بشکل رنگ وُگل اورحقیقت میں
خارہے دنیا
ایک پل میں اِدھرسے ہے اُدھرچاردن کی بہارہے دنیا
زندگی نام رکھ دیاکس نے
موت کاانتظارہے دنیا
ارشاد باری تعالیٰ ہے۔ "قُل مَتَاعُ الدُّ نیَاقَلَیلُُ وَالاَخِرَةُ
خَیرُلِّمَنِ اتَّقٰی۔"تم فرمادوکہ دنیاکابرتناتھوڑاہے اورڈروالوں کے لئے
آخرت اچھی"(کنزالایمان سورة النسائ۷۷)
اللہ رب العزت نے نسل انسانیت کی ہدایت ورہنمائی کے لئے کم بیش ایک لاکھ
چوبیس ہزارانبیاءکرام مبعوث فرمائے ہرنبی نے اللہ پاک کے حکم کے مطابق نسل
انسانی کوہدایت و رہنمائی کی راہ دکھلائی قربان جاﺅںحضرت آمنہؓ کے
لال،فخرموجودات،سرورکائنات محمدرسول اللہﷺ پرجن کواللہ پاک نے تمام جہانوں
کے لئے رحمت بناکربھیجا ۔کروڑوں ہاشکرہے اس ذات پاک کاجس نے ہمیں نبی
آخرالزمانﷺ کی امت میں پیداکیامسلمان بھائیو!یہ دنیاایک فانی ہے جس نے ایک
دن فناہوجاناہے۔ ہم نے اس دنیاسے محبت توکررکھی ہے پراسکی حقیقت کونہیں
جانا ہم اس کی لذتوں میں مشغول ہوگئے جن لذتوں پرقیامت کے دن ہم پچھتائیں
گے کہ کاش دنیا میںہم نے یہ لذتیں نہ لی ہوتیں اس دن صرف پچھتاوابھی
ہوگااورکچھ نہیں ۔مولاناروم علیہ الرحمہ سے کسی نے دنیاکی حقیقت پوچھی آپؒ
نے فرمایا"دنیاکی مثال ایسی ہے کہ ایک شخص جنگل میں چلاجاتاہے اوراس نے
دیکھاکہ اسکے پیچھے شیرچلاآرہاہے وہ بھاگتاہے بھاگتاہواجب وہ تھک جاتاہے
تودیکھتاہے کہ سامنے ایک گڑھاہے وہ چاہتاہے کہ گڑھے میں گرکرجان بچائے
مگرگڑھے میں اژدھانظرآتاہے اتنے میں درخت کی ایک ٹہنی پرنظرپڑتی ہے وہ اس
ٹہنی کوپکڑکردرخت پرچڑھ جاتاہے۔درخت پرچڑھنے کے بعداسے پتاچلتاہے کہ دوچوہے
ایک سفیداورایک سیاہ درخت کی جڑکوکاٹ رہے ہیں وہ بہت پریشان ہوتاہے کہ کچھ
دیرمیں درخت گرجائے گااورمیں شیراوراژدھا کاشکارہوجاﺅں گااتنے میں
اسکواوپرکی جانب ایک شہدکاچھتانظرآتاہے وہ شہدپینے اوراسے حاصل کرنے میں
اتنامشغول ہوجاتاہے کہ نہ شیرکی فکررہی نہ اژدھا کاڈراورنہ چوہوں کاغم اتنے
میں درخت کی جڑکٹ گئی وہ گرپڑاشیرنے اسے پھاڑکرگڑھے میں گرادیاجہاں اژدھا
نے اسے نگل دیا۔مولانارومؒ تشریح بیان کرتے ہوئے فرماتے ہیں کہ جنگل سے
مرادیہ دنیاہے شیرسے مرادموت ہے جوپیچھے لگی ہوئی ہے گڑھاقبرہے جوانسان کے
آگے ہے اژدھابرے اعمال ہیں جوقبرمیں عذاب دیں گے چوہے دن اوررات ہیں درخت
عمرہے جوہرگزرنے والے دن کم ہورہی ہے اورشہدکاچھتادنیاکی غافل کردینے والی
لذتیں ہیں کہ انسان اعمال کی جواب دہی ،موت،قبرسب بھول جاتاہے اورموت اُسے
اچانک آن لیتی ہے اصل میں دنیاکی حقیقت بھی یہی ہے ۔دنیاوی زندگی چارقسم کی
ہے۔طغیانی ،شیطانی،انسانی،ایمانی..طغیانی زندگی وہ جواللہ پاک اوراس کے
محبوب ﷺکی مخالفت میں گزرے جیسے فرعون یاابوجہل کی زندگی نفسانی و شیطانی
