صوبائی حکو مت کا نصابی کتب شا ئع کرنے کا کارنامہ

خیبر پختو نخوا کے تمام قابل ذکر ا خبارات میں گزشتہ روزخیبر پختو نخوا ٹیکسٹ بک بو ر ڈکی طرف سے شا ئع شد ہ یک بڑا خو بصورت اشتہارپڑھنے کو ملا۔اشتہار کے دائیں کونے پر وزیر اعلٰی جناب امیر حیدر خا ن کی تصویر لگی ہو ئی تھی جبکہ با ئیں کونے پر صو بائی وزیر تعلیم سردار حسین با بک کی تصویر چسپاں تھی۔اشتہار میں تعلیمی سال 2011-2012 کے لئے کے جی تا جما عت نہم تک ٹیکسٹ بک بو ر ڈ کی تیارکردہ نصابی کتب کی فہر ست درج تھی۔اور ساتھ ہی اسے خیبر پختو نخوا حکو مت کا ایک تا ریخی کارنامہ قرار دیا گیا تھا اور خیبر پختو نخوا کے بچوں کو تعلیمی ترقی کا نیا دور شروع ہونے پر مبا رک با د دی گئی ہے۔

اگر ہم نظام تعلیم کی ما ہیت پر غور کریں تو اس کی عمارت چار ستو نو ں پر کھڑی نظر آ تی ہے، نصاب تعلیم،تعلیمی ما حول،طریقہ تعلیم و تد ریس اور نظام امتحا نات، گویا ایک مضبو ط تعلیمی عمارت کے لئے ان چاروں ستو نوں کا اپنی جگہ پر مضبو طی قائم و دائم ہو نا ہی ایک مفید اور مضبوط نظام تعلیم کی ضما نت دے سکتا ہے مگر ان چاروں ستو نوں میں سب سے اہم اور لا زمی جزو نصا ب تعلیم ہے۔لیکن مقا م افسوس ہے کہ ہما رے ما ضی اور حال کی حکو متوں نے کبھی نصاب تعلیم کو اہمیت نہیں دی بلکہ حقیقت تو یہ ہے کہ ہمارے ہا ں قومی نصاب جیسی کو ئی چیز سرے سے ہے ہی نہیں۔ہر نئی حکومت سر کا ری اسکو لو ں میں اپنی مر ضی کے مطا بق نیا نصاب مر تب کر تی ہے،اور پھر اگلی حکومت اسے منسو خ کر کے نیا نصاب جاری کرکے اسے ایک کا ر نامہ قرار دیتی ہے۔جو عمو ما پہلے والے نصاب کا چر بہ ہی ہو تا ہے۔

کسی حکومت نے نصاب تعلیم کو جدید تقا ضو ں سے ہم آ ہنگ کرنے کی سنجیدہ کو شش نہیں کی۔نجی تعلیمی ادا روں میں ہر ایک کا اپنا اپنا نصاب ہے، جس سے یہ تا ثر ملتاہے کہ وہ لوگ حکو متی نصاب سے مطمئن نہیں ہیں اور ان کے نز دیک حکو مت کا و ضع کر دہ نصاب تعلیم تشنگی تعلیم کو دور کر نے کے لئے نا کا فی ہے۔حکومت کی عدم تو جہی کے با عث نجی تعلیمی اداروں نے اس کام کو خا لص تجا رتی بنیا د و ں پر شروع کر رکھا ہے اور معیار کو پس پشت ڈال رکھا ہے کیو نکہ اکثر (صرف چند کے سوا) نجی تعلیمی اداروں کا اپنا نصاب تعلیم وضع کرنے میں ان کا ذاتی مفاد قد رے پیش پیش ہو تا ہے،وہ بچو ں سے منہ ما نگی قیمت وصول کرتے ہیں ۔

صوبہ خیبر پختو نخوا کی تعلیمی تر قی کے لئے صو با ئی حکو مت کی کو ششو ں سے انکار نہیں کیا جا سکتا مگر سوال یہ پیدا ہوتا ہےکہ کیا خیبر پختو نخوا ٹیکسٹ بک بورڈ کی مرتب شدہ کتب صوبے کے تمام تعلیمی اداروں میں پڑھا ئی جا ئینگی یا صرف سر کاری اسکو لوں میں پڑھا ئی جا ئینگی جہاں صرف غریب غربا کے بچے پڑھتے ہیں؟کیا صا حب اقتدار اور امرا کے بچے بھی انہی کتا بو ں سے بہرہ ور ہونگے؟ جواب یقیناً نفی میں ہے۔

ضرورت اس امر کی ہے کہ ملک میں یا کم از کم صو با ئی سطح پر تمام سرکا ری اور نجی تعلیمی اداروں میں یکساں نصاب تعلیم نا فذ کیا جا ئے۔

کیو نکہ طبقا تی اور مختلف ا لنو ع نصاب تعلیم نے وطن عزیز میں مسا وات کی روح کو کچل کر رکھ دیاہے۔آج پو ری قوم مختلف نصاب تعلیم کی وجہ سے ہی انتشار کا شکار ہے۔ ایک قوم ہونے کے با و جود ایک دوسرے کے حریف بنے ہو ئے ہیں۔کو ئی مغرب کا د لدادہ اور مغر بی قوتوں کا دوست ہے اور کو ئی مشر قی روایات پر مر مٹنے کو تیار ہے۔جس کی وجہ سے آ ج ملکی سا لمیت خطرے سے دو چار ہے۔

بنا بر ایں حکو مت سے گزارش ہے کہ وہ ایک ہی نصاب تعلیم کی مو ثر تشکیل و تنفیذ،علا قا ئی، قو می اور اسلا می تہذیب و تمدن کی روشنی میں تیار کر کے تمام سرکاری اور نجی تعلیمی اداروں میں یکساں طور پر نا فذ کرے۔تا کہ قومی یک جہتی اور اتحاد کو فروغ حا صل ہو اور حکو مت کی کو ششیں وا قعی ایک تا ریخی کا رنا مہ ثابت ہو جا ئے۔
roshan khattak
About the Author: roshan khattak Read More Articles by roshan khattak: 300 Articles with 285381 views I was born in distt Karak KPk village Deli Mela on 05 Apr 1949.Passed Matric from GHS Sabirabad Karak.then passed M A (Urdu) and B.Ed from University.. View More