عوام پر ظلم کرنے والے ظالموں کو
روکنا، عوام کو بنیادی سہولتیں فراہم کرنا، غریبوں او ر محتاجوں کی فریاد
پر لبیک کہنا، یتیم اور بیوہ عورتوں کی خفیہ مدد کرنا، اپنے علاقے کے
مکینوں کو ہر طرح سے قانونی تحفظ فراہم کرنا اور ان کی آواز کو پارلیمنٹ تک
پہنچانا ایک ممبر اسمبلی کا کام ہوتا ہے۔25فروری کو الیکشن کے روز ایک رکن
اسمبلی کا انتخاب لڑنے والی وحیدہ شاہ کا دو عورتوں پر تشدد نہ صرف
پاکستانی عوام کے جذبات کا سراسر مذاق ہے بلکہ عوامی اسمبلی میں ایک ”کرپٹ
اور نوسرباز“ عورت کی آمد کی نشانی ہے۔میرے پیارے ایڈیٹوریل انچارج صاحبان
آپ بھلے رانجھے کا کالم اپنے اخبار کے ادارتی صفحہ پر نہ چھاپنا ،یقین کریں
رانجھے نے عوام کی ترجمانی او ر صحافتی ذمہ داریوں کا ثبوت دیتے ہوئے آج کا
کالم ان دوظلوم عورتوں کے نام کر دیا ہے۔مجھے یقین ہے آپ بھی اپنا فیصلہ
عوام کے حق میں کریں گے۔
وحیدہ شاہ کا اسسٹنٹ پریذائڈنگ آفیسر اور ساتھ کھڑی نامعلوم خاتون پر مکوں
گھونسوں کے تشدد کو نہ صرف Condemnکرنا ضروری ہے بلکہ اس کے لئے ہم سب کو
مل اس طرح کے نمائندوں کی اہلیت کو چیلنج کرنا بھی بہت ضروری ہے وحیدہ شاہ
کو محترمہ ہر گز نہیں لکھوں گا بلکہ احقر اس کو چیلنج کرتا ہے کہ کسی ٹی وی
چینل پر یا کسی پریس کانفرنس میں میرے سامنے بیٹھ کرمجھ سے ون ٹو ون مناظرہ
بھی کرلے۔ایسی کسی بھی پاکستانی عورت یا مرد کو عوام کی نمائندگی کا قطعاً
کوئی حق نہیں پہنچتا۔اس کے ساتھ کھڑا پولیس آفیسر بھی اس کی اس مذموم سازش
میں برابر کا شریک ہے۔اس نا انصافی میں پولیس کی ملی بھگت واضح ہے وگرنہ
وحیدہ شاہ موقع پرگرفتار ہو جاتی۔
کیا کسی بھی علاقے کے کونسلر،نمائندے یا عوام رہنما کا یہی کام ہے کہ وہ
عوام کی عزتوں کو پامال کرے،اپنی طاقت سے لوگوں کے گھروں پر قبضے کرے،اپنے
بچوں کو الیکشن میں بے ایمانی کرا کے جتائے،عورتوں کی عزتوں سے کھیلے،شراب
پئے اور ”رج کے“ زنا کرے،کسی بھی کمزور کر پکڑ کے اسکی ٹھکائی کرے ،اس پر
کتے چھوڑے یا کسی کو چور بنا کر حوالہ پولیس کرے۔بڑے شرم کی بات ہے انسان
جو اپنے آپکو طاقت کا محور سمجھتا ہے دراصل اللہ تعالیٰ نے اس کو مکڑے سے
بھی کمزور پیدا کیا ہے اورمیرا مالک جب چاہے اس کی ”اکڑ“ مٹی میں ملا دے۔اس
سارے فرسودہ اور بے کار انتخابی سسٹم میں سب سے زیادہ قصور وار عوام خود
ہیں جو اپنے ووٹ کو غلط استعمال کرتے ہیں۔اپنے ووٹ کو استعمال کرنے سے پہلے
ان کے لئے نہایت ضروری ہے کہ وہ ایک لمحہ کے لئے سوچ لیں کہ وہ جس کو ووٹ
دے رہے ہیں آیا وہ ایماندار ہے بھی یا نہیں،آیا وہ محب وطن ہے بھی یا
نہیں،آیاوہ عوامی خدمت گار ہے بھی یا نہیں ،آیا وہ کسی کی ماں باپ کی عزت
