عورتوں کے متعلق غلط سوچ کا خاتمہ کریں

گذشتہ روز انہی صفحات پر ایک بھائی محمد نعمان گل کا مضمون “ ایمان والی عورت “ پڑھنے کا اتفاق ہوا۔ اس مضمون میں نعمان صاحب نے بہت ہی انتہا پسندانہ سوچ کا اظہار کیا ہے جو کہ میرے نزدیک غلط بات ہے اور اس سوچ کی اصلاح ضروری ہے کیوں کہ اسلام سے متنفر اور مغربی آزاد خیالی کے دلدادہ لوگ ایسی باتوں کو اسلام کے خلاف پیش کرتے ہیں اور ایسی انفرادی سوچ کو اسلامی معاشرے کی اجتماعی سوچ قرار دیتے ہیں اور ایسی باتوں سے اسلام دشمنوں کے عزائم کی تکمیل ہوتی ہے اس لیے میرے نزدیک ایسی باتوں اور سوچ کی اصلاح اور تردید لازم ہے۔

نعمان صاحب نے سب سے پہلے لکھا ہے کہ (آج کل کی عورت اسلام کو بھلا بیٹھی ہے اوراپنے آپ کو دنیا کے دھوکے میں مگن کرلیا اور دنیا کے مال اور آرام کی طالب ہوگئی ہے)۔

میں ان سے سوال کرتا ہوں کہ کیا آج کے مرد حضرات بالکل دیندار بن گئے ہیں؟کیا انہوں نے اپنے آپ کو دنیا کے دھوکے سے آزاد کرلیا ہے؟اور کیا وہ دنیا کے آرام اور مال سے بے نیاز ہوکر تا رک الدنیا ہوگئے ہیں؟یقنینا خود ان کا جواب نفی میں ہوگا۔ دراصل یہ تو اس وقت معاشرے کا ایک عمومی رجحان بن گیا ہے اور اس کے اسباب کیا ہیں اس کے بارے میں میں آخر میں بات کرونگا۔

اس کے بعد انہوں نے حضرت بی بی فاطمہ رضی اللہ عنہ کی سیرت سے ایک مثال دیکر خواتین کو شرمندہ کرنے کی کوشش کی ہے۔ جناب نعمان صاحب آپ نے رسول صلیٰ اللہ علیہ وآلہ وسلم کی صاحبزادی کی مثال تو پیش کردی لیکن خود اللہ کے نبی صلیٰ اللہ علیہ وآلہ وسلم کا کیا طرز عمل تھا؟اس کی طرف روشنی ڈالنے کی آپ نے کوشش نہیں کی۔ایک بار اللہ کے رسول صلیٰ اللہ علیہ وآلہ وسلم اپنے حجرہ میں آرام کر رہے تھے کہ حضرت عمر فاروق رضیٰ اللہ تعالٰی ملنے کے لئے آئے انہوں نے دیکھا کہ آپ صلیٰ اللہ علیہ وآلہ وسلم کے جسم اطہر پر چٹائی یا چارپائی کے نشانات بن گئے تھے حضرت عمر رضیٰ اللہ تعالیٰ عنہ نے پوچھا اے اللہ کے رسول قیصر و کسرٰی تو اپنے محلوں میں ٹھاٹ سے رہیں اور اللہ کا رسول اس طرح رہے۔آپ صلیٰ اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ اے عمر ان کے لیے دنیا ہے اور ہمارے لیے آخرت،(اللہ اس حدیث نبوی میں میری کمی بیشی کو معاف فرمائے)۔

