چوہدری رحمت علی ؒ....خالق اسم پاکستان

فروری کا مہینہ بھی خاموشی سے گزر گیا، نومبر بھی ایسے ہی گزرا تھا۔ کہیں سے کوئی آواز نہیں آئی، کسی نے یاد نہیں کیا، کسی کو یاد نہیں رہا۔ کوئی تقریب منعقد نہیں ہوئی، کسی اخبار نے کوئی خصوصی اشاعت شائع نہیں کی بلکہ ایک کالمی خبر بھی نہیں چھپی۔ حکومتی سطح پر بھی مکمل خاموشی رہی۔ وزارت اطلاعات بھی چپ رہی، سماجی تنظیمی بھی خاموش رہیں۔ اہل قلم بھی نہیں بولے.... خاموشی بلکہ سناٹا چھایا رہا.... آخر کیوں!

برصغیر کے مسلمانوں کے لیے پاکستان قدرت کا انمول تحفہ ہے۔ یہی نہیں بلکہ کرہ ارض کے تمام مسلمانوں کی امیدوں کا پاکستان سے ہمیں سب سے پہلے چوہدری رحمت علی ؒ نے متعارف کروایا تھا۔ تاریخ گواہ ہے کہ مسلم لیگ جب متحدہ ہندوستان کے اندر رہتے ہوئے مسلمانوں کو اندرونی خودمختاری کی جدوجہد کر رہی تھی تب چوہدری رحمت علی نے مسلمانوں کے لیے ایک الگ ملک ، اس کا نقشہ اور اس کا نام تک تجویز کردیا تھا۔کوئی کتنے ہی دعوے کر لے، حقائق کو جتنا جی چاہے چھپا لیں، تاریخ کو جس قدر مسخ کردیں، نصابی کتب میں جنتا چاہیے جھوٹ لکھ لیں، حقیقت چھپائی نہیں جا سکتی۔ میڈیا اور بالخصوص انٹر نیٹ نے حقائق تک رسائی بہت آسان کردی ہے، آج کے دور میں سچ منہ چڑھ کر بولتا ہے۔ چوہدری رحمت علی صرف لفظ پاکستان کا ہی خالق نہیں تھا بلکہ پاکستان کا پورا تصور رسالہ ”ناؤ آر نیور“ (1933) میں دے دیا گیا تھا۔ ہندوستان کو مزید تقسیم ہونا ہے اور چوہدری رحمت علی نے جو خواب دیکھا تھا وہ بہت حد تک شرمندہ تعبیر ہو چکا ہے اور ہر گزرتا دن اس خواب کے باقی ماندہ حصوں کی عملی تعبیر پیش کرے گا۔

ہم پاکستانی تحریک پاکستان سے ہمیشہ پہلو تہی کرتے رہے ہیں، کچھ لوگ منصوبہ بندی سے پاکستان کو اس کی تحریک آزادی سے الگ کرنا چاہتے ہیں۔ تصور پاکستان کو مسخ کرنا چاہتے ہیں۔ قائداعظم محمد علی جناح ؒ اور شاعر مشرق علامہ اقبال ؒ کے ارشادات کو توڑ موڑ کر پیش کرنے کی جسارت کر رہے ہیں۔ اس تحریک کو اسلام سے لاتعلق کرنا چاہتے ہیں، کچھ لوگ پاکستان کو انگریزوں کی پیداوار قرار دے رہے ہیں۔ مغربی این جی اوز کی سپانسرشپ سے تحریک پاکستان کا نیا نقشہ تیار کیا جا رہا ہے، جس میں کہیں بھی مذہب اور قائدین تحریک کا ذکر نہ ہو۔ آج وطن عزیز میں علاقائیت، لسانیت اور قوم پرستی کا جتنا زہر پھیل چکا ہے وہ تحریک پاکستان کو مسخ کرنے اور اسے پس پشت ڈالنے کا منطقی نتیجہ ہے۔ آج ملک میں جو بے چینی ہے وہ دشمنان تحریک پاکستان کی حوصلہ افزائی کرنے قائدین تحریک آزادی کو فراموش کرنے کی وجہ سے ہے۔ وہ مردان حُر جنھوں نے پاکستان کے لیے اپنا سب کچھ قربان کیا وہ ہمارے لیے اجنبی اور بیگانے ہیں اور جو غاصب انگریز سرکار کے کتے اور گھوڑے پالنے پر مامور تھے، جو انگریز کے غلبے کو طول دینے، مسلمانوں کو مغلوب رکھنے اور حریت پسندوں کی مخبریاں کرتے تھے، وہ آج ہمارے مخدوم، نواب، خان، وڈیرے،راہنمائ، رہبر، سیاستدان اور حکمران ٹھہرے، یہی ہمارا المیہ ہے۔

