سکھرصوبہ سندھ کا تیسرا سب سے بڑا شہرہے یہ
دریائے سندھ کے مغربی کنار پر واقع ہے سکھر عربی زبان کے لفط سقرسے نکلا ہے
جس کا مطلب سخت یا شدید کے ہیں ۔ 10ویں صدی عیسوی میں عربوں نے سندھ فتح
کیا تو سکھر میں انہوں نے شدید گرم و سرد موسم کا سامنا کیا جس پر اسے
سقرکانام دیا گیا اور یہی لفظ مقامی زبان میں بگڑ کر سکھر بن گیااس کو دریا
ڈنویعنی دریا کا تحفہ بھی کہا جاتا ہے سکھر صوبہ سندھ کا وسطی شہر ہے ۔ایم
کیوایم سندھ بھر میں حق پرستی کے پیغام کو فروغ دینے کی جدوجہد کافی عرصے
سے کررہی ہے جس میں ایم کیوایم کافی حد تک کامیاب بھی ہو چکی ہے اوراندورن
سندھ کئی بڑے جلسہ عام بھی کر چکی ہے ۔
سندھ دھر تی کے عظیم برزگ شاعر شاہ عبدالطیف بھٹائی ؒ نے اپنی صوفیانہ
شاعری کے ذریعے لوگوں کوعشق حقیقی اورمعرفت کی طرف راغب کیا، نفرت وتشدد کی
نفی کی اور انسانوں کو امن وبھائی چارے، محبت اوراحترام انسانیت کادرس دیا۔
یہ وجہ ہے کہ متحدہ قومی مومنٹ کے قائد جناب الطاف حسین روز اول سے ہی سندھ
بھر میں اہم آہنگی اور بھائی چارگی کے فروغ کیلئے جد و جہد کر تے نظر آئے
ہیں۔
ایم کیوایم نے ملک میں غریب اور متوسط طبقے کے لئے آواز بلندکی اورجب حق
پرستانہ پیغام کولوگ پسندکرنے لگے تو ایم کیوایم اور جناب الطاف حسین کے
خلاف شدید منفی پروپگنڈہ کیا گیا تاکہ ملک بھر کے مظلوم عوام کو ایم کیوایم
سے دور رکھاجاسکے اورتحریک کو ملک بھر میں پھیلنے سے روکا جاسکے۔جب ہم نے
حالات کا جائز ہ لیا تو معلوم ہوا کہ پاکستان میں 64سالوں سے فرسودہ جاگیر
دارانہ، وڈیرانہ، اور سرمایہ دار انہ نظام 98فیصد غریب ومتوسط طبقہ کے عوام
پرمسلط ہے جو نہایت فرسودہ، بوسیدہ ا ور ظالمانہ ہے جو غریب اور مظلوم و
محکوم عوام کے جائز حقوق کو غضب کررہاہے پاکستان کی عوام اس بات سے بخوبی
آگاہ ہے کہ ملک میں سیاست کرنے والی تمام سیاسی جماعتوں کے رہنما ء اور ان
کی بڑی لیڈر شپ مراعات یافتہ طبقے یعنی جاگیر داروں، سرمایہ داروں اور
سرداروں پر مشتمل ہے قیام پاکستان سے آج ان جماعتوں کوملک پر حکومت کرنے کے
متعدد مواقع ملے لیکن انہوں نے اس ملک کے غریب و متوسط طبقے کیلئے کوئی کار
ہائے نمایاں انجام نہیں دئیے بلکہ ان جماعتوں کے لیڈروں کی اپنی ذاتی
جائیدادوں اور زمینوں میں بے انتہاء اضافہ ہو تا گیا حد تو یہ ہے کہ ان
جماعتوں میں مخلص و فادار کارکن کو الیکشن کا ٹکٹ بھی نہیں دیا جاتا ۔
اس کے بر عکس ایم کیوایم ملک کی وہ واحد سیاسی جماعت ہے جس کاقائداور دیگر
قیادت متوسط طبقے سے تعلق رکھتی ہے اسی لئے ایم کیوایم غریب ومتووسط طبقے
سے پڑھے لکھے، تعلیم یافتہ، باصلاحیت اور ایماندار لوگوں کو موقع دیتی ہے
اور انہیں منتخب کرا کر اسمبلیوں اور سینیٹ کے ایوانوں میں بڑ ے بڑے
جاگیرداروں ، سرداروں اور سرمایہ داروں کے بر ا بر بٹھا تی ہے ایم کیوایم
اس کا عملی مظاہرہ گزشتہ 24سالوں سے کررہی ہے ایم کیوایم نہ صرف غریب
ومتوسط طبقے کی حکمرانی کا تصور پیش کیا بلکہ پاکستان میں سیاست برائے خدمت
کی عملی بنیاد ڈالی ۔
ایم کیوایم نے ملک کے غریب متوسطہ طبقے اور محکوم لوگوں کے لئے آواز حق
بلند کی ،اجتماعی ناانصافی اور ظلم کے خلاف آواز اٹھائی اور ایک انقلاب
کوجنم دیا، یہ تحریک روزاول ہی سے بلا امتیاز و رنگ ونسل عوام کی بے لوث