کو اپنی عزت سمجھتا ہے یا نہیں،آیا وہ جعلی دوائیاں بنانے کی فیکڑی کا مالک
ہے بھی یا نہیں،آیا وہ غریب اور مظلوموں کے پلاٹوں کو ہڑپ کرنے والا ہے یا
نہیں،آیا وہ مسکینوں کو شیلٹر دے گا یا نہیں، کہیں وہ لوگوں کے گھروں کے
راستے بند تو نہیں کرتا،آیا وہ عدالتی احکام پر عمل داری کرے گا یا گیلانی
کی طرح آئیں بائیں شائیں کرے گا۔
یقین کریں ہماری قوم میں بہت سے سچے اور محب وطن لوگ ہیں مگر ان کی آواز پر
لبیک کہنے والا کوئی نہیں ہے کیونکہ اس کا قصور یہی ہے کہ وہ سچ بولتے
ہیں۔یقین کریں ہم سارے جھوٹے اور طاقت ور پتلوں پر مہرے لگا کر یہی سمجھتے
ہیں کہ اللہ کی یہی مرضی ہے۔ہمارے اوپر کرپٹ اور نا اہل لوگ آنے کی یہی وجہ
سے کہ ہم واقفیت کی بنیاد پر یا کسی کی سفارش پر یا کسی سے مرعوب ہوکر ان
کی مرضی کے نشان پر ٹھپے لگا کر چائے کے ساتھ جلیبی کھا کر گھر میں سو جاتے
ہیں اور پھر اس کا خمیازہ پانچ سے دس سال بھگتتے رہتے ہیں۔اس کا مطلب ہے کہ
ہمارے حکمران نا اہل نہیں ہیں بلکہ ہم خود نا اہل ہیں جو نا اہل لوگوں کو
سلیکٹ کر لیتے ہیں۔
وحیدہ شاہ ذرا سوچو کہ اگرتم حضرت عمرؓ کے دور میں یہی الیکشن لڑنی آتیں تو
تمہارے ساتھ کیا ہوتا۔تمہاری جیسی خاتون کو کم از کم سخت سزا ضرور
ہوتی۔تمہاری جیسی ظالم رکن اسمبلی کو انہی دو خواتین کے ہاتھوں تھپڑ اور
مکے ضرور مروائے جاتے۔وحیدہ شاہ تمہیں جس دولت اور پارٹی پر گھمنڈ ہے شاید
وہ دو خواتین تم سے یا تیری پارٹی سے زیادہ معتبر اور پڑھی لکھی ہوں،شرم کر
و اور ان سے معافی مانگو تم ابھی سیاست میں نا تجربہ کار ہو۔پہلے صبر اور
شائستگی ضرورسیکھو اور پھر الیکشن لڑو۔وحیدہ شاہ سے زیادہ اس کی پارٹی
زیادہ قصور وا ر ہے جو اس طرح کی نا اہل اور غیر ذمہ دار خاتون کو عوامی
خدمت کدے پر لے آئی۔وحیدہ شاہ نے ایک خاتون ہوتے ہوئے دو خواتین پر تشدد
کیا۔اس کے بعد کیا ہم سارے یہ کہہ سکتے ہیں کہ وحیدہ شاہ ایک ایسی عورت ہے
جو اپنے حلقے او ر اپنی عوام میں بہت ہی نیک اور بھلی مانس خاتون ہے۔ہر گز
نہیں۔ہر گز نہیں۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
اس واقعہ کے بعد تما م پارٹیوں کو اپنی پارٹی سے وحیدہ شاہ جیسی نا اہل،غیر
ذمہ دار اور ملک دشمن ارکان کو ”ریڈ کارڈ“ دیکر گھر بھیج دینا چاہیئے اور
وحیدہ شاہ کے لئے بہت ضروری ہے کہ اپنی رکنیت سے استعفیٰ دیکر اپنا گھر
بسائے اور ہانڈی روٹی کرے،حقیقت میں وہ عوام کے لائق نہیں اور عوام اس کے
ہاتھوں مزید تھپڑ اور گھونسے کھانے سے باز رہے۔ویلڈن وحیدہ شاہ تم نے اچھا
آغاز کیا تم ایک بہت بڑی ”مکہ باز“ چمپئن ہو،اب تم بھی عوامی نمائندہ ہو۔ |