بدقسمتی سے وطن عزیز میں گزشتہ
سال پولیو جیسی انتہائی مہلک بیماری کی افزودگی میں خطرناک حد تک اضافہ
ہونے کے باعث حکومتی حلقوں میں تشویش پائی جاتی ہے۔ عالمی ادارہ صحت سمیت
دیگر کئی اداروں کے مطابق پاکستان کا شمار دنیامیں سب سے زیادہ پولیو کا
مرض رکھنے والے ملک کی حیثیت سے ہوا ہے۔ اس سے زیادہ خطرناک اور تکلیف دہ
امر یہ ہے کہ وہ علاقے جو پولیو سے پاک ہو چکے تھے اس موذی مرض سے دوبارہ
متاثرہ قرار دیے گئے ہیں ۔
پاکستان میں اب تک پولیو جیسی خطرناک بیماری پر قابو نہ پائے جانے کی کئی
ایک وجوحات ہیں جن میں سے ایک انتہائی اہم وجہ یہ ہے کہ پاکستان میں پولیو
ویکسی نیشن کے حوالے سے بے بنیاد افواہوں پریقین کرتے ہوئے ، پولیو ویکسی
نیشن سے متعلق بنیادی معلومات کے نہ ہونے اور غلط فہمی کی بنیاد پرصوبہ
خیبر پختونخوا کے ہزاروں والدین نے اپنے بچوں کو پولیو کے قطرے پلوانے سے
انکار کر دیا اور پولیو ویکسینیشن کے لیے جانے والی ٹیموں کو مختلف علاقوں
میں ہراساں بھی کیا جانے لگا۔
یہاں یہ بات انتہائی اہمیت کی حامل ہے کہ اگر ہم اعداد و شمار کا جائزہ لیں
تو ہم دیکھتے ہیں کہ جن علاقوں میں پولیو ویکسی نیشن کے لیے جانے والی
ٹیموں کے ساتھ تعاون نہیں کیا گیا اور جن علاقوں میں ان ٹیموں کی رسائی
نہیں تھی وہیں پولیو کے زیادہ کیس سامنے آئے ہیں ۔پاکستان کے قبائلی علاقے،
صوبہ خیبر پختونخوا اور بلوچستان میں پولیو کے مریضوں کی ایک بڑی تعداد اس
بات کا بین ثبوت ہے۔
صوبہ خیبر پختونخوا میں پولیو کے خاتمے کے لیے قائم ادارے ای پی آئی کے
سربراہ ڈاکٹر جانباز آفریدی نے صوبہ خیبر پختونخوا کے عوام میں پائی جانے
والی افواہوں کے متعلق بی بی سی کے نمائندہ سے گزشتہ سال بات کرتے ہوئے
کہا: اس سال کوئی چودہ سے بیس ہزار والدین نے اپنے بچوں کو پولیو کے قطرے
پلانے سے انکار کر دیا ہے۔ انہوں نے مزید کہا :ان والدین کو قائل کرنے کے
لیے علماءاور مقامی انتظامیہ کے توسط سے کوششیں کی جا رہی ہیں۔
ہمارے دین اسلام میں اللہ رب العزت اور نبی آخر الزمان کی طرف سے واضح اور
دو ٹوک الفاظ میں یہ تعلیم کیا گیا ہے :جس نے ایک نفس کو بچایا اس نے پوری
انسانیت کو بچایا۔یہی تعلیم ہمیں توریت اور انجیل جیسی الہامی کتب میں بھی
بدرجہ اتم ملتی ہے گویا اللہ رب العزت نے ہر دور میں انسانیت کی فلاح و
بہبود کے لیے خصوصی احکامات صادر کیے ۔
اسی طرح قرآن پاک کی سورہ الانعام کی آیت 140 میں بچوں کی نگہبانی کرنے کے
حوالے سے انتہائی واضح پیغام ان الفاظ میں دیا گیا ہے:وہ تمام لوگ گھاٹے
میں ہیں جو اپنے بچوں کو جان بوجھ کر موت کے حوالے کرتے ہیں ۔