خدمت کرتی نظر آرہی ہے جس کی ایک بڑی مثال2005کا زلزلہ ہے۔اس زلزلہ کے
متاثرین کی بحالی کیلئے ایم کیوایم کے ہزاروں کارکنان نے دن رات کئی سال تک
موسم کی سختی کے باوجود عملی خدمات کی وہ مثال کی قائم کی جس کی نظیر
پاکستان کی تاریخ میں نہیں ملتی جس کا اعتراف کر تے ہوئے حکومت پاکستان نے
ایم کیوایم کے فلاحی ادارے کے کے ایف کو ستارہ امتیاز سے نوازا۔اس کے علاوہ
پچھلے کئی سالوں کے دوران سندھ میں آنے والے سیلابوں سے آنے والی تباہی کے
نتیجے میں لاکھوں متاثرین کی بحالی کیلئے پورے سندھ میں گاؤں گاؤں ،گوٹھ
گوٹھ جاکر ایم کیوایم کے ہزاروں کارکنان نے جن میں ڈاکٹر ، پیر میڈیکل
اسٹاف اور کے کے ایف کے رضاکار شامل تھے نہ صرف عملی خدمت کی بلکہ کروڑوں
روپے کی امداد جن میں غذائی اجناس ، کمبل، خیمے اورطبی ادیات شامل تھیں
متاثرین تک پہنچائیں۔
الطاف حسین نے پاکستان میں بسنے والی عوام کے درمیان مذہبی تعصب کا خاتمہ
کیا اور ایک دوسرے کی عبادت گاہوں اور نظریات کے احترام کا درس دیا یعنی
انسانیت سے محبت یہی اولیاء اکرام کاپیغام ہے۔ایم کیوایم کے قائد جناب
الطاف حسین نے غریب متوسطہ طبقے سے تعلق رکھنے والی عوام کے حقوق کیلئے
جدوجہد کی اور اولیاء کی تعلیمات اور پیغام امن کو بھی عام کیا اور ملک کے
خلاف ہونے والی سازشوں کے حوالے سے آواز حق بلند کی۔ایم کیوایم وہ واحد
جماعت ہے جس نے سندھ کی عوام کے حقو ق کیلئے عملی خدمت کی جس میں سندھ دشمن
اقدام کے خلاف کالا باغ ڈیم کی کھل کر مخالفت اوراین ایف سی ایوارڈ میں
سندھ کے حقوق کے لئے جراتمندانہ موقف اختیارکرنا اورواضح کیا کہ جب تک سندھ
کو اس کا جائز حصہ نہیں ملتا ہم این ایف سی ایوارڈ پر دستخط نہیں کریں گے
اس کے علاوہ کنکرنٹ لسٹ کے خاتمے اور صوبائی خودمختاری کیلئے آواز بھی
بلندکی یہ سب وہ اقدامات ہیں جو ایم کیوایم نے سندھ کی عوام کیلئے کیے ہیں
جن کو جتنا بھی سراہا جائے کم ہے۔
جناب الطاف حسین نے ملک بھر بسنے والے تمام اقوام کے مظلوموں کو ایک جھنڈے
تلے جمع کرنے کیلئے 20جنوری کو سکھر میں ایک عظیم الشان جلسہ کا اہتمام کیا
ہے اور انشاء اللہ تعالیٰ یہ جلسہ غریب و متوسط طبقے کیلئے پیغام آزادی
ہوگا یہ وہ آزادی ہے جو اس ملک کے بڑ ے بڑے جاگیرداروں، سرمایہ داروں اور
سرداروں نے سلب کی ہوئی ہے اور یہ جلسہ ملک کے خلاف تمام سازشوں کے تابوت
میں آخری کیل بھی ثابت ہو گا ۔ملک بھرکے غریب ومتوسط طبقے کی عوام کو اپنے
حقوق کے حصول کے لئے ایم کیوایم کے جھنڈے تلے جمع ہو نا ہوگا اور پاکستان
کی ترقی و خوشحالی کیلئے عملی جدوجہد کرنی ہوگی تاکہ آنے والی نسلوں کو ایک
اچھا مستقبل مل سکے اور یہ سب کچھ عوام کے اپنے ہاتھ میں ہے لہذاغریب
ومتوسط طبقے سے تعلق رکھنے والی عوام کو اپنے اندر شعور اجا گر کرنا پڑے گا
اوراپنے جسے نمائندوں کو نکال کر ملک کے اعلیٰ ایوانوں تک پہنچانا ہوگا۔
چونکہ میں بھی ایک غریب ومتوسط گھرانے سے تعلق رکھتا ہوں اس لئے اپنے دن
بھی پھرتے دیکھنا چاہتا ہوں لہٰذا میری سندھ کی عوام سے اپیل ہے کہ 20جنوری
کو ایم کیوایم کے جلسہ عام میں کثیر تعداد میں شرکت کرکے ثابت کردیں کہ اب
نہ صرف تمام مظلوم ومحکوم ایک ہیں بلکہ ان کے خلاف اب کوئی سازشی کامیاب
نہیں ہوگی ۔ |