خود صحابہ کرام رضوان اللہ اجمعین کا طرز عمل یہ تھا کہ اللہ کے رسول کے مدنی دور میں اور خلفائے راشدین کے دور میں سرکاری عامل زکوٰٰۃ دینے کے لیے کسی مستحق کو ڈھونڈتے تھے اور کوئی فرد زکوٰۃ نہیں لیتا تھا۔ اسکی وجہ یہ نہیں تھی کہ وہ تمام لوگ مالدار اور صاحب حیثیت تھے بلکہ دراصل جب کسی صحابی کو دو وقت کا کھانا مل جاتا تھا یا وہ کتنی ہی کسمپرسی اور تنگی ترشی میں گزارہ کرتا تھا وہ اس مال پر اپنا حق نہیں سجھتا تھا۔کیا آج کے مردوں میں یہ قلندرانہ صفت اور مال سے بے نیازی کی یہ کیفیت پیدا ہوگئی ہے؟محترم ! اپنا جائزہ لیں۔

آخر میں نعمان صاحب نے خواتین کو خدا کا خوف دلاتے ہوئے پوچھا ہے کہ اس دنیا کی چمک دمک کے پیچھے نہ بھاگو کب تک اس دنیا میں رہوگی کتنے ناچ گانے سن لوگی؟زرا سوچو۔

میرا نعمان صاحب سے یہ سوال ہے کہ کیا دنیا کے پیچھے نہ بھاگنے کا درس صرف عورت کے لیے اور مرد جو چاہے عیاشیاں کرتا رہے۔ عورت دنیا کی تمام لذات سے کنارہ کر لے اور مرد جی بھر کے سیراب ہو اور آخر عمر میں جب اعضاء مضمحل ہو جائیں، جب آنکھوں میں بدنگاہی کی طاقت نہ رہے، جب کمر جھکنے لگے اس وقت مسجد کا رخ کرے۔ کیا ہم نے آپ نے یہ سمجھ لیا ہے کہ دنیا کے ساتھ ساتھ اللہ کو بھی نعوذ با اللہ دھوکا دے دیں گے بقول شاعر

ساقی تیری محفل میں ہم جام اچھالیں گے
جب کعبے میں جائیں گے زم زم سے نہا لیں گے

اللہ نے اس دنیا میں عورت اور مرد کو برابر کے حقوق دیے ہیں اور اسی طرح گناہ سے بچنا جس طرح عورت کے لیے لازم ہے اسی طرح مرد کے لیے بھی لازم ہے عورت کو پردے کا حکم ہے تو مرد کو غصِ بصر یعنی نگاہ نیچی رکھنے کا حکم ہے۔ اگر عورت اور مرد بد کاری کریں تو دونوں کے لیے ایک ہی سزا ہے البتہ ایک چیز میں خالق کائنات نے عورت کو مرد پر فضیلت دی ہےتاکہ اس کی عزت و عفت پر کوئی بھی بغیر سوچے سمجھے حملہ نہ کرے کہ اگر کوئی فرد کسی پاک باز عورت پر بد کاری کی تہمت لگائے اور پھر اس پر گواہ نہ لائے تو پھر اس فرد کو کوڑوں کے سزا دی جائے گی اور آئندہ اس فرد کی گواہی قبول نہیں کی جائے گی۔

اب ہم ان اسباب کا جائزہ لیں کہ وہ کیا اسباب ہیں جن کے باعث آج ہمارے معاشرے میں یہ بے راہ روی، یہ دین سے دوری، اور یہ بے چینی اور خلفشار پھیلا ہوا ہے۔اس میں تو کوئی شک نہیں کہ یہ سب دین سے دوری کا نتیجہ ہے اور دین سے دوری دراصل میڈیا کے ذریعے پھیل رہی ہے۔ کیوں کہ مغرب زدہ سرمایہ دار طبقہ نے عورت کو جنس بازار بنا دیا ہے اور عورت کو شو پیس بنا کر پیش کردیا ہے۔ مثال کے طور پر اگر ایک سگریٹ کا اشتہار ہوگا تو اس میں لازمی کسی خاتون کو دکھایا جائے گا حالاں کہ اس اشتہار میں بھی اس کو سگریٹ نوشی کرتے ہوئے نہیں دکھایا جاتا تو پھر سگریٹ کے اشتہار میں خاتون کا کیا کام؟ موبائل کمپنی کے ہر اشتہار میں موبائل نیٹ ورک کی خوبی صرف یہی بتائی جاتی ہے کہ اس کے ذریعے زیادہ سے زیادہ لڑکیوں کو متاثر کیا جائے، کیا موبائل فون صرف اسی کام کے لیے ہے۔؟ اور یہ تو صرف چند مثالیں ہیں ورنہ یہ چیز تو ہر فرد کو نظر آرہی ہے کہ کس طرح خواتین کا استحصال کی جارہا ہے۔ بہر حال اس وقت یہ میرا موضوع نہیں ہے اس پر پھر کبھی بات کریں گے

