلئے منظم طریقے سے ہی انہیں چھوڑ دیں۔کیفین والے مشروبات منشیات یا خوراک کو بتدریج کم کریں۔ جیسے اگر آپ روزانہ 8 کپ چائے پیتے ہیں تو پہلے6 کپ لیں ، پھر 5 اسی طرح کم کرتے چلے جائیں۔دوسرے یہ کہ اپنی طرز زندگی میں تبدیلی لائیں یعنی ہفتے میں6 دن 35سے40 منٹ سیر کریں۔ تیسرے تازہ پھل اور سبزیوں کا استعمال کریں۔ چوتھے نیندکی مقدار سونے کے اوقات میں پوری کریں جسے نرسری کے زمانے میںیا کئے گئے’ ارلی ٹو بیڈ‘ ارلی ٹو رائز‘ میکس آ مین‘ ہیلدی اینڈ وائس‘یا جلدسونا اورسویرے سونا انسان کو صحتمند اور عقلمند بناتا ہے‘ کے زریں اصول سے بھی سمجھا جاسکتا ہے۔پانچویں مراقبہ کا اہتمام کریں۔ہاں یہ ضرور یاد رکھیں کہ چائے اور کافی سے زیادہ کولڈڈرنک نقصان دہ ہے۔آج کل نوجوان طبقہ چائے اور کافی سے زیادہ کولڈ ڈرکس پی رہا ہے جبکہ ان میں موجود شوگر کیفین سے بھی زیادہ مضر ثابت ہوتی ہے۔ دن بھر میں 3 کپ سے مزید کافی اور6 کپ سے زیادہ چائے ہرگز نہ لیں جبکہ کولڈ ڈرکس سے تو بچنا ہی بہتر ہے کیونکہ اس میں کیفین سے بھی زیادہ نقصاندہ شوگر کی مقدار کافی ہوتی ہے۔

Disclaimer: All material on this website is provided for your information only and may not be construed as medical advice or instruction. No action or inaction should be taken based solely on the contents of this information; instead, readers should consult appropriate health professionals on any matter relating to their health and well-being. The data information and opinions expressed here are believed to be accurate, which is gathered from different sources but might have some errors. Hamariweb.com is not responsible for errors or omissions. Doctors and Hospital officials are not necessarily required to respond or go through this page.

S A Sagar
About the Author: S A Sagar Read More Articles by S A Sagar: 147 Articles with 126084 views Reading and Writing;
Relie on facts and researches deep in to what I am writing about.
Columnist, Free Launce Journalist
http://sagarurdutahzeeb.bl
.. View More