اسلام کی انھی تعلیمات کو دیکھتے ہوئے علمائے کرام کی جانب سے بھی پولیو
ویکسی نیشن کے بارے پائی جانے والی افواہوں اور غلط فہمیوں کو دور کرنے کے
لیے عالمی سطح پر اقدامات کیے جا رہے ہیں ۔ جامعہ ہمدرد ، نئی دہلی کے
ذریعہ ڈاکٹر محمد الشیخ، اما م مسجداقصیٰ(بیت المقدس) کی جانب سے پولیو
ویکسی نیشن کے ذریعے علاج کو درست گردانتے ہوئے 27 نومبر 2005 ءمیں آنے
والا بیان اسی سلسلے کی ایک کڑی ہے ۔ پولیو ویکسی نیشن کے بارے عوام الناس
میں پائی جانے والی غلط فہمی کو دور کرنے کے لیے امام مسجد اقصی نے کہا
:علاج معالجہ اسلامی شریعت سے ثابت ہے ۔ پولیو کی ڈراپ بھی انھی مشروع
دواؤں میں سے ایک ہے، یعنی یہ شرعا ممنوع نہیں ہے۔ پولیو ایک خطرناک اور
موذی مرض ہے لوگوں کو اس کے تئیں بیدار رہنا چاہئے اور واجب ہے کہ اس سے
بچا جائے۔ پولیو ڈراپ ایک ایسا طریقہ ہے جس کے ذریعہ سے اللہ پر یقین رکھتے
ہوئے پولیو کا علاج کیا جاتا ہے اور بھروسہ کرنے والی ذات اللہ رب العالمین
کی ہی ہے۔
پاکستان میں ماہر ڈاکٹروں اور جید علمائے کرام کی جانب سے 2 ستمبر 2006ءکو
جاری ایک بیان میں کہا گیا: ہم پیشہ طب سے وابستہ ذمہ دار اطباءقرار دیتے
ہیں کہ پولیو ویکسین بچوں کو فالج کے ممکنہ اثرات سے اور مستقل بیماری سے
محفوظ رکھتی ہیں ملکی اور بین الاقوامی سظح پر یہ بات عملاً ثابت ہو چکی ہے
کہ ان میں کوئی مہلک اور مضر صحت اجزاءنہیں ہیں اور نہ ہی اس کے استعمال سے
مابعد کوئی منفی اثرات مرتب ہوتے ہیں ۔ یہ بات ہم اپنی پیشہ ورانہ مہارت
اور عملی تجربہ اور اللہ کے حضور جوابدہی کے تصور کو پیش نظر رکھ کر بیان
کر رہے ہیں۔ہم تمام علماءان اطباءکی پیشہ ورانہ مہارت ، علمی دیانت اور خدا
ترسی سے مطمئن ہیں اور ان کی تصدیق و توثیق کی رپورٹ پر اعتماد کرتے ہوئے
تمام مسلمانوں کو مشورہ دیتے ہیں کہ وہ اپنے بچوں کو مستقل معذوری کے
امکانات کی حامل اس خطرناک بیماری سے محفوظ رکھنے کے لیے اپنے بچوں کو
پولیو ویکسین کے قطرے پلوا سکتے ہیں اور اس سلسلے میں کسی بھی منفی
پروپیگنڈے سے متاثر نہ ہوں۔
پاکستان میں پولیو وائرس کے تیزی سے پھیلنے اور اس پر قابو پانے کے لیے کیے
جانے والے اقدامات کے باوجود اس موذی مرض پر قابو نہیں پایا جا سکا ۔ یہی
وجہ ہے کہ حال ہی میں وزارت مذہبی امور حکومت پاکستان کی جانب سے انسداد
پولیو کے حوالے سے ایک خصوصی اجلاس منعقد کیا گیا۔ اس اجلاس میں حکومت
پاکستان نے کئی ایک جید علماءکو مدعو کیا گیاجن میں مولانا محمد حنیف
جالندھری، مفتی محمد ابراہیم قادری، حضرت مولانا مفتی اقبال حسین شاہ ،
علامہ سید افتخار حسین نقوی النجفی، حضرت مولانا صاحبزادہ پیر خالد سلطان
