حضرت مریم علیھا السلام کے میلاد
نامہ کے بعد ان کے فرزند حضرت عیسیٰ علیہ السلام کا میلاد نامہ بھی قرآن
مجید میں بیان کیا گیا ہے۔ سورۂ مریم کا ایک مکمل رکوع میلاد نامۂ عیسیٰ
علیہ السلام پر مشتمل ہے جس میں ان کی ولادت سے قبل ان کی والدہ ماجدہ کو
بیٹے کی خوش خبری دی گئی۔ اس کی تفصیل قرآن مجید یوں بیان کرتا ہے :
إِذْ قَالَتِ الْمَلآئِكَةُ يَا مَرْيَمُ إِنَّ اللّهَ يُبَشِّرُكِ
بِكَلِمَةٍ مِّنْهُ اسْمُهُ الْمَسِيحُ عِيسَى ابْنُ مَرْيَمَ وَجِيهًا فِي
الدُّنْيَا وَالْآخِرَةِ وَمِنَ الْمُقَرَّبِينَO وَيُكَلِّمُ النَّاسَ فِي
الْمَهْدِ وَكَهْلاً وَمِنَ الصَّالِحِينَO قَالَتْ رَبِّ أَنَّى يَكُونُ
لِي وَلَدٌ وَلَمْ يَمْسَسْنِي بَشَرٌ قَالَ كَذَلِكِ اللّهُ يَخْلُقُ مَا
يَشَاءُ إِذَا قَضَى أَمْرًا فَإِنَّمَا يَقُولُ لَهُ كُن فَيَكُونُO
’’جب فرشتوں نے کہا : اے مریم! بے شک اللہ تمہیں اپنے پاس سے ایک کلمۂ (خاص)
کی بشارت دیتا ہے جس کا نام مسیح عیسیٰ بن مریم ہوگا، وہ دنیا اور آخرت (دونوں)
میں قدر و منزلت والا ہوگا اور اللہ کے خاص قربت یافتہ بندوں میں سے ہوگاo
اور وہ لوگوں سے گہوارے میں اور پختہ عمر میں (یکساں) گفتگو کرے گا اور وہ
(اللہ کے) نیکوکار بندوں میں سے ہوگاo (مریم نے) عرض کیا : اے میرے رب!
میرے ہاں کیسے لڑکا ہوگا درآنحالیکہ مجھے تو کسی شخص نے ہاتھ تک نہیں لگایا!
ارشاد ہوا : اسی طرح اللہ جو چاہتا ہے پیدا فرماتا ہے، جب کسی کام (کے کرنے)
کا فیصلہ فرما لیتا ہے تو اس سے فقط اتنا فرماتا ہے کہ ’ہو جا‘ وہ ہوجاتا
ہےo‘‘
آل عمران، 3 : 45 - 47
اس کے بعد تفصیل سے حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی ولادت کا ذکر کرتے ہوئے حسبِ
سابق چھوٹی چھوٹی جزئیات بھی بیان ہوئیں کہ کس طرح جبرئیل امین علیہ السلام
آئے اور انہوں نے روح پھونکی اور حضرت مریم علیھا السلام اُمید سے ہوئیں۔
وضعِ حمل کے وقت حضرت مریم علیھا السلام کو تکلیف ہوئی، قرآن کریم نے ان کی
اس تکلیف کا بھی ذکر کیا اور بہ تقاضائے نسوانیت ان کا شرمانا بھی بیان
فرمایا ہے۔ پھر اللہ تعالیٰ کے حکم سے جب وہ خلوت گزیں ہوگئیں تو اس کا بھی
ذکر کیا۔ پھر یہ بیان کیا کہ کس طرح تکلیف کو رفع کرنے کے لیے اللہ تعالیٰ
نے چشمے کا شیریں پانی مہیا کیا، تازہ کھجوریں دیں جن کے کھانے سے تکلیف
دور ہو گئی۔ عین لمحۂ ولادت کا ذکر کیا۔ ولادت کے بعد جب وہ نومولود کو
اٹھا کر اپنی قوم کے پاس لے گئیں اور انہوں نے طعنے دیئے، ان طعنوں کا ذکر
کیا اور طعن و تشنیع کے جواب میں پنگھوڑے میں حضرت عیسیٰ علیہ السلام کے
کلام کرنے کا ذکر کیا۔ یہ سارے اَحوال اﷲ رب العزت نے یوں بیان فرمائے ہیں
:
