قرآن کی بے حرمتی ۔اوبامہ انتظامیہ کا تخلیقی ڈرامہ۔۔؟

اوبامہ انتظامیہ اپنے مفاد کی خاطر مسلمانوں اور اسلام کے مذہنی رہنماﺅں کی نبض پکڑ کر اپنا کام کرتی ہے کہ ان کی توجہ اصل باتوں سے ہٹانے کیلئے نت نئے انداز سے ایک طے شدہ حکمت عملی کے تحت کام کرتی ہے۔ کیونکہ وہ ان کے مزاج سے اچھی طرح واقف ہے کہ کب اور کس مرحلہ پر کیا کرنا ہے۔ کونسا موضوع سامنے رکھ کر مسلمانوں کو کس طرح احتجاج پر آمادہ کرنا ہے۔ جیسے ہی وہ کوئی تخلیقی ڈرامہ بنا کر پیش کرتی ہے۔ اس کو مغربی میڈیا سے مشتہر کرتی ہے۔ بس اس کے بعد مذہبی رہنما مشتعل ہو کر آپے سے باہر ہوجاتے ہیں۔ اور اس طرح کے موضوع پر اپنی اخلاقی زمہ داری پوری کرنا وہ اپنا فریضہ سمجھتے ہیں۔ یہ سب ایک طے شدہ مسلمانوں کو نقصان پہنچانے والی حکمت عملی ہوتی ہے۔ جس کو وہ لوگ نبھارہے ہوتے ہیں۔ حالانکہ یہ ایک فطری عمل ہے کیونکہ اس کا عقیدت سے تعلق ہوتا ہے۔مگر یہ ان کی نادانی و نا سمجھی ہے۔ کہ وہ مغرب کی سیاست کو سمجھ نہیں پارہے ۔وہ مسلمانوں کو سادہ لوح سمجھ کر کسی کے مفاد کیلئے کام کرتے ہیں۔

دراصل اوبامہ انتظامیہ نے مسلم دنیا میں کرایہ کے احتجاج کی تحریکیں چھیڑ رکھی ہیں۔ مسلم حکمرانوں کو اقتدار سے بے دخل کرکے مسلم ملکوں میں بد امنی کا ایک نیا سلسلہ شروع کررکھا ہے۔ اب ملک ِشام کے حکمرانوں کو اقتدار سے بے دخل کرنا ہے۔ یہ ایک تاریخی حقیت ہے۔ کہ ملکِ شام حضور اقدس ﷺ کا رہائشی و کاروباری مسکن رہاہے۔ جہاں ہمارے پیار ے نبی صلی اﷲ علیہ وآلہ وسلم کے مبارک قدموں کی خوشبو ابھی بھی آتی ہے۔ اس سرزمین پر اوبامہ انتظامیہ اقوام متحدہ کی شکل میں اپنی وہاں افواج اتارنا چاہتی ہے۔ اسی وجہ سے قرآن حکیم کی بے حرمتی کا تخلیقی ڈرامہ کیا گیا۔کہ مسلمان اس واقعہ کو لیکر باہم کابل ودیگر جگہوں میں الجھے رہیں۔اوروہ امریکہ کے خلاف احتجاج کرنے میں منہمک ہوجائیں۔جس سے اس کی آڑ میں مفاد پرستی کی تکمیل کی جاسکے۔ ان حالات میں امریکی انتظامیہ کو معلوم ہے کہ معذرت کے ساتھ یہ معاملہ رفع دفع ہوجائے گا۔

بہرحال اوبامہ انتظامیہ نے ملک ِشام کے ساتھ ساتھ مسلم دنیا میں کرایہ کے احتجاجیوں کو اپنی مکمل حمایت دے دی ہے۔ کہ وہ ملکِ شام میں تشدد و خون ریزی پھیلاکر مسلمانوں و مسلم ملکوں کو کمزور کرکے اس کو تباہ کرنے کا یہ کام اوبامہ مشن کے ذریعہ انجام دے رہے ہیں؟؟۔ گویا مذہبی علماﺅں کی اس سمت یعنی کرایہ کے احتجاج پر خاموشی اوبامہ انتظامیہ کی بھرپور مدد ہے۔ وہ قرآن کی بے حرمتی کے تخلیقی ڈرامہ پر شور تو مچاتی ہے۔ مگر جو لوگ قرآن کی تلاوت کرتے ہیں۔ ان کی نسل کشی پر خاموش تماشائی ہے۔ آخر مسلم ملکوں میں امریکی حمایت یافتہ کرایہ کے احتجاج پر ہمارے مذہبی قائدین کی خاموشی کا راز کیا ہے۔ کہ کرایہ کے احتجاج سے یکے بعد دیگرے قرآن مجید کی تلاوت کرنے والے مسلم ملکوں و مسلم عوام کو سلسلہ وار کچلا جارہا ہے۔ کیا اس سمت لب کشائی کی زحمت گوارہ کی جائے گی ؟ ؟ ؟ یا پھر امریکی مشن کے مطابق ہی کام ہوتا رہے گا؟؟۔

فی الوقت مسلمانوں کا احتجاجی عمل اور علماﺅں کے تازہ بیانات اوبامہ انتظامیہ کے کرایہ کے احتجاج پر پردہ ڈالنے کیلئے ہیں ۔آخر یہ کسی اور کس سے ہمدری ہے ؟ اپنے سے بے وفائی اورغیروں سے شناسائی یہ معاملہ کیا ہے۔؟؟
Ayaz Mehmood
About the Author: Ayaz Mehmood Read More Articles by Ayaz Mehmood : 98 Articles with 79807 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.