درود ابراہیمی اصل میں نماز
کیلئے حضور علیہ الصلوۃ والسلام نے تجویز کیا تھا۔ چنانچہ جب صحابہ کرام
رضی اللہ عنہم نے عرض کیا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم هذا تسليم
فکيف نصلی عليک قال، قولوا اللهم صل علی محمد الخ۔
(صحيح بخاری، 2 : 708)
صحابہ کرام رضی اللہ عنہ نے پوچھا یارسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم یہ
تو سلام ہے تو درود کیسے پڑھیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا
اللھم صل پڑھو۔
جب درود شریف کا حکم آیا تو صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے عرض کی یارسول
اللہ اما السلام عليک فقد عرفناه فکيف الصلوة قال قولوا اللهم صل علی محمد
وعلی اٰل محمد کما صليت علی ابراهيم وعلیٰ اٰل ابراهيم انک حميد مجيد۔
(صحيح بخاری، 2 : 708)
صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے پوچھا سلام کا تو ہمیں پتہ ہے درود کیسے پڑھیں۔
فرمایا اللھم صل پڑھو۔ چونکہ صحابہ کرام نماز کے اندر درود شریف کے حوالے
سے پوچھ رہے تھے۔ آپ نے فرمایا اللھم صل پڑھا کرو۔
قرآن مجید میں دو چیزوں کا حکم دیا گیا ہے۔ سلام اور درود پڑھنے کا۔ اس لیے
نماز میں سلام معلوم تھا لیکن درود معلوم نہ تھا فرمایا اللھم صل پڑھو۔ اب
درود شریف نماز کے باہر بھی پڑھا جاتا ہے اس لیے اگر نماز کے باہر فقط درود
ابراہیمی پڑھنا ہے تو قرآن کا ایک حکم سلام پر عمل نہیں ہوتا اور یہ خلاف
اطاعت ہے۔ اس لیے تمام مفسرین، محدثین اور علماء کرام کتابوں میں اکثر نام
گرامی کے ساتھ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم لکھتے ہیں اس میں سلام اور صلاۃ
دونوں ہیں۔
لہذا نماز میں درود ابراہیمی پڑھنا چاہیے چونکہ اس سے پہلے سلام پڑھا جاتا
ہے نماز کے باہر کوئی بھی صیغہ ہو لیکن صلاۃ و سلام دونوں ہوں تو پڑھنا
چاہیے تاکہ حکم ربی پر مکمل عمل ہو۔
اللهم صل علی سيدنا و مولانا محمد وعلی آله واصحابه وبارک وسلم.
واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔
مفتی: عبدالقیوم ہزاروی
لنک:
https://www.thefatwa.com/urdu/questionID/870/کیا-درود-ابراہیمی-کے-علاوہ-باقی-درود-پاک-پڑھنا-جائز-ہے/ |