ریاست مدینہ نہ صرف دنیائے اسلام
کی پہلی مکمل آئینی ریاست تھی بلکہ تمام دنیا کی پہلی ریاست تھی جس کو ایک
مکمل آئین ''میثاق مدینہ'' کے تحت ہادی برحق حضور اکرم ۖ نے ہجرت مدینہ کے
بعد قائم فرمایا اور پھر خلافت راشدہ کے زمانے میں یہ ریاست تین براعظموں
تک پھیل گئی ایک وقت میں یورپ کا بڑا حصہ اس کے زیر نگین آگیا اور اسلامی
لشکر نے جنوبی فرانس کا دروازہ کھٹکھٹایا لیکن تاریخ اسلام میں سقوط غرناطہ،
سقوط بغداد اور سقوط یروشلم جیسے واقعات نے ملت اسلامیہ کے حصے بخرے کر
دیئے اور آخر کار خلافت اسلامیہ ترکیہ کے خاتمہ کے بعد آج تک ملت اسلامیہ
زوال کا شکار ہے۔ہم دیکھتے ہیں کہ جنرل ایلن بے 1917ء میں یروشلم میں داخل
ہوا تھا تو برٹش انڈین آرمی کے دستے اس کے ساتھ تھے الجیریا، اٹلی اور مصر
کے محاذ پر بھی برٹش انڈین آرمی کے مسلم دستے انگریز کا ساتھ دے رہے تھے۔
1917ء میں کرنل سٹینلے ماڈ بغداد میں داخل ہوتا ہے تو اس کے ساتھ برٹش
انڈین آرمی میں مسلم دستے اس کی جنگ لڑ رہے تھے آج پھر ملت اسلامیہ کے خلاف
لیبیا میں فوجی بھیجنے کی تیاریاں ہو رہی ہیں آج پھر سامراجی قوتیں ملت
اسلامیہ کے خلاف مسلم فوجی دستے تعینات کرنے پر لگی ہوئی ہے سقوط کابل کے
بعد وہاں مسلم افواج ترکی کی فوج کی صورت میں موجود ہیں یہ غورو فکر کا
مقام ہے کہ اغیار مسلمانوں کو مسلم کشی کے لئے استعمال کر رہا ہے۔
حضور اکرم ۖ نے فرمایا جس کا مفہوم یہ ہے کہ ایک وقت آئے گا کہ غیر مسلم
مسلمانوں پر ہر طرف سے ٹوٹ پڑیں گے صحابہ کرام نے عرض کیا کہ کیا اس وقت
مسلمانوں کی تعداد کم ہو گی تو آنحضرت ۖ نے فرمایا کہ اس وقت مسلمانوں کی
تعداد بہت زیادہ ہو گی لیکن ان کو دین کا مرض لاحق ہو گا یعنی وہ دولت و
دنیا سے رغبت کریں گے اور موت سے ڈریں گے آج مسلمانوں کے زوال کی طرف نگاہ
دوڑائیں تو ہادی برحق سرکار دو عالم ۖ کا فرمان مبارک کے مطابق مسلمانوں کے
ممالک مراکش سے انڈونیشیا تک پھیلے ہوئے ہیں دو ارب دس کروڑ مسلمان دنیا
میں اغیار کے ہاتھوں یرغمال بن چکے ہیں ہر طرف مسلمان ریاستوں کو ظلم و ستم
کا نشانہ بنایا جا رہا ہے لیبیا میں ظلم ہو رہا فلسطین خون میں لت پت ہے
کشمیر میں قتل و غارت گری کا بازار گرم ہے افغانستان کوتباہ و برباد کر دیا
گیا ہے بغداد شریف کی گلیاں لہولہان ہیں نجف و کربلا میں انسانیت کو پامال
کرنے کیلئے ہر حربے استعمال کئے جا رہے ہیں اس کی وجہ صاف ظاہر ہے کہ
مسلمانوں کی دنیاوی مال و دولت سے رغبت اور جہاد سے بیزاری ہے ہم اغیار کی
زبان میں جہاد کو دہشت گردی کہے جا رہے ہیں اور اپنے نصاب سے جہاد کی آیات
اور اپنے اسلاف کے کارناموں کو نکالنے کیلئے غیر مسلم NGO's اور مغربی
ذرائع ابلاغ کے زیر اثر ہر طرح سے تیار نظر آتے ہیں ہم نے علم و حکمت کو
چھوڑ کر ثقافت کے نام پر فحاشی پھیلانے کے غیر ملکی ایجنڈا پر کام شروع کر
دیا ہے شخصی آمریت نے مسلم دنیا کو اپنے دفاع سے غافل کر دیا ہے آج ملت
اسلامیہ کے حکمران چھوٹی چھوٹی ریاستوں پر غاصبانہ قبضہ برقرار رکھنے کیلئے
اغیار کی گود میں جا بیٹھے ہیں۔
اسلام کا آئین جو 14 سو سال سے رائج ہے اور یہ مکمل دین اور آئین ہے قیام
پاکستان کے بعد قائد اعظم محمد علی جناح نے بھی اس کو پاکستان کا قانون
قرار دیا تھا آج بھی یہی قانون پاکستان کے استحکام کا ضامن ہے اور ملت
اسلامیہ کی بقاء کا ضامن ہے بحالی خلافت اسلامیہ ہی ملت اسلامیہ کو موجودہ
صورت سے باہر نکالنے کا واحد ذریعہ ہے۔ضرورت اس امر کی ہے کہ تمام مسلم
حکمران سر جوڑ کر بیٹھیں اور ملت اسلامیہ کے اتحاد کیلئے ٹھوس اقدامات کریں
عالمی تجارت اور عالمی بینکاری نظام اور مشترکہ دفاعی نظام اور تعلیمی نظام
کے ساتھ ساتھ ایک مرکز خلافت کا اعلان کر کے اغیار کے ہتھکنڈوں کو ناکام
بنا دیں آئیے سب مل کر بحالی خلافت اسلامیہ کی تحریک کیلئے کام کریں یہی
خواب علامہ اقبال اور حضرت محدّث ہزاروی کا بھی ہے
ایک ہوں مسلم حرم کی پاسبانی کیلئے
نیل کے ساحل سے تابخاک کاشغر |