زندگی وہ ہے جونفس امارہ کی پرورش اوررب تعالیٰ سے غفلت میں گزرے جیسے عام
غافل زندگی گزارتے ہیں ایمانی زندگی وہ زندگی ہے جوآخرت کی تیاری میں گزرے
جیسے صحابہ کرام علہیم الرضوان نے اپنی زندگیاں مبارک گزاریں قیامت کے دن
کافرکے دلوں پرغشی چہروں پرسیاہی چھاجائے گی مسلمانوں کے دلوں پرخوشی
اورچہروں پرروشنی چھاجائے گی کیونکہ جومومن ہوتاہے وہ اپنی زندگی اللہ پاک
اوراس کے محبوبﷺکے حکم کے مطابق گزارتاہے مگرکافراپنی زندگی اپنی مرضی سے
گزارتاہے ۔اسی لئے دنیاکاسامان کافر کے لئے موت کے بعدکام نہیں آتالیکن
مومن کواس کی دنیاموت کے بعدبلکہ قیامت کے دن بھی کام آئے اگرکوئی مومن
دنیامیں صدقہ جاریہ کرکے جاتاہے موت کے بعدبھی اس کویہ ثواب
ملتارہتاہے۔کافرکی زندگی دنیاکی زندگی ہے اورمومن کی زندگی دینی زندگی ہے
کیونکہ کافرکی زندگی خودی کے لئے ہے اورمومن کی زندگی خداکے لئے ہے
ارشادپاک ہےقل ان صلاتی ونسکی۔
کا ش کہ میں دنیامیں پیدانہ ہواہوتا
قبروحشرکاسب غم ختم ہوگیاہوتا
ارشادباری تعالیٰ ہے۔"دنیاکی زندگی کی مثال توایسے ہی ہے جیسے وہ پانی کہ
ہم نے آسمان سے اتاراتواس کے سبب زمین سے اگنے والی چیزیں سب گھنی
ہوکرنکلیں جو کچھ آدمی اورچوپائے کھاتے ہیں یہاں تک کہ جب زمین نے
اپناسنگارلے لیااورخوب آراستہ ہوگئی اوراس کے مالک سمجھے کہ یہ ہمارے بس
میں آگئی ہماراحکم اس پرآیارات میں یادن میں توہم نے اسے کردیاکاٹی ہوئی
گویاکل تھی ہی نہیں ہم یونہی آیتیں مفصل بیان کرتے ہیں غورکرنے والوں کے
لئے"(کنزالایمان سورة یونس پارہ ۱۱آیت نمبر24)اس آیت کریمہ میں دنیاوی
زندگی کوبارش کے پانی سے تشبیہ چندوجہ سے دی گئی ہے پہلی وجہ تویہ ہے کہ
کنوئیں ،تالاب کاپانی قبضہ میں ہوتاہے مگربارش کاپانی قبضہ میں نہیں ہوتا
ایسے ہی دنیاکے حالات ہمارے قبضہ سے باہرہیں ۔دوسری وجہ یہ ہے کہ بارش کبھی
ضرورت سے زیادہ آجاتی ہے کبھی ضرورت سے کم کبھی ضرورت ہوتی ہے مگر بارش
بالکل نہیں ہوتی ایسے ہی دنیاکاحال ہے تیسری وجہ یہ ہے کہ بارش کے آنے
کاوقت معلوم نہیں ہوتاایسے ہی دنیاہے چوتھی وجہ یہ ہے کہ اگر بارش نہ ہو،تو
مصیبت ،زیادہ ہوتوآفت ہے اسی طرح دنیانہ ہو،توتکلیف زیادہ ،ہوتوآفت ہے اسی
طرح کافرجب مشقت سے دنیاجمع کرتا ہے جب جمع ہوجاتی ہے تووہ یہ سمجھتاہے کہ
اب یہ میری ہوچکی ہے ہرطرف اس پرتصرف کرونگااچانک یاتومرجاتاہے یادنیااس سے
رخصت ہوجاتی ہے پھراس وقت افسوس کرتاہے۔قابل توجہ بات یہ ہے کہ بارش کاپانی
باغ میں پڑکرپھول اگاتاہے خارمیں پہنچ کرکانٹے اسی طرح دنیا کافرکے پاس
پہنچ کر کفربڑھاتی ہے اورمومن کے پاس جاکرایمان میں برکت دیتی ہے ابوجہل نے
مال سے دوزخ کوخریدلیاسیدناحضرت عثمان غنی ذوالنورین ؓ نے اس مال سے جنت
