چھوٹی چھوٹی پار ٹیوں کی مثبت تطبیق،ایک تجزیہ

محمد نورالدین

مکرمی !

آج جبکہ مسلما نوں کا مختلف خا نوں میں منقسم ہو جا نا ہر ایک سچے مسلما ن کو خون کے آنسو رلا رہاہے ، اگرہم کسی ٹھوس منصوبہ بندی کے ساتھ اپنا کو ئی مثبت حل تلاش کرنے کیلئے ہر ممکن کو شش کی عزم مصمم کر کے آج ہی میدان عمل میں اتر جا ئیں تو کیا آج ہما رے لئے سب کچھ ممکن نہیں ہو سکتا ہے ۔کیا ماضی کی تلخ یا دیں ہمیں کسی مثبت انقلاب پر ہر پل نہیں ابھا رتیں !کیا ہمیں اپنے احساس کمتری کو بھلانے کے لئے اپینی اتحادی قوت کا اندزہ نہیں کہ ہم کئی ایک اسمبلی حلقوں میں فیصلہ کن صلا حیت رکھتے ہیں !کیا ووٹ کتروں کی طرح چند ملت فروش مسلم لیڈران کے سیاہ کار نا مے ہمیں ان سے کنا رہ کشی پر نہیں ابھا رتیں !کیا جمہو ریت پسند ملک میں ہم کرو ڑوں مسلمین کا گا ہ بگاہے دل شکنی اور جذبات کشی کی پالیسیا ں ہمیں اپنی تین سو تیرہ کی تاریخ یادنہیں دلاتی !خوا بیدہ غفلتیں ہمیں ریت کے ذرات کی طرح بکھر جا نے پر نہیں کوستیں!اگر جواب ہا ں میں ہے تو پھر اپنی نشا ¿ة ثانیہ کے لئے آج ہی اور اسی وقت کیوں نہیں اٹھ کھڑے ہو تے وجہ صرف یہی ہے کہ آج اخبا روں کی سر خیا ں ضرور ہما ری داستان زبوں حالی سے پر ہیں لیکن اس کے حل کے لئے کی گئی کسی پیش قد می پر رقم کی گئی تاریخ تو دور کی بات کوئی مثبت اشارہ بھی نہیں ملتاہم پو چھنا چاہتے ہیں کہ کیا کنتم خیر امت کا معنیٰ آج منسوخ ہو چکا ہے ؟کیا کلکم راعی وکلکم مسول عن رعیتہ کی حدیث ہمیں اپنے معاشرے کی اصلاح پر نہیں اکسا تی،اگر جواب مثبت ہے تو آج بھی ہمارے یہاں ان خا نقا ہوں یا اداروں کی کمی نہیں جن کے اشاروں پہ پور ی دنیا ں اپنی آنکھیں نچھا ور کر سکتی ہیں ۔اس مختصر سی تمہید کے بعد ہم یہ نا قص گذارش کر نا چا ہیں گے کہ سواد اعظم اور اصفیا ئے کرام کے آستا نے جن کی محبتوں نے ہمیشہ بلا تفریق مذہب و ملت آج بھی پورے ملک کے عوا م خواص کی مر کز عقیدت بنی ہوئی ہیں اگر ان مشہور محبت کے حسین سنگم سے قائدین با ہر آئیں اور قوم کی زلف برہم کی مشا طگی کا فریضہ انجا م دیکر قوم کی ڈوبتی نیا کو تنکے کا سہا را دیں تو کیا گنگاجمنیٰ تہذیب کی روشن تاریخ از سر نو زندہ نہیں ہو سکتی ہے،یقینا ہو سکتی ہے اور ہر دور میں ہو ی ہے اور بھی اسی کی حاجت ہے لہٰذا ہم دوبارہ سیا سی سطح پر بھی ان صالح قیادت پر جان لٹا نے کو تیار ہیں آج بھی پورا ملک سیاسی میدانوں میںبھی ان کی زیا رت کی پیا سی ہے ۔لہٰذا علماءمشائخ بورڈ،سنی جمعة علما ئے ہند اور دیگر صوفی ازم تنظیمیوں کا اس میدان میں قدم رنجی پر ہم ان سے اپنی روشن قیادت کی بھر پو ر امید رکھتے ہیں اور امید کر تے ہیں کہ وہ با ہم مل جل کر ایک نئی تاریخ ضرور رقم کریں گے اور سیاست پر چھا ئے نجاستوں کے دبیز چادر کو محبت و آشتی کے شامیانے سے بدل دیں گے ۔لہٰذا چھوٹی پار ٹیاں ان سے مل کر وہیں سے اپنی تاریخ کا آغاز کریں کیوں اس در سے غیر بھی خالی ہا تھ جا یا نہیں کر تا ۔
Kunain Raza
About the Author: Kunain Raza Read More Articles by Kunain Raza: 3 Articles with 1357 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.