وَاذْكُرْ فِي الْكِتَابِ مَرْيَمَ إِذِ انتَبَذَتْ مِنْ أَهْلِهَا
مَكَانًا شَرْقِيًّاO فَاتَّخَذَتْ مِن دُونِهِمْ حِجَابًا فَأَرْسَلْنَا
إِلَيْهَا رُوحَنَا فَتَمَثَّلَ لَهَا بَشَرًا سَوِيًّاO قَالَتْ إِنِّي
أَعُوذُ بِالرَّحْمَنِ مِنكَ إِن كُنتَ تَقِيًّاO قَالَ إِنَّمَا أَنَا
رَسُولُ رَبِّكِ لِأَهَبَ لَكِ غُلاَمًا زَكِيًّاO قَالَتْ أَنَّى يَكُونُ
لِي غُلاَمٌ وَلَمْ يَمْسَسْنِي بَشَرٌ وَلَمْ أَكُ بَغِيًّاO قَالَ
كَذَلِكِ قَالَ رَبُّكِ هُوَ عَلَيَّ هَيِّنٌ وَلِنَجْعَلَهُ آيَةً
لِّلنَّاسِ وَرَحْمَةً مِّنَّا وَكَانَ أَمْرًا مَّقْضِيًّاO فَحَمَلَتْهُ
فَانتَبَذَتْ بِهِ مَكَانًا قَصِيًّاO فَأَجَاءَهَا الْمَخَاضُ إِلَى
جِذْعِ النَّخْلَةِ قَالَتْ يَا لَيْتَنِي مِتُّ قَبْلَ هَذَا وَكُنتُ
نَسْيًا مَّنسِيًّاO فَنَادَاهَا مِن تَحْتِهَا أَلاَّ تَحْزَنِي قَدْ
جَعَلَ رَبُّكِ تَحْتَكِ سَرِيًّاO وَهُزِّي إِلَيْكِ بِجِذْعِ النَّخْلَةِ
تُسَاقِطْ عَلَيْكِ رُطَبًا جَنِيًّاO فَكُلِي وَاشْرَبِي وَقَرِّي عَيْنًا
فَإِمَّا تَرَيِنَّ مِنَ الْبَشَرِ أَحَدًا فَقُولِي إِنِّي نَذَرْتُ
لِلرَّحْمَنِ صَوْمًا فَلَنْ أُكَلِّمَ الْيَوْمَ إِنسِيًّاO فَأَتَتْ بِهِ
قَوْمَهَا تَحْمِلُهُ قَالُواْ يَا مَرْيَمُ لَقَدْ جِئْتِ شَيْئًا
فَرِيًّاO يَا أُخْتَ هَارُونَ مَا كَانَ أَبُوكِ امْرَأَ سَوْءٍ وَمَا
كَانَتْ أُمُّكِ بَغِيًّاO فَأَشَارَتْ إِلَيْهِ قَالُوا كَيْفَ نُكَلِّمُ
مَن كَانَ فِي الْمَهْدِ صَبِيًّاO قَالَ إِنِّي عَبْدُ اللَّهِ آتَانِيَ
الْكِتَابَ وَجَعَلَنِي نَبِيًّاO وَجَعَلَنِي مُبَارَكًا أَيْنَ مَا كُنتُ
وَأَوْصَانِي بِالصَّلاَةِ وَالزَّكَاةِ مَا دُمْتُ حَيًّاO وَبَرًّا
بِوَالِدَتِي وَلَمْ يَجْعَلْنِي جَبَّارًا شَقِيًّاO وَالسَّلاَمُ عَلَيَّ
يَوْمَ وُلِدتُّ وَيَوْمَ أَمُوتُ وَيَوْمَ أُبْعَثُ حَيًّاO ذَلِكَ عِيسَى
ابْنُ مَرْيَمَ قَوْلَ الْحَقِّ الَّذِي فِيهِ يَمْتَرُونَO مَا كَانَ
لِلَّهِ أَن يَتَّخِذَ مِن وَلَدٍ سُبْحَانَهُ إِذَا قَضَى أَمْرًا
فَإِنَّمَا يَقُولُ لَهُ كُن فَيَكُونُO
’’اور (اے حبیبِ مکرم!) آپ کتاب (قرآن مجید) میں مریم کا ذکر کیجئے جب وہ
اپنے گھر والوں سے الگ ہو کر (عبادت کے لیے خلوت اختیار کرتے ہوئے) مشرقی
مکان میں آگئیںo پس انہوں نے ان (گھر والوں اور لوگوں) کی طرف سے حجاب
اختیار کر لیا (تاکہ حسنِ مطلق اپنا حجاب اٹھا دے) تو ہم نے ان کی طرف اپنی
روح (یعنی فرشتہ جبرئیل) کو بھیجا، سو جبرئیل ان کے سامنے مکمل بشری صورت
میں ظاہر ہواo (مریم نے) کہا : بے شک میں تجھ سے (خدائے) رحمان کی پناہ
مانگتی ہوں اگر تو (اللہ) سے ڈرنے والا ہےo (جبرئیل نے) کہا : میں تو فقط