بلکہ وہاں کاکوثر۔اللہ والے دنیاکواپنے پاس رکھتے بھی نہیں ہیں حضرت
ابوبکرصدیقؓ،حضرت عمرفاروقؓ،حضرت علی المرتضیٰ یہ تینوں خلفاءکرام ایسے ہیں
جنہوں نے عملی طورپرکبھی زکوٰة نہیں نکالی۔ جب ان خلفاءکرام کی حالات زندگی
کا مطالعہ کیاگیاتوپتاچلا کہ ان کے پاس جوکچھ بھی آتاتھاوہ اللہ کے نام
پردے دیتے تھے زکوٰة دینے کے لئے ان کے پاس وقت بھی نہیں ہوتاتھا۔ مسلمان
بھائیو!ہمیں بھی اس بے وفادنیاپرگھمنڈنہیں کرناچاہیے یہ اس وقت دھوکادیتی
ہے جب اسکی بہت ضرورت ہوتی ہے دنیاکی نا پائیداری اوریہاںمصیبتوں کااچانک
آجانابھی عقلمندکودرس عبرت دیتاہے اس سے اسکاایمان بھی قوی ہوجاتاہے بہت سے
غافل دنیاکھوکر آنکھیں کھولتے ہیں اوراپنے رب کی طرف متوجہ ہوتے ہیں۔
جگاجی لگانے کی دنیانہیں ہے
یہ عبرت کی جاہے تماشانہیں ہے
آپﷺکی خدمت اقدس میں ایک شخص شام کی سرزمین سے حاضرہواحضورنبی کریمﷺنے اس
سے انکی زمینوں کی بابت پوچھی تواس شخص نے شام کی زمین کی کشادگی اوراسکی
قسمھاقسم کی پیدوارکاتذکرہ کیاآقاﷺنے پوچھاتم کیاکرتے ہو؟اس شخص نے عرض
کیایارسول اللہﷺ! ہم مختلف قسم کے اناج کاشت کرتے ہیں اورپھررنگارنگ کی
ڈشیں تیارکرکے انہیں کھاتے ہیں آقاﷺنے پوچھاپھرکیاہوتاہے ؟اس شخص نے عرض
کیایارسول اللہﷺ!آپ بخوبی جانتے ہیں کہ رفع حاجت اورکیاسرکارمدینہ راحت
قلبُ وسینہ ﷺنے ارشادفرمایایہی مثال دنیاکی ہے -
حضرت عبداللہ بن عمرؓ سے روایت ہے کہ بے شک نبی کریمﷺنے ارشادفرمایا"لوگوں
میں سب سے زیادہ عقل مندوہ ہے جودنیا(کی محبت) کوسب سے زیادہ چھوڑنے
والاہو"۔ٍٍٍٍٍٍٍٍٍٍٍٍٍٍٍٍٍٍٍہم آخرت کی ابدی زندگی کوچھوڑکردنیاکی فانی
زندگی میں لگ گئے ہیں ہمیں نہ حقوق اللہ کاخیال ہے نہ حقوق العبادہم نے
اللہ پاک اوراس کے محبوب ﷺکے بتائے ہوئے راستو ں کوچھوڑدیاہے ۔ہمیں یہ
معلوم نہیں کہ اس دنیانے ایک دن فنا ہوناہے باقی رہے گی توصرف ایک ہی رب
ذوالجلال کی ذات پاک باقی رہے گی ۔ہمیں بھی یہی چاہیے کہ اس ذات سے محبت
کریں جس نے ہمیں اشرف المخلوقات بناکراپنے نبی کریمﷺکی امت میں پیدافرمایا
ہے ۔ارشاد باری تعالیٰ ہے اس دن آدمی یادکرے گاجوکوشش کی تھی اورجہنم
ہردیکھنے والے پرظاہرکی جائے گی تووہ جس نے سرکشی کی اوردنیاکی زندگی
کوترجیح دی تو بیشک جہنم ہی اسکاٹھکاناہے۔(پارہ 30سورة النٰزعٰت آیت
34،39)یہاںپرتوہم عیش عشرت کی زندگی گزاررہے ہیں ہم نے دنیاکواپناپکاٹھکانہ
سمجھ رکھا ہے ۔اے مسلمانو!ایک دن وہ بھی آئے گاکہ اس دن انسان کے سامنے
اسکی زندگی کی فلم اس کے سامنے گھومنے لگے گی وہ اعمال جن کوہم بھول گئے
ہیں وہ ایک ایک کرکے نسیان کی گہرائیوں سے ابھرنے لگیں گے اگردنیاکی زندگی
ہم نے اچھے کاموں میں گزاری توقیامت کے دن خوشی کی انتہانہ ہوگی اگردنیاکی