پاکستان کی بنیاد اسلام ہے اور اس کی بقا بھی اسلام سے وابستہ ہے۔ جب ہم اسلام کو پاکستان سے الگ کردیں گے تو پھر پنجابی، پختون، بلوچ، سندھی اور مہاجر ہماری پہچان بن جائے گی۔ ہمارے بزرگوں نے ہمیں اسلام سے جوڑ کر ایک ملت بنایا تھا، اس ملت نے پاکستان کے لیے جدوجہد کی اور دنیا کے نقشے پر ایک ایٹمی طاقت پاکستان وجود میں آئی، جس نے نہ صرف برصغیر کے مسلمانوں کو اپنی آغوش محبت میں لیا بلکہ پوری دنیا کے مسلمانوں کی امیدوں کا مرکز و محور بھی کہلایا۔ ہمیں پھر سے پاکستان کو اسلام سے جوڑنا ہے، ان بزرگوں کی تعلیمات سے جوڑنا ہے جنھوں نے اس کی تعمیر میں اپنا خون جگر شامل کیا تھا۔ یہ قائداعظم محمد علی جناح ؒ، علامہ اقبال ؒ اور چوہدری رحمت علیؒ کا پاکستان ہے، انہی کی محنتوں کا ثمر ہے، انہی کے عقائد اور خیالات کی تعبیر ہے۔ ہمیں پاکستان انہی بزرگوں کی دی ہوئی تعلیمات کے مطابق آگے چلانا ہے۔

قائد اعظم ؒ کی رحلت کے بعد پاکستان پر دشمنان تحریک پاکستان نے قبضہ کر لیا تھا اور آج تک یہ قبضہ جاری ہے۔ جس کی وجہ سے آج اہل پاکستان چوہدری رحمت علی، علامہ اقبال اور قائداعظم کو رفتہ، رفتہ بھول رہے ہیں۔ جب پاکستان بن رہا تھا تو سارے نواب، خان، وڈیرے، سر، خان بہادر انگریز کے قبضے کو مستحکم کرنے میں لگے ہوئے تھے، آج بھی انگریز کی اولاد پاکستان کو غیر مستحکم کررہی ہے۔ تب بھی غریب مسلمان پاکستان کی تحریک میں قربانی دے رہا تھا اور آج بھی غریب پاکستانی کو اپنا کردار ادا کرنا ہے۔

20فروری کے دن پاکستان کے لیے زندگی وقف کرنے والا چوہدری رحمت علیؒ برطانیہ میں داعی اجل کو لبیک کہہ گیا اور اس کا جسد خاکی آج تک امانتا وہاں مدفن ہے۔ کسی حکمران کو اس امانت کو پاکستان لانے کی جرات نہیں ہوئی۔ چوہدری شجاعت حسین نے عبوری وزیراعظم کے طور پر اس جانب پیش قدمی کی تھی لیکن عبوری وزارت ختم ہونے کے باعث عملی جامہ نہ پہنا سکے۔ ہاں وہ کسی نواب کے خاندان سے نہیں تھے، ان کے خمیر میں انگریزوں کا نہ خون شامل تھا اور نہ نمک، انہوں نے ہمت کی لیکن انگریز سرکار کے نمک خوار سد راہ بن گئے۔کون ہے جو پاکستان کو واپس اسلام اور قائدین تحریک سے جوڑے گا۔ جب تک اہل پاکستان انگریزوں کے پالتو خونخوار درندوں سے نجات حاصل نہیں کرتے چوہدری رحمت علی، علامہ اقبال اور قائداعظم کا پاکستان نہیں بن سکتا۔ قوم کو شعور اور آگاہی دینے کی ضرورت ہے۔ اپنے اور پرائے میں فرق کرنے کے لیے علم کی ضرورت ہے۔ پاکستان کے دشمنوں کے گھروں میں پلنے والے کب پاکستان کے ہمدرد ہو سکتے ہیں۔ پاکستان کو حقیقی پاکستانیوں کے سپرد کرنے کے لیے طویل جدوجہد کی ضرورت ہے۔ تحریک پاکستان جیسی صبر آزماءاور طویل جدوجہدکرنا ہوگی۔

ہم اپنے قائدین کے سامنے شرمندہ ہیں ۔ ہم تحریک پاکستان کے دشمنوں کے نرغے میں ہیں۔ انہوں نے پوری قوم کو بے حس بنا دیا ہے۔ انہوں نے تاریخ کو مسخ کرکے قوم کو گمراہ کر رکھا ہے۔ تاریخ کے اوراق سے مٹی کی گرد بود کو ہٹا کر قوم کے سامنے اصل حقائق آشکار کرنے کی ذمہ داری اہل علم اور اہل قلم کی ہے۔ انہیں اپنا فرض ادا کرنا چاہیے، بصورت دیگر وطن عزیز پر اغیار کے پالتو درندوں کا قبضہ جاری رہے گا اور اہل وطن کی چمڑی ادھڑتی رہے گی۔ وقت کی پکار پر کان لگانے کی ضرورت ہے۔ یہ ہم پر وطن کا قرض ہے۔ کوئی تو اٹھے اور یہ قرض ادا کرے تاکہ ہم وطن عزیز کی نظریاتی سرحدوں کو محفوظ بھی بنا سکیں اور اہل وطن کو آزادی کے حقیقی ثمرات سے مستفید بھی کر سکیں۔
Atta ur Rahman Chohan
About the Author: Atta ur Rahman Chohan Read More Articles by Atta ur Rahman Chohan: 129 Articles with 106356 views عام شہری ہوں، لکھنے پڑھنے کا شوق ہے۔ روزنامہ جموں کشمیر مظفرآباد۔۔ اسلام آباد میں مستقل کالم لکھتا ہوں۔ مقصد صرف یہی ہے کہ ایک پاکیزہ معاشرے کی تشکیل .. View More