تیرے رب کا بھیجا ہوا ہوں (اس لیے آیا ہوں) کہ میں تجھے ایک پاکیزہ بیٹا
عطا کروںo (مریم نے) کہا : میرے ہاں لڑکا کیسے ہوسکتا ہے جب کہ مجھے کسی
انسان نے چھوا تک نہیں اور نہ ہی میں بدکار ہوںo (جبرئیل نے) کہا : (تعجب
نہ کر) ایسے ہی ہوگا، تیرے رب نے فرمایا ہے : یہ (کام) مجھ پر آسان ہے، اور
(یہ اس لیے ہوگا) تاکہ ہم اسے لوگوں کے لیے نشانی اور اپنی جانب سے رحمت
بنا دیں اور یہ امر (پہلے سے) طے شدہ ہےo پس مریم نے اسے پیٹ میں لے لیا
اور (آبادی سے) الگ ہو کر دور ایک مقام پر جا بیٹھیںo پھر دردِ زہ انہیں
ایک کھجور کے تنے کی طرف لے آیا وہ (پریشانی کے عالم میں) کہنے لگیں : اے
کاش! میں پہلے سے مرگئی ہوتی اور بالکل بھولی بسری ہو چکی ہوتیo پھر ان کے
نیچے کی جانب سے (جبرئیل نے یا خود عیسیٰ نے) انہیں آواز دی کہ تو رنجیدہ
نہ ہو، بے شک تمہارے رب نے تمہارے نیچے ایک چشمہ جاری کر دیا ہے (یا تمہارے
نیچے ایک عظیم المرتبہ انسان کو پیدا کر کے لٹا دیا ہے)o اور کھجور کے تنا
کو اپنی طرف ہلاؤ وہ تم پر تازہ پکی ہوئی کھجوریں گرا دے گاo سو تم کھاؤ
اور پیو اور (اپنے حسین و جمیل فرزند کو دیکھ کر) آنکھیں ٹھنڈی کرو، پھر
اگرتم کسی بھی انسان کو دیکھو تو (اشارے سے) کہہ دینا کہ میں نے (خدائے)
رحمان کے لیے (خاموشی کے) روزہ کی نذر مانی ہوئی ہے، سو میں آج کسی انسان
سے قطعاً گفتگو نہیں کروں گیo پھر وہ اس (بچے) کو (گود میں) اٹھائے ہوئے
اپنی قوم کے پاس آگئیں، وہ کہنے لگے : اے مریم! یقیناً تو بہت ہی عجیب چیز
لائی ہےo اے ہارون کی بہن! نہ تیرا باپ برا آدمی تھا اور نہ ہی تیری ماں
بدچلن تھیo تو مریم نے اس (بچے) کی طرف اشارہ کیا، وہ کہنے لگے : ہم اس سے
کس طرح بات کریں جو (ابھی) گہوارہ میں بچہ ہےo (بچہ خود) بول پڑا : بے شک
میں اللہ کا بندہ ہوں، اس نے مجھے کتاب عطا فرمائی ہے اور مجھے نبی بنایا
ہےo اور میں جہاں کہیں بھی رہوں اس نے مجھے سراپا برکت بنایا ہے اور میں جب
تک بھی زندہ ہوں اس نے مجھے زکوٰۃ اور نماز کا حکم فرمایا ہےo اور اپنی
والدہ کے ساتھ نیک سلوک کرنے والا (بنایا ہے) اور اس نے مجھے سرکش و بدبخت
نہیں بنایاo اور مجھ پر سلام ہو میرے میلاد کے دن اور میری وفات کے دن اور
جس دن میں زندہ اٹھایا جاؤں گاo یہ مریم کے بیٹے عیسیٰ ہیں، (یہی) سچی بات
ہے جس میں یہ لوگ شک کرتے ہیںo یہ اللہ کی شان نہیں کہ وہ (کسی کو اپنا)
بیٹا بنائے، وہ (اس سے) پاک ہے جب وہ کسی کام کا فیصلہ فرماتا ہے تو اسے
صرف یہی حکم دیتا ہے ’’ہو جا‘‘ پس وہ ہوجاتا ہےo‘‘
مريم، 19 : 16 - 35
لنک:
https://www.minhajbooks.com/english/control/btext/cid/5/bid/79/btid/268/read/txt/باب%20سوم.html |