زندگی بداعمالیوں میں گزاری تواس روزافسوس ہوگاقیامت کے دن ہمارے
اعضاءگواہی دیں گے ۔قیامت کے دن اولادآدمؑ دوگروہوں میں ہوگی ایک گروہ ان
لوگوں کاہوگاجنہوں نے سرکشی اختیارکی حدوداللہ کوتوڑاہوگادنیاوی زندگی کے
آرام وآسائش کوابدی زندگی کے آرام وآسائش پرترجیح دی ہوگی۔آج ہم کونہ
نمازیادہے نہ زکوٰة صدقات نہ روزہ وحج کل بروزقیامت ہم پچھتائیں گے کہ
افسوس صدافسوس ہم نے زندگی گناہوں میں نہ گزاری ہوتی کاش کہ ہم نے اپنی
زندگی میں حقوق اللہ وحقوق العبادکاخیال رکھاہوتا۔پراس دن صرف پچھتاناہی
ہوگا۔ دوسراگروہ ان لوگوں کا ہوگاجواپنی پوری زندگی یہ تصورکرکے ڈرتے رہے
کہ ہم نے ایک دن اللہ پاک کے روبروکھڑے ہوناہے ۔اپنی ساری زندگی شریعت کے
حکم کے مطابق گزاری ہوگی حقوق اللہ اورحقوق العبادکاخیال رکھاہوگا۔اس قسم
کے لوگوں کے لئے جنت کی بہاریں ان کی چشم براہ ہونگی حوریں رنگین اور
خوشبودار پھولوں کے ہارپروئے ہوئے ان کاانتظارکررہی ہوں گی۔
موت سے غافل نہ ہواے بے خبر
ہے تومہمان ایک ساعت دنیاپر
حضرت عبداللہ بن مسعودؓ روایت کرتے ہیں کہ لوگوں میں ہرشخص کا ہردن ایک
مہمان کی طرح ہے اوراس کامال مانگے ہوئے مال کی طرح ہے مہمان کوچ کرکے
جانیوالاجب کہ اسکامال لوٹایاجانے والاہے حضرت فضیل بن عیاض ؒ فرماتے ہیں
ساری کی ساری شرکوایک گھرمیں جمع کرکے اسکی چابی دنیاکی محبت کوبنادیاگیاہے
اورساری کی ساری بھلائیاں ایک گھرمیں جمع کرکے اسکی چابی زُہد(دنیاسے بے
رغبتی)بنادی گئی ہے ۔
حضرت ابوہریرہؓ سے روایت ہے کہ نبی کریمﷺنے فرمایا"دنیامومن کاقیدخانہ
اورکافرکی جنت ہے۔
حضرت اسودبن قیسؓ فرماتے ہیں کہ میں نے حضرت جندؓ کویہ ارشادفرماتے ہوئے
سناکہ ایک مرتبہ امیرالمومینن سیدناعمرفاروق اعظمؓ آقاﷺ کی خدمت اقدس میں
حاضرہوئے اوردیکھاآپﷺکی کمرمبارک پرچٹائی کے نشان پڑے ہوئے تھے حضرت
عمرفاروق اعظم ؓ یہ دیکھ کرآبدیدہ ہوگئے آقاﷺنے ارشادفرمایااے عمرؓ!تجھے کس
چیزنے آبدیدہ کردیاَعر ض کیایارسول اللہ ﷺ!مجھے قیصروکسریٰ یادآگئے اللہ
پاک کے دشمن عیش وعشرت کی زندگی بسرکریں اورمحبوب خداﷺکی یہ کیفیت کہ چٹائی
کے نشان آپﷺکی کمرپر،نبی کریمﷺنے فرمایاکہ ان لوگوں نے دنیاوی زندگی میں
لذتیں اٹھانے میں جلدی کی جبکہ ہمارے لئے اللہ پاک نے اخروی نعمتوں کاذخیرہ
فرمارکھاہے ۔
یہ حقیقت ہے اس دنیااوراسکے عیش وآرام کی جس کے لئے انسان دن رات محنت
کرتاہے دنیاتومومن کے لئے جیل خانہ ہے انسان کے تین ساتھی ہیں ایک مال
جوانسان کاصرف دنیامیں کام آتاہے دوسرے اسکے رشتہ دار،دوست احباب جوانسان
کوقبرتک چھوڑتے ہیں اورتیسرااعمال جوقبرمیں بھی اسکے ساتھ جاتے ہیں ۔نیک
اعمال کے صدقے اللہ پاک اپنے فضل وکرم سے مومن کوجنت میں داخل فرمائے گا۔جب