القادری صاحب، حضرت علامہ زبیر احمد ظہیر اور سید فیروز جمال شاہ کاکا خیل
نے شرکت کی۔
اجلاس میں شرکت کے بعد اسلامی نظریاتی کونسل کے رکن اور امام خمینی ٹرسٹ کے
چیئرمین علامہ سید افتخار حسین نقوی نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا :
بچوں کو پولیو کے قطرے پلانا واجب ہے کیونکہ اس سے صرف ایک بچے کی ہی زندگی
نہیں بچتی بلکہ ایک پورا خاندان ایک صحت مند بچے کی وجہ سے محفوظ اور مطمئن
ہوتا ہے۔ اُنہوں نے مزید کہا :پولیو ایک ایسی خطرناک بیماری ہے جو ایک بچے
کو ہی نقصان نہیں پہنچا رہی ہوتی، اُس پورے گھرانے بلکہ پورے معاشرے کو
نقصان پہنچا رہی ہوتی ہے۔پولیو کے مضر اثرات کی نشاندہی کرتے ہوئے علامہ
سید افتخار حسین نقوی نے کہا: یہ ناقابل علاج بیماری ہے جب کسی کو لگ جائے
تو پھر اس سے چھٹکارے کا کوئی ذریعہ نہیں۔ اس لئے ضرورت اس امر کی ہے کہ
ممکنہ بیماری سے قبل ہی عالمی طور پر رائج بچاﺅ کی تدابیر کو اختیار کیا
جائے۔ علامہ سید افتخار حسین نقوی نے پولیو کے بارے پائی جانے والی غلط
فہمی کو دور کرنے کے لیے کہا :اسلام میں ایسا کوئی بھی کام کرنا جس سے کسی
کی جان خطرے میں پڑ جائے حرام فعل اور گناہ کبیرہ ہے۔ اس لئے پولیو مہم میں
حصہ لینا عبادت اور بیماری سے بچاﺅ کی تدابیر اختیار کرنا قومی، مذہبی،
اخلاقی اور سماجی فریضہ ہے۔ اُنہوں نے انسداد پولیو مہم میں حصہ لینے کی
اپیل کرتے ہوئے کہا : معاشرے کے تمام طبقات کے لئے لازم ہے کہ پولیو مہم کو
کامیاب بنانے اور اس سلسلے میں جاری منفی پروپیگنڈے کے سدباب کےلئے اپنا
کردار ادا کریں۔اپنی گفتگو کے اختتام میں علامہ سید افتخار حسین نقوی نے
والدین سے مخاطب ہوتے ہوئے کہا: والدین کی ذمہ داری ہے کہ وہ اپنے پانچ برس
سے کم عمر بچوں کو ہر پولیو مہم کے دوران لازمی طور پر پولیو کے قطرے
پلوائیں اور لوگوں کو چاہئے کہ پولیو کے قطرے پلانے والی ٹیموں کے ساتھ
بھرپور تعاون کریں۔
اسی طرح دارلعلوم دیوبند یو پی انڈیا ، بین الاقوامی جامعہ بنوریہ کراچی
پاکستان، بین الاقوامی اسلامی فقہ اکادمی، دارالعلوم قادریہ تحصیل و ضلع
ڈیرہ اسماعیل خان پاکستان ، دارالعلوم عربیہ مظہر العلوم ڈاگی تحصیل صوابی
پاکستان، جامعہ خیر المدارس ملتان ، پاکستان اور شمالی وزیرستان کے جید
علمائے کرام کی جانب سے بھی پولیو ویکسی نیشن کے حق میں دیے گئے بیانات اس
بات کی غمازی کرتے ہیں کہ پولیو کے ذریعے علاج کرنے میں اسلامی شریعت میں
کسی طور ممانعت نہیں ہے بلکہ اللہ رب العزت کی ذات کاملہ پر ایمان رکھتے
ہوئے پولیو ویکسی نیشن کے ذریعے علاج کو صحیح گرداننا ہم سب کی اولین ذمہ
داری ہے۔ |