اس وقت جو بات سمجھنے کی ہے وہ یہ کہ اگر آج ہمارا معاشرہ بے راہ روی کی طرف جارہا ہے تو چاہے مرد ہو یا عورت وہ غلط کر رہا ہے مگر معاشرے کے اس بگاڑ پر صرف صنفِ نازک کو نشانہ بنانا۔ان کو لعن طعن کرنا کسی بھی طرح درست نہیں ہے بلکہ نعمان صاحب نے جو لب و لہجہ اپنی تحریر میں اختیار کیا تھا کیا ان کے خیال میں خواتین ان کے اس لہجے سے متاثر ہوجائیں گی اور اور کیا آپ نے اس طرح اسلام کی کوئی خدمت کی ہے جی نہیں آپ کی تحریر پڑھ کر اکثریت نے اسے انتہا پسندی یا ملا ازم کا نام دیا ہوگا اور یہ اسلام کی کوئی خدمت نہیں ہے۔اس سے گریز کرنا چاہیے۔

آخر میں میری خواتین سے بھی یہ گزارش ہے کہ اسلام نے عورت کو بہت بڑا مقام دیا ہے۔اگر وہ ماں ہے تو اس کے قدموں کے نیچے جنت رکھی گئی ہے،اگر وہ بیٹی ہے تو اس کو رحمت قرار دیا ہے ،اگر بیوی ہے تو نیک بیوی اور پاک باز بیوی کو جنت کی بشارت دی گئی ہے۔اور یاد رکھیں کہ ایک مرد کی بے راہ روی صرف اس کی ذات ہی کو خراب کرتی ہے مگر ایک عورت کی بے راہ روی پورے خاندان اور پورے معاشرے کو بگاڑ سکتی ہے۔اسلام سے خوفزدہ مغرب اس حقیقت کو اچھی طرح جانتا ہے کہ جب تک اس معاشرے میں اچھی ماں موجود ہے وہ اسلام کے نظام میں بگاڑ نہیں پیدا کرسکتا اور مسلمانوں کو شکست نہیں دے سکتا اسی لیے آج مغرب کی ابلیسی تہذیب کہیں عورت کو جنسِ بازار بنا کر اور کہیں نام نہاد حقوقِ نسواں کے نام پر بے راہ روی کی جانب مائل کرنے کی کوشش کر رہی ہے اور اب یہ خواتین کا فرض ہے کہ وہ اس سازش کو سمجھیں کیوں کہ جتنے حقوق اور جتنی عزت اسلام نے عورت کو دی ہے وہ کسی بھی اور مذہب یا تہذیب نے نہیں دی ہے۔اسلام نے عورتوں کو جو حقوق دیے ہیں اگر زندگی رہی تو انہی صفحات پر پھر کبھی اس کا ذکر کریں گے۔

Saleem Ullah Shaikh

Saleem Ullah Shaikh
About the Author: Saleem Ullah Shaikh Read More Articles by Saleem Ullah Shaikh: 535 Articles with 1520448 views سادہ انسان ، سادہ سوچ، سادہ مشن
رب کی دھرتی پر رب کا نظام
.. View More