انسان صرف دنیاہی کمانے میں لگ جائے توکوئی چیزانسان کاپیٹ نہیں بھرسکتی
۔انسان کے پاس ایک مکان ہوتودوسرے مکان کی تمناکرتاہے ایک فیکٹری ہوتودوسری
کی تمناکرتاہے یہاں تک کہ قبرمیں چلاجاتاہے جب انسان قبرمیں چلاجاتاہے
تومٹی اس کاپیٹ بھردیتی ہے ۔دین اسلام ہمیں یہ نہیں کہتاکہ رزق حلال
کماناچھوڑدواوررہبانیت اختیارکرویاجنگل بیاباں میں جاکراللہ اللہ کرو۔انسان
کوچاہیے کہ دنیامیں اپنے قیام کوایسے تصورکرے جیسے ایک مسافراسٹیشن پرگاڑی
کاانتظارکرتاہے اوراپنے دوسرے سفرکی تیاری میں ہو۔سیدناعلی المرتضیٰ
شیرخداؓ فرمایا کرتے تھے کہ لوگوں!میں تمہارے متعلق دوچیزوں سے خوف زدہ ہوں
۔۱ ناختم ہونے والی امیدیں ۲خواہشات کی پیروی
حضرت سہل بن سعدساعدی ؓ روایت کرتے ہیں کہ ایک آدمی نبی کریمﷺکی خدمت اقدس
میں حاضرہوااوراس نے عرض کیایارسول اللہﷺ مجھے کوئی ایساعمل بتائیں جسے
کرنے سے اللہ پاک بھی مجھ سے محبت کرے اورلوگ بھی، آپﷺنے فرمایادنیاسے بے
رغبت ہوجا اللہ پاک بھی تجھ سے محبت کرے گااورجوکچھ لوگوں کے پاس ہے اس سے
بے رغبت ہوجالوگ بھی تجھ سے محبت کریں گے(ابن ماجہ،شعب الایمان)
نبی کریم رﺅف رحیمﷺکاارشادپاک ہے۔"دنیامومن کے لئے قید،قبرقلعہ اورجنت اسکی
منزل وٹھکانہ ہے جب کہ دنیاکافرکے لئے جنت قبرقیداورجہنم اس کاٹھکانہ
ہے"۔حضرت فقیہ سمرقندیؒ فرماتے ہیں کہ نبی کریمﷺکے فرمان مبارک
اَلدُّنیاسِجنُ المُئومِنِ(کہ دنیامومن کے لیے قیدہے )سے مرادیہ ہے کہ مومن
اگرچہ دنیامیں نعمتوں اورکشادگیوں میں ہولیکن جونعمتیں اللہ رب العزت نے اس
کے لئے جنت میں تیار کررکھی ہیں ان نعمت ہائے کثیرہ کے مقابلہ میں دنیاکی
نعمتوں کودیکھ کروہ یوں ہی سمجھے گاکہ دنیاتواس کے لئے قیدہے کیونکہ جب کسی
مومن کا وقت موت قریب آتاہے اوروہ موت کے پل کوعبورکرکے آخرت کی طرف
محوسفرہوتاہے توجنت اسکے سامنے کردی جاتی ہے جب وہ جنت میں اپنے لئے
تیارکوثرسلسبیل ،تسنیم و زنجبیل اورطرح طرح کی نعمتوں کودیکھتاہے تووہ یہ
محسوس کرتاہے کہ وہ توقیدخانہ میں رہااسی طرح جب کسی کافرکو موت میں
کساجاتاہے تواس کے سامنے دوزخ کردی جاتی ہے وہ جہنم کے دہکتے ہوئے انگارے
جہنمی عقوبت وسزادیکھتاہے تودنیااسے جنت محسوس ہوتی ہے ۔ حضرت عماربن یاسرؓ
فرماتے ہیں کہ میں نے آقائے دوجہاںسرورکون ومکاںﷺکوفرماتے ہوئے سنانیک لوگ
دنیاسے بے رغبتی کے علاوہ کسی اورچیزکے ساتھ خوبصورت نہیں لگتے
۔(مسندابویعلیٰ)حضرت ابوخلادؓ سے روایت ہے کہ نبی کریمﷺنے ارشادفرمایا جب
تم دیکھوکہ کسی شخص کودنیامیں زہداورکم گوئی عطاکردی گئی ہے تواس کاقرب
حاصل کروکیونکہ اسے حکمت عطاکردی جاتی ہے ۔
حضرت زیدبن ثابت ؓ سے روایت ہے کہ سرکارمدینہ ﷺنے ارشادفرمایاجوشخص آخرت کی
نیت کرلیتاہے اللہ پاک اس کے لئے بھلائیاں جمع فرمالیتاہے اس کے دل
کواستغناءکے خزانوں سے مالامال کردیتاہے دنیااس کے پاس آتی ہے مگرایسی حالت
میں کہ اسے ناپسندیدہ جاناجاتاہے اورجوشخص دنیاسمیٹنے کی نیت کرتاہے تواللہ
پاک اس پراس معاملے کومتفرق کردیتاہے فقرکاخوف اسکے سامنے ہروقت رقص کنا
ںرہتاہے اسے دنیاسے اتناحصہ ہی نصیب ہوتاہے جتناکہ اس کے لئے مقدرہوچکاہے ۔
حضرت ابوہریرہؓ سے روایت ہے کہ حضورنبی کریمﷺنے ارشادفرمایادنیاسے بے رغبتی
دل اورجسم (دونوں)کوسکون بخشتی ہے۔(طبرانی)
حضرت عمران بن حصین ؓ سے روایت ہے کہ نبی کریمﷺنے ارشادفرمایاجوشخص دنیاسے
کٹ کرصرف اللہ کی (راہ کی) طرف ہوجائے اللہ تعالیٰ اسکی ہرضرورت پوری
کرتاہے اوراسے وہاں سے رزق دیتاہے جہاں سے اسے وہم وگمان بھی نہ
ہواورجوشخص( اللہ تعالیٰ سے) کٹ کردنیاکی طرف ہوجاتاہے تواللہ پاک اسے اسی
(دنیا)کے سپردکردیتاہے۔(طبرانی فی المعجم الاوسط)
حضرت جابربن عبداللہ ؓ فرماتے ہیں کہ میں نبی کریمﷺکی بارگاہ اقدس میں ایک
مرتبہ کسی مجلس میں حاضرتھاکہ اس دوران اس مجلس میں ایک سرخ وسفیدرنگ
والاخوبصورت بالوں والاچادراوڑھے شخص حاضرہوااورآتے ہی اس نے عرض کیاالسلام
علیک یارسول اللہ نبی کریمﷺنے ارشادفرمایاوعلیک السلام ورحمة اللہ پھراس نے
آقاﷺکی بارگاہ اقدس میں عرض کیایارسول اللہﷺدنیاکیاہے؟ آپﷺنے فرمایادنیامحض
خواب کانام ہے اوردنیاوالے سزاوجزاکے حقدارہیں ۔پھراس نے پوچھاآخرت کیاہے؟
آپﷺنے ارشاد فرمایا آخرت ایک دائمی گھرہے اہل دنیاکاایک گروہ جنتی
اوردوسراجہنمی ہوگا۔اس نے عرض کیاجنت کیاہے ؟ آپﷺ نے ارشادفرمایاتارک
دنیاکے لئے دنیاکے متبادل دائمی نعمتوں کاگھر،اس نے عرض کیاجہنم کیاہے
؟آپﷺنے ارشادفرمایاکہ طالب دنیاکے لئے دنیاکامتبادل ایسا ٹھکانہ جس سے کبھی
جدائی نہ ہوگی۔پھراس نے عرض کیااس امت کے بہترین لوگ کون ہوں گے ؟آپﷺنے
ارشاد فرمایاجولوگ اللہ پاک کی فرمانبرداری کی بجاآوری کے لئے عمل کرتے ہیں
۔اس نے مزیدعرض کیاکوئی شخص اس دنیامیں کیسے رہے ؟آپﷺ نے ارشادفرمایا قافلے
کی تلاش میں جلدی کرنے والے شخص کی طرح اس نے پھرعرض کیایارسول
اللہﷺدنیامیں کتناعرصہ قیام ہے ؟ آپﷺ نے ارشاد فرمایاقافلے سے پیچھے رہ
جانے والے شخص جتنااس نے پھرعرض کیادنیاوآخرت کے درمیان کتنافاصلہ ہے آپﷺ
نے ارشاد فرمایا پلک جھپکنے تک حضرت جابربن عبداللہؓ فرماتے ہیں کہ اس
قدرسوالات کرنے کے بعدوہ شخص چل دیالیکن چلتاکسی کودکھائی نہیں دیا
حضوراکرمﷺ نے ارشاد فرمایاکہ یہ جبرائیل امین ؑ تھے جوتمہیں آخرت کی رغبت
دلانے اوردنیاسے بے رغبتی سکھانے آئے تھے۔
حضرت عبدالرحمٰن بن عثمان ؓ روایت کرتے ہیں کہ ایک رات اندھیرے میں ہم نبی
کریمﷺکے ساتھ سفرکررہے تھے کہ آپﷺنے نمازفجر ایک قبیلے کے کوڑاکرکٹ ڈالنے
کی جگہ کے قریب ادافرمائی وہاں پرآقاﷺنے ایک بکری کابچہ دیکھاجس کے جسم میں
کیڑے دوڑرہے تھے آقاﷺنے اسے دیکھتے ہی اپنی اونٹنی کوروک لیایہاں تک کہ لوگ
بھی کھڑے ہوگئے آپﷺنے ارشادفرمایااے لوگوتمہاری کیارائے ہے اس بارے کہ
کوڑاکرکٹ والے لوگ اس بکری کے بچے سے بے پرواہ ہیں؟اوران کی نظرمیں بکری
کابچہ ذلیل وحقیرہے ؟لوگوں نے عرض کیا یارسول اللہﷺبلکل ایساہی لگتاہے
آقاﷺنے ارشادفرمایاکہ قسم ہے اس ذات کبریاکی جس کے قبضہ قدرت میں مجھ
محمدمصطفیٰﷺکی جان ہے دنیااللہ پاک کی نگاہ میں اس سے بھی زیادہ بے وقعت
اورحقیرہے جتنایہ بکری کابچہ ان لوگوں کی نگاہ میں حقیرہے۔حضرت ابوہریرہؓ
سے روایت ہے کہ نبی کریمﷺنے ارشادفرمایااللہ پاک فرماتاہے اے ابن
آدم!تومیری عبادت کے لئے فارغ توہومیں تمہاراسینہ بے نیازی سے
بھردونگااورتیرافقروفاقہ ختم کردونگااگرتوایسانہیں کرے گاتومیں تیرے ہاتھ
کام کاج سے بھردونگااورتیری محتاجی( کبھی )ختم نہیں کرونگا حضرت جعفربن
محمدؒاپنے والدگرامی سے اوروہ اپنے داداسے روایت کرتے ہیں کہ محبوب خداﷺنے
حضرت علی المرتضیٰ شیرخداؓ کوارشادفرمایااے علی ؓچارخصلتیں بدبختی کی
علامتیں ہیں۱۔آنکھوں سے آنسوﺅں کاخشک ہونا ۲۔سنگدل ہونا ۳۔دنیاکی ہوس ومحبت
۴۔لمبی امیدیں
آقاﷺکا ارشادپاک ہے کہ اگراللہ تعالیٰ کے ہاں دنیامچھرکے پرکے برابرہوتی تب
بھی کافراس سے پانی کے گھونٹ کے برابربھی سیراب نہ ہوتا۔سیدناعیسیٰ روح
اللہ علی نبیناارشادفرماتے ہیں کہ لوگوتم پرتعجب ہے کہ تم دنیاکے لئے تگ
ودوکرتے ہوحالانکہ یہاں تمہیں بغیرعمل کے رزق دیاجاتاہے اورآخرت کے لئے عمل
نہیں کرتے جہاں تمہیں بغیرعمل کے رزق نہیں ملے گا۔حضرت ابوعبیدہ اسدیؓ نبی
کریمﷺسے روایت کرتے ہیں کہ نبی کریمﷺنے ارشادفرمایاکہ جس شخص کے دل میں
دنیاکی محبت بسی ہوگی اس کے دل میں تین چیزوںنے اپناڈیرہ جمالیا۔
۱۔ایسی مصروفیت جس کی مشقتوں سے کبھی چھٹکارانہ ہوگا ۲۔ایسی طویل امیدیں جن
کی انتہاہی نہ ہوگی۔ ۳۔ایسی حرص جسکی مشقت کا ادراک ہی نہ کیاجاسکے۔حضرت
سفیان ؓ روایت کرتے ہیں کہ حضرت سعدبن وقاصؓ حضرت سلمان فارسیؓ کی عیادت کے
لئے تشریف لے گئے حضرت سلمانؓ نے دیکھا تورودئیے حضرت سعدؓ نے پوچھاسلیمان
بھائی!روتے کیوں ہو؟حالانکہ آپ تووہ جلیل القدرصحابی ہیں جن سے ہمارے نبی
کریمﷺدنیاسے راضی تشریف لے گئے ہیں حضرت سلمان فارسی ؓ فرمانے لگے اے
سعدؓ!نہ توموت میں جزع فزع کرتاہوں نہ ہی مجھے دنیاکی طلب وحرص ہے لیکن ہم
سے نبی ﷺنے عہدلیاتھاکہ تم میں سے ہرشخص اس دنیاسے اپنے گزارہ کے مطابق
اتناہی لے جتناکہ ایک مسافرزادراہ لیتاہے لیکن میرے اردگردتوکالے سانپ
ہیںحالانکہ انکے پاس اسوقت پانی کاایک ٹب ،ایک پیالہ اورطہارت کے لئے ایک
لوٹاتھاحضرت سعدؓ کہنے لگے اے ابوعبداللہؓ!ہمیں کوئی وصیت کیجیے تاکہ ہم آپ
کے بعداس پرعمل پیراہوسکیں توآپؓ نے فرمایااے سعد!جب تم کوئی پختہ ارادہ
کروکوئی فیصلہ کرواورکوئی قسم اٹھاﺅتواس وقت اللہ پاک کاذکرکرتے رہنا۔حضرت
انس بن مالکؓ روایت کرتے ہیں کہ رسالتمآب ﷺنے ارشادفرمایااللہ پاک
ارشادفرماتاہے کہ جب میں اپنے بندہ مومن کے لئے دنیامیں سے کسی چیزمیں وسعت
پیداکرتاہوں تووہ خوش ہوتاہے حالانکہ یہ چیزمجھ سے دوری پیداکرتی ہے اورجب
مال میں کمی پیداکرتاہوں تو غمگین ہوجاتاہے حالانکہ یہ چیزبندہ مومن کومیرے
قریب کرتی ہے پھرنبی کریمﷺنے یہ آیت کریمہ تلاوت فرمائی ترجمہ (کیایہ خیال
کررہے ہیں کہ وہ جوہم ان کی مددکررہے ہیں مال اوربیٹوں سے یہ جلدجلدان
کوبھلائیاںدیتے ہیں بلکہ انہیں خبرنہیں)۔
ہم نے اللہ پاک اوراس کے محبوبﷺکاسہاراچھوڑدیاہے اس لئے ہم دربدرکی ٹھوکریں
کھارہے ہیں۔کائنات میں ہمارے لئے اللہ پاک اوراس کے محبوبﷺسے بڑھ کراورکوئی
سہارانہیں ۔ اگرہمارابھروسہ اللہ پاک پرہوتاتوہم یقینا اس دنیاسے بے رغبت
ہوجاتے ۔ہم رزق کی لالچ میں پھررہے ہیں حالانکہ ہمیں رزق اس طرح تلاش
کرتاہے جس طرح موت تلاش کرتی ہے ۔جب وقت مقررپوراہوجائے ہم مضبوط سے مضبوط
قلعوں میں بھی داخل ہوجائیں توموت آجاتی ہے اسی طرح اگرہماری قسمت میں
جورزق لکھاہواہے وہ توہم کوضرورملے گا۔انسان کابھروسہ اللہ پاک پرہوتورزق
انسان کے پاس اس طرح آتاہے کہ انسان کے وہم وگمان میں بھی نہیں ہوتا۔
حضرت عمربن خطاب ؓ سے روایت ہے کہ نبی کریمﷺنے ارشادفرمایااگرتم اللہ
تعالیٰ پراس طرح بھروسہ کرتے جیسابھروسہ کرنے کاحق ہے توتمہیں اس طرح رزق
دیاجاتاجس طرح پرندوں کورزق دیاجاتاہے وہ صبح کوبھوکے نکلتے ہیں اورشام
کوپیٹ بھرکرواپس آتے ہیں۔(ترمذی)
اے انسان تواپنے زندگی خدااورمصطفیٰﷺ کی رضامیں گزار۔اگرتیری زندگی خداکی
بندگی اورمصطفیٰ کی رضامیں گزری توقریب ہے کہ جب تیراوقت وصال ہوگاتواللہ
پاک کی طرف سے یہ ندآئی گی ۔ترجمہ"اے اطمینان پانے والی نفس آاپنے رب کی
طرف اس طرح کی وہ تجھ سے راضی ہے اورتواس سے راضی ہوجاپس داخل ہوجااللہ پاک
کے نیک بندوںمیں اورداخل ہوجاجنت میں"(سورة الفجرآخری آیہ مبارکہ)اللہ رب
العزت سے دعاگوہوں کہ اللہ پاک تمام مسلمانوں کو صراط مستقیم کے راستے
پرچلنے کی توفیق عطافرمائے۔دنیاکی محبت ہمارے دلوں سے نکال کراپنی اوراپنے
محبوب علیہ الصّلوٰة والسلام کی محبت ہمارے دلوں میں ڈال دے ۔تاکہ یہ
دنیاہماری تیرے اورتیرے محبوبﷺکی ذکرخیر میں بسرہوتاکہ بروزقیامت ہم تیرے
محبوب ﷺکی شفاعت اورتیری جنت کے حقداربن جائیں ۔اللہ پاک مسلمانوںکوجذبہ
ایمانی نصیب فرمائے شیطان اوراس کے پیروکاروں سے بچائے نبی ﷺکی غلامی نصیب
فرمائے۔
٭٭٭٭ ختم شد ٭٭٭٭ |